خبریں

لاک ڈاؤن: بہار میں ایمبولینس نہ ملنے کی وجہ سے تین سالہ بچے کی موت

بہار میں جہان آباد ضلع ہاسپٹل کا معاملہ۔ ضلع ہاسپٹل کے مینیجر کو برخاست کیا گیا۔ آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے معاملے کو لےکر وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر لگائے سنگین الزام۔

بچے کی لاش کے ساتھ ماں(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

بچے کی لاش کے ساتھ ماں(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: کو رونا وائرس سے تحفظ کو لےکر نافذ لاک ڈاؤن کے دوران بہار کے ایک سرکاری ہاسپٹل میں ایمبولینس نہ مل پانے کی وجہ سے تین سال کے بچہ کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔معاملہ ریاست کے جہان آباد شہر کے ایک سرکاری ہاسپٹل کا ہے۔بچہ کے والدین نے ہاسپٹل انتظامیہ  پر الزام لگایا ہے کہ وہ لوگ ان کے بچہ کا وقت  سے علاج یقینی  نہیں بنا پائے، کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایمبولینس ہی دستیاب نہیں تھا۔

اس واقعہ سے جڑا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پرگزشتہ سنیچر کو کافی وائرل ہوا ہے۔ ویڈیو میں بچہ کی ماں اس کو اپنی گود میں لےکر سڑک پر روتے ہوئے چلتی نظر آ رہی ہیں۔ ان کے ساتھ ان کے شوہر بھی اپنے دوسرے بچہ کو گود میں لیے ہوئے ہیں۔

ویڈیو میں معصوم کے والدروتے ہوئے کہتے ہیں، ‘بخار اور کھانسی تھا، ہم گاؤں کے ہاسپٹل میں دکھائے تھے تو ڈاکٹر صاحب نے ریفر کر دیا، تب یہاں آئے تو ڈاکٹر صاحب بولے کہ آکسیجن لگا دے رہے ہیں، ایمبولینس میں لےکر جاؤ۔’والد کہتے ہیں،‘ہم ان سے بولے کی بھیا تھوڑا سا جلدی کیجئے میرا بچہ تھوڑا سیریس پوزیشن میں ہے۔ دو دو تین تین ایمبولینس لگا تھا، لیکن کوئی ایمبولینس لے جانے کا تیار نہیں ہوا۔’

وہ بتاتے ہیں کہ ان کے بچہ کی طبیعت پیدائش کے بعد سے ہی اکثر خراب رہتی تھی۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق والد گرجیش کمار نے بتایا، ‘دو دن پہلے بیٹا بیمار ہو گیا۔ اسے سردی کھانسی اور بخار تھا۔ شروع میں ہم نے اپنے گاؤں شاہ پور (کر تھابلاک، ضلع ارول)کے ڈاکٹر کو دکھایا، لیکن اس کی حالت خراب ہوتی گئی۔ اس کے بعد ہم ایک ٹیمپو سے اس کوجہان آباد کے ہاسپٹل لےکر آئے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کوئی ایمبولینس نہیں مل سکا۔’

وہ آگے کہتے ہیں، ‘جہان آباد کے ضلع ہاسپٹل نے بچہ کو پٹنہ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل (پی ایم سی ایچ) میں ریفر کر دیا، لیکن ہمارے لیے ایمبولینس کا انتظام  نہیں کیا۔ اس لاپرواہی اور ان دیکھی  کی وجہ سے ہم نے اپنا بچہ کھو دیا۔’انہوں نے کہا، ‘لاک ڈاؤن کی وجہ سےیہ زندگی اور موت کا معاملہ تھا، تب بھی ہمیں وسائل مہیا نہیں کرایا گیا۔’

بچہ کو کھونے کے بعد ان کے والدین مقامی لوگوں کی مدد سے کسی طرح اپنے گاؤں پہنچے۔معاملہ  کے سامنے آنے کے بعد جہان آباد ضلع انتظامیہ  نے سرکاری ضلع  ہاسپٹل کے مینیجر کو برخاست کر دیا ہے اور کچھ ڈاکٹروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔جہان آباد کے ضلع مجسٹریٹ نوین کمار نے اس بارے  میں صحافیوں کو بتایا، ‘بنا کسی دیری کے مریض کو ایمبولینس مہیا کرایا جانا چاہیے تھا۔ یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ معاملہ کیسے ہوا۔’

ہندوستان کی رپورٹ کے مطابق، اے ڈی ایم کی رپورٹ کی بنیاد پر ڈی ایم نے ضلع ہاسپٹل کے ہیلتھ مینیجر کنال بھارتی کوبرخاست کر دیا ہے اور ڈیوٹی پر تعینات دو ڈاکٹروں کے ساتھ چار نرسوں سے وضاحت  طلب کی گئی ہے۔ڈی ایم نے ایمبولینس کی سہولت دستیاب کرانے والی ایجنسی کے سپروائزر کو بھی ہٹانے کاحکم دیا ہے۔

اس واقعہ  کو لےکر آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پرسنگین الزام  لگائے ہیں۔

ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، ‘بہار میں ایمبولینس کی  ذمہ داری  جس کمپنی کے پاس ہے، اس کے اکثر شیئرہولڈرس نتیش کمار کے قریبی جہان آباد کے ایم پی  کے رشتہ دارہیں؟ سی ایم اس مجرمانہ غلطی کی وجہ سے اپنے رہنما اور کمپنی پر کیا کارروائی کریں گے؟ قریبی ہونے کی وجہ سے اس کمپنی کا تاناشاہ رویہ رہتا ہے۔ بچوں کی موت کا ذمہ دار کون؟’

انہوں نے متاثرہ فیملی کی ہرممکن  مدد کی یقین دہانی کروائی ہے۔ادھر،نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر)نے معاملے کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔ کمیشن  نے قصور وار پائے جانے پر ہاسپٹل انتظامیہ  کے خلاف کڑی کارروائی کے لیے کہا ہے۔

جہان آباد کے ڈپٹی کمشنر اور پٹنہ کے ضلع مجسٹریٹ کو لکھے خط میں این سی پی سی آر کے صدر پریانک قانون گو نے معاملے کی جانچ کرانے کو کہا ہے۔انہوں نے کہا، ‘متاثرہ فیملی  کو صحیح معاوضہ ملنا چاہیے۔ برائے مہربانی  بچہ کے والدین کو جلد از جلد  ان کے گھر پہنچانے کا بندوبست کریں۔’

قانون گو نے معاملے کے بارے  میں کارروائی رپورٹ تین دن کےاندر طلب کی ہے۔

(خبررساں  ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)