خبریں

چھتیس گڑھ: کورنٹائن سینٹروں میں گزشتہ 48 گھنٹوں میں تین بچیوں اور ایک خاتون کی موت

ریاست کے تین الگ الگ کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مہاجر مزدوروں  کی دو سال سے بھی کم عمر کی تین بچیوں کی موت ہو گئی ہے۔ حکا م  کا کہنا ہے کہ دو بچیوں کی موت کھاتے وقت دم گھٹنے سے ہوئی اور ایک کئی دن سے بیمار تھی۔

 (علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی : چھتیس گڑھ  میں تین الگ الگ کورنٹائن سینٹر پر گزشتہ 48 گھنٹوں میں دو نوزائیدہ سمیت تین بچیوں کی موت کے معاملے سامنے آئے ہیں۔ حکام کے مطابق دو کی موت کھانا کھلاتے وقت دم گھٹنے سے ہوئی ہے، وہیں ایک بچی کئی دنوں سے بیمار تھی۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، چار مہینے کی ایک بچی کی موت جمعرات کو ہوئی ہے اور اس کی کووڈ ٹیسٹ کی رپورٹ اب تک نہیں آئی ہے۔ اس سے پہلے بدھ کو ڈیڑھ سال کی ایک بچی اور تین مہینے کی ایک بچی کی جان گئی تھی۔ذرائع کے مطابق وہ‘غذائی قلت کا’شکار تھی۔

یہ تینوں ہی دوسری  ریاستوں  سے واپس آئے اور کورنٹائن سینٹر میں رہ رہے مہاجر مزدوروں کی بیٹیاں تھیں۔ حکام نے ان اموات کے لیے گرمی اور ضرورت سے زیادہ بھرے کورنٹائن سینٹروں کو ذمہ دار بتایا ہے۔ریاست کے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے کہا ہے کہ اگر ان سینٹرس پر کوئی گڑبڑی پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائےگی۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ بڑی تعدادمیں باہر سے لوٹ رہے مزدوروں کی وجہ سےسسٹم  پرضرورت  سےزیادہ  دباؤ ہے۔

جمعرات کو بالود ضلع میں چار مہینے کی جس بچی کی موت ہوئی ہے، وہ ٹینگا کے رہنے والے یوراج نشاد کی بیٹی تھی۔ وہ 14 مئی کو اپنی بیوی تین سال کے بیٹے اور چار مہینے کی بیٹی کے ساتھ مہاراشٹر کے چندر پور سے لوٹے تھے۔یوراج کے بڑے بھائی یوگیشور نشاد نے بتایا، ‘بچی بیمار تھی، مقامی ڈاکٹر اسے دیکھ رہے تھے۔ 26 مئی کو انہوں نے گھر والوں سے کہا کہ اس کو اسپتال لے جائیں۔ 27 مئی کو اس کو اسپتال لےکر گئے لیکن وہاں اسے پورے دن کسی نے نہیں دیکھا۔ میرے بھائی نے اب بتایا کہ بچی نہیں رہی۔’

مقامی حکام  نے بتایا کہ بچی کے والدین نے اس کی لاش دینے سے انکار کر دیا تھا، پولیس سے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے اسے واپس ملنے کی یقین دہانی پر وہ تیار ہوئے۔ضلعے کے ایک افسرنے بتایا، ‘یہ فیملی مہاراشٹر سے ایک ٹرک میں آئی تھی۔ ہم نے بچی کے سیمپل لےکر 25 مئی کو ٹیسٹ کے لیے بھیج دیا تھا، لیکن رپورٹ ابھی نہیں آئی ہے۔’

بدھ کو گوریلا پینڈرا مروا ضلع کے ایک کورنٹائن سینٹر پر ڈیڑھ سال کی بچی کی موت ہوئی تھی۔فیملی کے ساتھ بھوپال سے آئی یہ بچی سینٹر میں تین دن پہلے پہنچی تھی۔حکام کا کہنا ہے کہ دودھ پلاتے وقت گلے میں پھنسنے سے دم گھٹنے سے اس کی جان گئی ہے۔ایک افسرنے بتایا، ‘بچی کاباپ ایک 22 سالہ مہاجر مزدور ہے، جو قریب ہفتے بھر پہلے سینٹر میں آیا تھا، پھر چلا گیا۔ جب گاؤں والوں کو پتہ لگا تب انہوں نے دوبارہ انہیں یہاں بھیجا۔’

اسی دن کبیردھام ضلعےکے باندھاٹولا گاؤں کے کورنٹائن سینٹر میں ایک تین مہینے کی بچی کی موت ہو گئی۔حکام  نے بتایا کہ بچی کی فیملی 11 مئی کو ناگپور سے لوٹی تھی، جس کے بعد پوری فیملی کو 30 اور لوگوں کے ساتھ گاؤں کے اسکول میں کورنٹائن کیا گیا تھا۔ذرائکے مطابق یہ بچی ‘غذائی قلت ’کا شکار تھی اور اسے اسپتال میں بھرتی کروایا گیا تھا، جس کے بعد دودھ پلاتے وقت دم گھٹنے سے اس کی موت ہو گئی۔

ان بچیوں کے علاوہ کورنٹائن سینٹر میں گریابند ضلع میں حاملہ خاتون کی موت ہو گئی ہے۔حکام  نے بتایا کہ گریابند ضلع کے دھرنیگوڑا گاؤں کے کورنٹائن سینٹر میں بھگوتی یادو (27) کی موت ہو گئی ہے۔وہ مہاجر مزدور تھیں اور اس مہینے کی 14 تاریخ کو اپنے والدین کے ساتھ تلنگانہ سے اپنے گاؤں پہنچی تھی۔ تب سے وہ سبھی اسی سینٹر میں رہ رہے تھے۔

حکام  نے بتایا کہ بھگوتی کی طبیعت خراب ہونے کے بعد انہیں رائے پور کے ضلع اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا، جہاں سے 21 مئی کو انہیں اس سینٹر میں لایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ بھگوتی کو دیکھ ریکھ میں رکھا گیا تھا لیکن جمعرات کی  صبح ان کی موت ہو گئی۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے مین پور بھیج دیا گیا ہے اور رپورٹ کا انتظار ہے۔

گزشتہ 14 مئی سے ریاست کے کورنٹائن سینٹروں میں کم سے کم 10 موتیں ہو چکی ہیں، جن میں ایک بجلی کا کرنٹ لگنے، دو سانپ کے کاٹنے اور تین بیماریوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ دو لوگوں نے خودکشی کی تھی۔ان سینٹرس کی ذمہ داری ضلع انتظامیہ  پر ہے۔ ایک میڈیکل پیشہ ور نے بتایا،’ہر گاؤں میں سرکری عمارت کو کورنٹائن سینٹر کے جیسے استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہ پوری طرح بھرے ہوئے ہیں اور گرمی بےحد بڑھ چکی ہے۔ اس سے ڈی ہائیڈریشن اور دوسری  پریشانیاں  ہو سکتی ہیں۔

حالانکہ اس بیچ کارکن  سرکاری سسٹم،  کھانے پینے کے انتظام پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت ٹی ایس سنگھ دیو نے کہا، ‘مہاجروں کے آنے جانے کے ریگولیشن کی ضرورت ہے۔ ہر سسٹم  کی اپنی حدیں ہیں۔ اس وقت ہمارے پاس ٹیسٹنگ کے لیے لمبا بیک لاگ ہے کیونکہ خاطرخواہ  لیب ہی نہیں ہیں۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘ہم نیا لیب قائم کر رہے ہیں، لیکن اس میں کچھ ہفتوں کا وقت لگےگا۔ ہم کورنٹائن سینٹرس میں رہ رہے لوگوں کو سبھی سہولیات دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ابھی کا موسم دیکھتے ہوئے پانی اور اوآرایس بھی دستیاب کروائے جا رہے ہیں۔’

(خبررساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)