خبریں

مدھیہ پردیش: شہڈول ضلع اسپتال میں چھ نوزائیدہ بچوں کی موت، جانچ کا حکم

مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع اسپتال کا معاملہ۔ یہ اموات27 سے 30 نومبر کے بیچ ہوئی ہیں۔وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ جانچ میں اسپتال کا کوئی ڈاکٹر یاا سٹاف قصوروارپایا جاتا ہے تو اسے سزا دی جائےگی۔

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

(علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس)

نئی دہلی: مدھیہ پردیش کے شہڈول ضلع اسپتال میں 27 سے 30 نومبر کے بیچ چھ نوزائیدہ بچوں کی موت کا معاملہ سامنے آیا ہے۔نیوز 18 کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ48 گھنٹے میں شہڈول ضلع اسپتال کے پیڈیاٹرک انٹنسیو کیئر یونٹ (پی آئی سی یو)اور سک نیوبارن کیئر یونٹ(ایس این سی یو)میں چھ بچوں کی موت ہوئی ہے۔

اس میں سے پی آئی سی یو میں تین اور ایس این سی یو میں ایک بچہ نے دم توڑا ہے۔ وہیں، تین بچوں کی حالت نازک بنی ہوئی ہے۔ان میں سے دو بچہ آدیواسی کمیونٹی سے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ وارڈ میں خاطرخواہ وینٹی لیٹر نہیں ہونے کی وجہ سے بھی دقت آ رہی ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق، اسپتال انتظامیہ کے مطابق، پانچ نوزائیدہ بچوں کی نمونیا کی وجہ سے جمعہ(27 نومبر)کو موت ہوئی، ان میں سے چار بچوں کو آئی سی یو میں بھرتی کرایا گیا تھا، لیکن وہ بچ نہیں سکے جبکہ امریا سے ایک نوزائیدہ بچی کو اسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا، جہاں اس نے دم توڑ دیا۔

اسپتال میں جن نوزائیدہ  بچوں کی موت ہوئی، ان میں سے ایک کے چچا سوہن چودھری نے اسپتال انتظامیہ  پر لاپرواہی کا الزام  لگایا ہے۔ ان کے نوزائیدہ بھتیجے کو امریا سے ریفر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا، ‘میرا بھتیجہ26 نومبر کو اس اسپتال میں لایاگیا تھا اور دو دن بعد اس کی موت ہو گئی۔ ان دو دنوں میں ہمیں نہیں پتہ کہ کسی ڈاکٹر نے اس کا چیک اپ کیا ہو کیونکہ ہمیں اس کے صحت کی کوئی جانکاری نہیں دی گئی اور نہ ہی ہمیں اس سے ملنے دیا گیا۔’

حالانکہ شہڈول ضلع اسپتال کے چیف میڈیکل افسرڈاکٹر راجیش پانڈے نے کہا، ‘تمام ضروری قدم اٹھائے گئے تھے، لیکن ان بچوں کو بہت ہی نازک حالت میں اسپتال لایا گیا تھا۔’انہوں نے بتایا کہ اسپتال کے ایس این سی یو میں 20 بیڈ ہیں، لیکن 33 بچہ بھرتی ہیں۔

ٹائمس آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، شہڈول کے ڈویژنل کمشنر نریش پال کا کہنا ہے، ‘27 نومبر سے اب تک چھ نوزائیدہ  بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ مجھے بتایا گیا کہ شروعاتی جانچ سے پتہ چلا ہے کہ ان بچوں کو نمونیا تھا اور انہیں دیری سے اسپتال میں بھرتی کرایا گیا۔’

انہوں نے آگے کہا، ‘ہم پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا ان میں سے کسی کے والدین کو کورونا تھا یا نہیں۔ حکام کو بتایا گیا ہے کہ وہ بیمار بچوں کی پہچان کریں اور انہیں وقت پر اسپتال پہنچائیں۔’وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان نے سوموار کو معاملے پرنوٹس لیتے ہوئے جانچ کے حکم  دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ  کا کہنا ہے کہ اگر جانچ میں اسپتال کا کوئی ڈاکٹر یاا سٹاف قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے سزادیا جائےگا۔

اس کے علاوہ منسٹری آف وومین اینڈ چائلڈڈیولپمنٹ کے افسروں  کو علاقے کے نوزائیدہ بچوں کا سروے کرنے کو کہا گیا ہے اور ان میں سنگین  بیماری کی علامت  ملنے پر انہیں وقت پر اسپتال پہنچانے کو کہا گیا ہے۔چوہان نے سوموار کو وزیر صحت ڈاکٹر پربھورام چودھری اور دیگرسینئر حکام کے ساتھ نوزائیدہ  بچوں کے معاملے پر چرچہ کی۔

انہوں نے کہا، ‘اگر اسپتال میں سہولیات کی کمی ہے تو اسے فوراً دور کیا جائےگا۔ اسپتالوں میں وینٹی لیٹراور دیگر آلات کاصحیح انتظام  ہونا چاہیے۔ ضرورت پڑی تو ماہرین  کی تعیناتی کی جائےگی۔’انہوں نے کہا، ‘ضلع ، ڈویژن اور دارالحکومت کے  طبی اہلکاروں کو اس معاملے کوسنجیدگی  سے لینا چاہیے اور ضرورت پڑنے پر بیمار بچوں کے علاج کے لیے جبل پور سے طبی ماہرین  کو بھیجنا چاہیے۔’

وہیں،صحت کے ایڈیشنل چیف سکریٹری محمد سلیمان نے کہا کہ شہڈول ضلع کے ڈاکٹروں سے معاملے میں رپورٹ مانگی گئی ہے۔قصورواروں  کے خلاف کارروائی کی جائےگی۔