خبریں

ایمیزون جنگلات: برازیل نے آگ بجھانے کے لئے جی-7 کی امداد ٹھکرائی

برازیل حکومت نے مدد  لینے سے انکار کرتے ہوئے فرانس کے صدر امانوئل میکروں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ وہ اپنے گھر اور اپنے علاقے پر دھیان دیں۔

ایمیزون کے جنگلوں میں لگی آگ(فوٹو : رائٹرس)

ایمیزون کے جنگلوں میں لگی آگ(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: برازیل نے ایمیزون برساتی جنگل میں لگی خوفناک آگ کو بجھانے کے لئے جی-7 ممالک کی طرف سے کی گئی امداد کی پیشکش ٹھکرا دی ہے۔صدر جائیر بولسونارو کے ‘ چیف آف اسٹاف ‘ اونکس لورینجانی نے ‘ جی1 نیوز ‘ ویب سائٹ سے کہا، ‘ ہم (مدد کی پیشکش کی) قدر کرتے ہیں لیکن شاید وہ وسائل یورپ میں جنگلوں کی تجدید  کے لئے زیادہ بامعنی ہیں۔ ‘

لورینجانی کا یہ تبصرہ جی7  اجلاس کے دوران ایمیزون برساتی جنگل میں لگی خوفناک آگ کو بجھانے کے لئے فرانس کی طرف سے دو کروڑ امریکی ڈالر کی مدد دینے کا عزم لینے کے تناظر میں تھا۔برازیل کے اعلیٰ افسر نے یہ مدد لینے سے انکار کرتے ہوئے فرانس کے صدر امانوئل میکروں کو تنقید کا نشانہ بنایا  اور کہا کہ وہ اپنے گھر اور اپنے علاقے پر دھیان دیں۔

انہوں نے کہا، ‘ میکروں (فرانس کے صدر) عالمی وراثت گرجاگھر میں آگ لگنے سے روک نہیں پائے۔ وہ ہمارے ملک کو کیا سکھانا چاہتے ہیں۔ ‘ ان کا اشارہ ‘ نوترے دیم کیتھیڈرل ‘ میں اپریل میں لگی آگ کی طرف تھا۔ صدر دفتر کی طرف سے اس تبصرہ کی بعد میں تصدیق کی گئی۔برازیل کے ماحولیاتی وزیر رکارڈو سلیس نے پہلے صحافیوں سے کہا تھا کہ وہ جی-7 کے ذریعے آگ بجھانے کے لئے دئے فنڈ کا استقبال کرتے ہیں۔ لیکن بولسونارو اور وزراء کے درمیان ہوئی میٹنگ  کے بعد حکومت نے اس پر اپنا رخ بدل لیا تھا۔

لورینجانی نے کہا، ‘ برازیل ایک جمہوری‎، آزاد ملک ہے، جس میں کبھی نوآبادیاتی اور سامراجی روایات نہیں رہیں، جو کہ شاید فرانس کے صدر میکروں کا مقصد ہے۔ ‘میکروں کے ذریعے ٹوئٹ کر ایمیزون برساتی جنگلات میں لگی آگ کو عالمی مسئلہ بتانے اور جی-7 میں اس پر ترجیحی طور پر بات چیت کرنے کی بات کہنے کے بعد سے ہی فرانس اور برازیل کے درمیان تعطل قائم ہے۔فرانسیسی صدر کے اس بیان کو بولسونارو نے ‘ نوآبادیاتی  ذہنیت ‘ بتایا تھا۔

غور طلب ہے کہ فرانس کے بیارتج میں سوموار، 26 اگست کو ختم ہوئے جی-7 اجلاس میں اس گروپ کے رہنماؤں نے ایمیزون  برساتی جنگل میں لگی آگ سے نپٹنے میں برازیل کی مدد کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔کانفرنس میں جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے کہا تھا کہ آگ پر قابو پائے جانے کے بعد ان کا ملک اور دیگر ملک ایمیزون میں پھر سے جنگل لگائے جانے پر برازیل سے بات کریں‌گے۔

ان کے علاوہ پوپ فرانسس نے بھی اس آگ کو لےکر تشویش کا اظہارکیا اور لوگوں سے درخواست کرنے کی اپیل کی تھی تاکہ اس پر جلدی سے جلدی قابو پا لیا جائے۔ ایمیزون برساتی جنگل علاقے کو زمین کے لئے بےحد اہم بتاتے ہوئے پوپ نے سینٹ پیٹر اسکوائر میں لوگوں سے کہا تھا کہ ایمیزون میں لگی آگ کو لےکر ہم فکرمند ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)