خبریں

کولکاتہ: شہریت قانون حمایتی  چار ایڈورٹائزنگ فلموں سے بنگلہ دیش کا ذکرہٹانا چاہتا ہے سینسر بورڈ

بورڈ نے فلمساز کو ‘ہندو’لفظ  کی جگہ ‘تین پڑوسی ملکوں سے ہندوؤں’ کا استعمال کرنے کو کہا ہے۔ قابل  ذکر ہے کہ فلمساز سنگھ مترا چودھری بی جے پی رہنما بھی ہیں ۔

CBFC

نئی دہلی: سینسر بورڈ نے سی اے اے حمایتی  چار ایڈورٹائزنگ فلموں سے ‘بنگلہ دیش’ لفظ ہٹانے سمیت کچھ تبدیلیوں  کی سفارش کی ہے، جس پر فلمساز کا کہنا ہے کہ ان مشوروں   پر عمل کرنے سے پہلے وہ اپنے وکیلوں سے صلاح  لے سکتی ہیں۔فلمساز سنگھ مترا چودھری نے  بتایا کہ اس ہفتے کی شروعات میں سی بی ایف سی(مشرق )سے ملے خط میں کہا گیا کہ فلموں سے ‘بنگلہ دیش’ لفظ  یا تو ‘ہٹا دیا جائے یا کوئی اور لفظ استعمال ’ کیا جائے۔

فلمساز کو ‘ہندو’ لفظ  کی جگہ ‘تین پڑوسی ملکوں  سے ہندوؤں’ کا استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔سی بی ایف سی کی طرف سےاعتراض کیے  جانے کی وجہ  سے ان کی نمائش کو لےکر ‘مجبوری ’ ظاہر کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ سیریز کو بنانے  میں پہلے ہی ڈیڑھ مہینے کی دیری ہو چکی ہے۔ چودھری بی جے پی  مہیلا مورچہ کی رہنما بھی ہیں۔

فلمساز نے کہا کہ ،اس فلم  میں ایک مکالمہ  ہے جہاں ایک مسلمان پوچھتا ہے؛(سلمہ)، ہر کوئی کہتا ہے کہ ہمیں بنگلہ دیش واپس لوٹنا ہوگا کیونکہ سی اےاے لاگو ہو گیا ہے۔چودھری نے کہا کہ متعلقہ حصہ بنگلہ  بولی میں تھا جو ایسے لوگوں کے ذریعے بولا جاتا ہے جو مشرقی پاکستان سے آئے تھے۔

یہاں میں ایک مسلم فیملی  کو دکھایا گیا ہے، جو بنگلہ دیش سے بہت پہلے ہندوستان  آئی  تھی  اور اس لیے وہ اس بولی کا ااستعمال  کرتے ہیں۔ مجھے جو عجیب لگتا ہے وہ یہ ہے کہ انہوں نے مجھے مخصوص بولی کو ہٹانے کے لیے نہیں کہا ہے، لیکن وہ  یہ چاہتے  ہیں  کہ ‘بنگلہ دیش’ کوہٹا دیا جائے یا اسے بدل دیا جائے۔ مجھے نہیں پتہ کہ یہ کیسےممکن  ہے۔ مجھے یہ بے مطلب لگتا ہے اوراس سچویشن  کے مطابق نہیں ہے۔

انہوں نے  کہا کہ وہ ان فلموں کے ذریعے  ان لوگوں کو پیغام دینا چاہتی ہیں جو ڈرے ہوئے  ہیں کہ سی اےاے کی وجہ سے کسی کو بھی بنگلہ دیش لوٹنا ہوگا۔ یہ شہریت  دینے کا قانون  ہےلینے کا نہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ،اس میں عام لوگوں کے سوالوں اور خدشات  کے جواب  تھے۔

غورطلب ہے کہ یہ فلم بی جے پی فنڈیڈ ہے۔

انہوں نے کہا، ‘کچھ ٹی وی چینلوں پر ہم اسے دکھا پاتے لیکن اس سے پہلے ہی کافی وقت برباد ہو چکا ہے۔’بہرحال خط پردستخط  کرنے والے سی بی ایف سی  کے علاقائی  افسر پارتھ گھوش اس پر تبصرہ  کے لیے دستیاب  نہیں تھے۔حالانکہ سی بی ایف سی  کے ایک دوسرے ذرائع  نے کہا کہ بورڈ کی منشا ان فلموں کو روک کر رکھنے کی نہیں ہے بلکہ وہ یقینی بنانا چاہتا ہے کہ نمائش سے پہلے وہ سینسر بورڈ کے سبھی معیار کو پورا کریں۔

خط میں ایک جملے کے آخری  حصہ میں تبدیلی  کا بھی مشورہ  دیا گیا ہے۔ یہ جملہ  ہے، ‘سی اےاے پاس ہو گیا۔ اس کی جگہ ‘سی اےاے میں ہم سبھی شہریوں  کا دھیان رکھا گیا ہے۔ ہم سبھی ہندوستانی ہیں’ کے استعمال کامشورہ  دیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہر فلم کے شروع ہونے کے ساتھ ایک ڈسکلیمر بھی چلانے کی صلاح دی ہے جس میں یہ لکھا ہو ‘شہریت(ترمیم ) قانون (سی اےاے) 2020 کے مطابق’۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)