خبریں

مدھیہ پردیش: تجاوزات کے نام پر انتظامیہ نے فصل برباد کی، دلت کسان جوڑے نے جراثیم کش دوا پیا

مدھیہ پردیش کے گنا ضلع کا معاملہ۔معاملہ سامنے آنے کے بعدگنا ضلع کلکٹراورایس پی کو عہدے سے ہٹایا گیا۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کالج بنانے کے لیے مختص  زمین پر کسان نے قبضہ کیا ہوا تھا۔

جراثیم کش دواکھانے کے بعد والدین کے پاس روتےبچے۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@jarariya91)

جراثیم کش دواکھانے کے بعد والدین کے پاس روتےبچے۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@jarariya91)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش میں گنا ضلع کے ایک دلت جوڑے نے پولیس کے سامنے ہی جراثیم کش دوا پی کر خودکشی کرنے کی کوشش کی، کیونکہ تجاوزات کے الزام  میں مقامی انتظامیہ ان کی کھڑی فصل کو ان کے سامنے ہی برباد کر  رہی تھی۔سوشل میڈیا پر اس معاملے کے ویڈیو وائرل ہوئے ہیں، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس بےرحمی سے ایک دلت جوڑے کو پیٹ رہی ہے اور بعد میں ایمبولنس سے انہیں اسپتال لے جایا گیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق متاثرہ  رام کمار اہیروار (38)اور ساوتری دیوی(35)اس وقت  سرکاری اسپتال میں ہیں اور ان کی حالت  ٹھیک ہے۔جس جگہ پر کسان جوڑے کے ذریعےتجاوزات کی بات کہی جا رہی ہے، اس کے بارے میں انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ تقریباً 5.5 ایکڑ (20 بیگھہ) سرکاری زمین ہے۔ سال 2018 میں اس پر کالج کی بلڈنگ بنانے کی منظوری ملی ہے۔

انتظامیہ کا الزام  ہے کہ اس زمین پر اہیروار اور دیوی نے قبضہ کر لیا ہے اور پچھلے کئی سالوں سے کھیتی کر رہے تھے۔وہیں ساوتری دیوی نے کہا، ‘ہمیں نہیں پتہ کہ یہ کس کی زمین ہے۔ لمبے وقت سے ہم اس پر کھیتی کر رہے تھے۔ جب ہماری کھڑی فصل کو برباد کیا گیا تو ہمارے پاس خودکشی کرنے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں بچا تھا۔’

انہوں نے مزید  کہا، ‘ہم پر تین لاکھ روپے کا قرض ہے۔ اس کی بھرپائی کون کرےگا، سرکار؟’گزشتہ14جولائی کو محکمہ ریونیو کی ایک ٹیم پولیس کے ساتھ مل کر زمین خالی کرانے گئی تھی، تاکہ اس کی باؤنڈری بنائی جا سکے۔ اس کو لےکر کسان فیملی احتجاج کرنے لگی اور جب انہوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے فصلوں کی بربادی دیکھی تو انہوں  نے جراثیم کشن دوا پی کر خودکشی  کی کوشش کی۔

تجاوزات ہٹانے گئی پولیس نے دلت جوڑے  پر طاقت کا استعمال  بھی کیا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

تجاوزات ہٹانے گئی پولیس نے دلت جوڑے  پر طاقت کا استعمال  بھی کیا۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ان کے احتجاج  کرنے پر پولیس بے رحمی  سے پیٹنے لگی۔ ویڈیو میں دکھ رہا ہے کہ ساوتری اپنے شوہر کو پولیس سے بچانے کی کوشش کر رہی ہیں اور پولیس بےرحمی سے ان پر لاٹھیاں برسا رہی ہے۔این ڈی ٹی وی کے مطابق جب بچے اپنے والدین کو بچانے کی کوشش کر رہے تھے تو انہیں گالی دی گئی اور دور ڈھکیل دیا گیا۔ بچوں کے رونے  کی تصویریں  بڑی تعداد میں لوگوں نے سوشل میڈیا پر شیئرکی ہیں۔

پولیس نے رام اہیروار اور ان کی بیوی کے خلاف ہی کیس درج کیا ہے اور گنا کلکٹر نے پولیس اہلکاروں  کو کلین چٹ دے دی ہے۔گنا کے کلکٹر ایس وشوناتھ نے کہا، ‘ہم نے پورے معاملے کو دیکھا ہے اور فوٹیج بھی چیک کیا ہے۔ ہماری ٹیم نے تب کارروائی کی جب انہوں نے جراثیم کش دوا پی لیا اور انہیں اسپتال لے جانا پڑا۔ اگر ہماری ٹیم نے فوراً کارروائی نہیں کی ہوتی تو ان  کی موت ہو جاتی۔’

بدھ کی رات وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے ضلع  کلکٹر اور ایس پی ترون نایک کو ہٹانے کا آرڈر دیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک اعلیٰ سطحی جانچ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، سرکاری پوسٹ گریجویٹ کالج کے لیےمختص45 بیگھہ زمین کو خالی کرانے کے لیے حکام  ایک بلڈوزر کے ساتھ آئےتھے۔ اس کے ایک بڑے حصہ پرمبینہ طور پر اہیروار نے تجاوزات کر رکھا تھا۔

رپورٹ کے مطابق، پچھلے سال نومبر میں اس زمین کو خالی کرانے کی کوشش کو گپو پاردھی کےاہل خانہ نے روک دیا تھا۔ پاردھی فیملی  نے  اس زمین کا مالک ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔متاثرہ رام کمار اہیروار نے بتایا کہ اگر ان کی فصل برباد ہو گئی تو ان کے پاس خودکشی کے علاوہ اور کوئی راستہ  نہیں بچےگا۔

دلت جوڑے کےجراثیم کش دوا پی لینے کے بعد پولیس نے ان کے اور کچھ دیگر لوگوں کے خلاف سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام  میں کیس درج کیا ہے۔عہدے سے ہٹائے جانے سے پہلے انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں گنا کلکٹر نے کہا کہ پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا، کیونکہ اہیروار کے رشتہ دار انہیں اسپتال نہیں لے جانے دے رہے تھے۔ سرکار نے کالج بنانے کے لیے 12 کروڑ روپے جاری کیے ہیں اور اس میں دیری(زمین خالی کرانے میں دیری)کا نتیجہ  کالج کے کسی اور ضلع میں شفٹ کیا جانا ہو سکتا تھا۔

سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے اس پورے معاملے کو ریاست میں‘جنگل راج’قرار دیا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘یہ شیوراج سرکار ریاست کو کہاں لے جا رہی ہے؟ یہ کیسا جنگل راج ہے؟ گنا میں کینٹ تھانہ حلقہ میں ایک دلت کسان جوڑے  پر بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کے ذریعے اس طرح بے رحمی سے لاٹھی چارج۔’

انہوں نے آگے کہا،‘اگرمتاثرہ نوجوان کا زمین سے متعلق  کوئی تنازعہ  ہے تو بھی اسے قانوناًحل کیا جا سکتا ہے، لیکن اس طرح قانون ہاتھ میں لےکر اس کی، اس کی بیوی ، اہل خانہ  اور معصوم بچوں تک کی اتنی بےرحمی سے پٹائی، یہ کہاں کا انصاف ہے؟ کیا یہ سب اس لیے کہ وہ ایک دلت کمیونٹی سے ہے، غریب کسان ہے؟‘

وہیں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ  نروتم مشرا نے جانچ کابھروسہ  دلایا ہے۔

انہوں نے کہا، ‘گنا کے کینٹ تھانہ حلقہ  کے واقعہ کا ویڈیو دیکھ کر میں افسردہ  ہوں۔ اس طرح کے واقعات سے بچا جانا چاہیے۔ میں نے فوراًافسروں کو اعلیٰ سطحی  جانچ کی ہدایت  دی ہے۔ بھوپال سے جانچ ٹیم موقع پر جاکر پورے  معاملے کی جانچ کرےگی۔ جو بھی قصورواراپایا جائےگا، اس پر کارروائی کریں گے۔’