خبریں

اداروں میں ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کے خلاف عدالت پہنچیں روہت ویمولا-پائل تڑوی کی مائیں

مبینہ طور پر ذات پات کی بنیا دپر امتیازی سلوک کو ذمہ دار بتاتے ہوئے حیدرآباد یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہے روہت ویمولا نے سال 2016 میں اور اسی سال مئی میں ممبئی کے ایک ہاسپٹل میں ڈاکٹر پائل تڑوی نے خودکشی کر لی تھی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: کالج میں مبینہ طور پر ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو ذمہ دار بتاتے ہوئے خودکشی کرنے والے روہت ویمولا اور پائل تڑوی کی ماؤں نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے تعلیمی اور دیگر اداروں میں امتیازی سلوک کو ختم کرنے کے لئے ضروری قدم اٹھانے کی مانگ کی ہے۔این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، پائل تڑوی کی ماں عابدہ سلیم تڑوی اور روہت ویمولا کی ماں رادھیکا ویمولا نے عدالت سے گزارش کی  ہے کہ تعلیمی اداروں میں امتیازی سلوک کو  ختم کرنے کا مضبوط اور مؤثر نظام بنایا جائے۔عابدہ سلیم تڑوی اور رادھیکا ویمولا نے اپنی عرضی میں 2012 کے یو جی سی ضابطہ پر سختی سے عمل کرنے کی مانگ کی ہے، جو اس طرح کی جانبداری پر پابندی عائد کرتی  ہے۔

رادھیکا ویمولا نے اس سال کی شروعات میں فرقہ وارانہ طاقتوں سے لڑنے کی بات کہی تھی، جس کو وہ اپنے بیٹے کی موت کے لئے ذمہ دار مانتی ہیں۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں یکساں مواقع مہیا کروانے کے لئے خصوصی سیل بنائے جانے کی ہدایت دی جائیں۔ اس سے ایس سی –ایس ٹی کے طالبعلموں، اساتذہ یا ملازمین‎ کے ساتھ جانبداری کی اندرونی شکایتوں کو وقت پر حل کرنے میں مدد ملے‌گی۔

عرضی میں بنیادی حقوق خاص طور پر یکساں حقوق، ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر پابندی کے اور زندگی کے حقوق نافذ کرانے کی مانگ کی گئی ہے۔موجودہ عرضی ملک بھر میں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں موجود ذات پات سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ایس سی –ایس ٹی کے خلاف امتیازی سلوک کے کئی واقعات ہوئے ہیں جو موجودہ اصول اور قانون پر عمل نہیں کئے جانے کو دکھاتا ہے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعات آئین کے آرٹیکل 14، 15، 16، 17 اور 21 کے تحت پیش کردہ یکساں حقوق، یکساں مواقع، جانبداری کے خلاف حقوق، چھوت چھات کا خاتمہ اور زندگی کے حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔

درخواست گزاروں نے مرکز اور یونیورسٹی گرانٹ کمیشن (یو جی سی) کو یو جی سی یکساں اصولوں پر سختی سے عمل کو یقینی بنانے  کی ہدایت دینے کی مانگ کی گئی ہے۔انہوں نے مرکز اور یو جی سی کو یہ بھی ہدایت دینے کی مانگ کی ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ڈیمڈ یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیمی اداروں سمیت تمام یونیورسٹی یو جی سی کے  اصولوں پر عمل کریں۔غور طلب ہے کہ حیدرآباد یونیورسٹی میں سے پی ایچ ڈی کر رہے روہت ویمولا نے سال 2016 میں ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک  کو مبینہ طور پر ذمہ دار بتاتے ہوئے خودکشی کر لی تھی جبکہ ممبئی کے بی وائی ایل نائر ہاسپٹل میں مبینہ طور پر زیادتی  کا سامنا کرنے کے بعد گزشتہ 22 مئی کو ڈاکٹر پائل تڑوی نے اپنے ہاسٹل کے کمرے میں خودکشی کر لی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)