خبریں

تمل ناڈو: بدنام زمانہ ڈاکو ویرپن کی بیٹی کو بی جے پی نے بنایا یوتھ ونگ کا نائب صدر

ڈاکو ویرپن کی29سالہ بیٹی ودیا ویرپن اس سال فروری میں بی جے پی میں شامل ہوئی تھیں۔تمل ناڈو یوتھ ونگ  کی نائب صدر بننے کے بعد ودیا نے کہا کہ وہ کسی خاص کمیونٹی سے نہیں جڑیں، ان کا انسانیت میں یقین ہے۔

ودیا ویرپن(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

ودیا ویرپن(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

نئی دہلی: بی جے پی نے بدنام زمانہ ڈاکو ویرپن کی بیٹی ودیا ویرپن کو تمل ناڈو یوتھ ونگ  کا نائب صدر بنایا ہے۔انڈین ایکسپریس کے مطابق، دو ریاستوں(کرناٹک اور تمل ناڈو)اورویسٹ  گھاٹ کے پورے جنگلی علاقے میں ویرپن کی دہشت تھی۔اس کو پولیس اور محکمہ جنگلات کے افسران سمیت 150 سے زیادہ  لوگوں کاقاتل مانا جاتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی اس پر 100سے زیادہ  ہاتھیوں کے شکار کا بھی الزام ہے۔ حالانکہ، اس کی پہچان چندن اسمگلر کے طورپر تھی۔ اس کو سال 2004 میں پولیس نے ایک تصادم  میں مار گرایا تھا۔اب ویرپن کی29سالہ بیٹی ودیا ویرپن بی جے پی کے تمل ناڈو یوتھ ونگ کی نائب صدر بنائی گئی ہیں۔قانون سے گریجوایشن کرنے والی ودیا کرشناگری میں بچوں کے لیے ایک اسکول بھی چلاتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ان کا اپنام ایک نئے مستقبل کااشارہ ہے۔ انہوں نے کہا، ‘میں کسی خاص کمیونٹی سے نہیں جڑی ہوں، میراانسانیت میں بھروسہ ہے۔’

اپنےوالدویرپن کے بارے میں بات کرتے ہوئے ودیا نے کہا، ‘میں نے اسکول کی چھٹیوں کے دوران انہیں صرف ایک بار دیکھا تھا، جب میں کرناٹک میں ہنور کے پاس گوپی ناتھم میں اپنے دادا کے گھر پر تھی۔ وہاں پاس میں ایک جنگل تھا، تب میں مشکل سے چھ یا سات سال کی تھی۔ جہاں ہم کھیلتے تھے، وہاں وہ آئے اور کچھ دیر مجھ سے بات کی پھر چلے گئے۔ مجھے یاد ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ اچھا کام کرو، ڈاکٹر بننے کے لیے اچھے سے پڑھو اور لوگوں کی خدمت کرو۔’

انہوں نے کہا، ‘لیکن جب وقت کے ساتھ میں دنیا کو سمجھنے لگی تب وہ اپنی زندگی جی چکے تھے۔ میرا ماننا ہے کہ یہ ان کے آس پاس کے حالات  تھے جس نے انہیں ایک غلط راستہ چننے کے لیے مجبور کیا۔ لیکن ان کی کچھ کہانیاں مجھے سماج کی خدمت کرنے کے لیے حوصلہ دیتی ہیں۔’

بتا دیں کہ سال 2000 میں ویرپن اس وقت قومی میڈیا میں چھا گیا تھا جب اس نے کنڑ فلم ایکٹر راج کمار کا اغوا کر لیا تھا اور پھر کچھ ہفتوں بعد چھوڑ دیا تھا۔اس کے چار سال بعد کے۔وجئے کمار کی قیادت والی تمل ناڈو پولیس اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف)نے ایک تصادم میں اسے مار گرایا تھا۔ کمار آگے چل کر وزارت داخلہ  میں ایک سکیورٹی  صلاح کار بھی بنے تھے۔

اپنی کتاب ‘ویرپن: چینجگ دی بریگیڈ’ میں کمار نے لکھا ہے کہ کس طرح سے چنئی کے ایک اسپتال میں ودیا کی پیدائش ہوئی تھی جب ان کی ماں نے پولیس کے سامنے سرینڈر کر دیا تھا۔ اس کے بعد ودیا کو ایک ہاسٹل میں رکھا گیا جہاں ایس ٹی ایف کے افسروں  نے انہیں ودیا رانی نام دیا۔

کتاب میں ویرپن کی امیج کو ایک او بی سی کمیونٹی ونیار کے لیے رابن ہڈ  بتایا گیا ہے۔ودیا نے کہا، ‘وہ کبھی سیاست میں نہیں تھے، لیکن ان کا نظریہ اور کا م ان کے آس پاس کی دنیا کی ان کی سمجھ پرمبنی  تھا۔ ونیارکمیونٹی کے لیے ان کے کام کے بارے میں کئی وضاحتیں ہیں۔’

حقیقت میں ان کی ماں متھو لکشمی ابھی بھی بی جے پی کی ایک اتحاد ی ونیار پارٹی پی این کے کی ایک برانچ تمجھاگا واجھورمے کاچی(ٹی وی کے)سے جڑی ہوئی ہیں۔حالانکہ، ودیا اس سال فروری میں بی جے پی میں شامل ہوئیں۔ دراصل کچھ سال پہلے ایک مقامی رہنما نے پہلی بار انہیں اس وقت کے ایک مرکزی وزیرپون رادھاکرشنن سے ملوایا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘میں سماج کی خدمت  کرنا چاہتی تھی اور رادھاکرشنن نے مشورہ دیا کہ میں پارٹی کے لیے بھی وہی کام کر سکتی ہوں۔’ودیا نے سال 2011 میں اپنی ماں اور کمیونٹی کے خلاف جاکر لو میرج کیا تھا۔