خبریں

بہار سرکار کا فرمان، احتجاج یا سڑک جام میں شامل ہو ئے تو نہیں ملے گی سرکاری نوکری

نتیش سرکار کی جانب سے جاری ایک آرڈر میں احتجاج یا سڑک جام کرنے والوں کو سرکاری نوکری اور ٹھیکوں سےمحروم  رکھنے کی بات کہی گئی ہے۔ اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو نے اس پر کہا کہ نتیش کمار مسولنی اور ہٹلر کو چیلنج دے رہے ہیں۔ نوکری بھی نہیں دیں گے اور احتجاج  بھی نہیں کرنے دیں گے۔

نتیش کمار(فوٹو: پی ٹی آئی)

نتیش کمار(فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بہار سرکار نے سوشل میڈیا پروزراء اور حکام  کے خلاف ‘قابل اعتراض ’تبصرہ  کرنے والوں پر کارروائی کرنے کا آرڈر دینے کے بعد ایک اور متنازعہ  قدم اٹھایا ہے۔اس نئےضابطہ کے تحت اگر کسی نے بھی احتجاج کیا یا سڑک جام کیا تو اسے سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔

سرکار کی طرف سے جاری آرڈر میں سڑک جام کرنے والوں کو سرکاری نوکری اور سرکاری ٹھیکے سے محروم  رکھنے کا اہتمام  کیا گیا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق،سرکار کی طرف سے جاری آرڈر میں کہا گیا،‘اگر کوئی شخص نظم ونسق  کی صورتحال، احتجاج ، سڑک جام جیسے معاملوں میں شامل ہوکر کسی مجرمانہ فعل  میں شامل ہوتا ہے اور اسے اس کام کے لیے پولیس کے ذریعے چارج شیٹ کیا جاتا ہے تو ان کے سلسلے میں کیریکٹر کی توثیق کی رپورٹ میں مخصوص اور واضح اندراج کیا جانا چاہیے۔ ایسےافراد کوسنگین نتائج کے لیے تیار رہنا ہوگا کیونکہ انہیں سرکاری نوکری/سرکاری ٹھیکےوغیرہ  نہیں مل پائیں گے۔’

جاری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے ذریعےکسی بھی شخص کے سلسلےمیں سرٹیفیکیشن بےحدحساس  دستاویز ہے۔ اسے بناغیر ضروری تاخیر کےدرخواست دہندہ کو پریشان کیے بغیر صحیح صحیح  تیار کیا جانا ضروری  ہے۔امر اجالا کےمطابق، ریاستی سرکار سے جڑے ٹھیکے میں کیریکٹر سرٹیفیکٹ لازمی  کیے جانے کے بعد ڈی جی پی ایس کے سنگھل نے پولیس ویری فکیشن رپورٹ کےسلسلے میں ایک تفصیلی آرڈر جاری کیا ہے۔

پولیس ویری فکیشن رپورٹ کے دوران کن باتوں کا خیال رکھنا ہےاورکن پہلوؤں پر جانچ کرنی ہے، اس آرڈرمیں یہ بھی واضح کیا ہے۔

آرڈر میں کہا گیا کہ احتجاج  کے دوران سڑک جام کرنے، تشدد پھیلانے یا کسی بھی طرح نظم ونسق میں مسئلہ  پیداکرنے جیسےمجرمانہ فعل  میں شامل ہوتا ہے اور اگر اس کے خلاف پولیس چارج شیٹ داخل کر دیتی ہے، تو ان کے پولیس ویری فکیشن رپورٹ میں اس کا واضح طور پر ذکر ہوگا۔ ایسے میں نہ سرکاری نوکری ملے گی اور نہ ہی سرکاری ٹھیکہ لے سکیں گے۔

سرکار کے اس فیصلے کو لے کر اپوزیشن رہنماتیجسوی یادو نے نتیش سرکار کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

تیجسوی یادو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے، ‘مسولنی اور ہٹلر کو چیلنج  دے رہے نتیش کمار کہتے ہیں اگر کسی نے اقتدار کے خلاف احتجاج کرکے اپنےجمہوری حق  کااستعمال کیا تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی۔ مطلب نوکری بھی نہیں دیں گے اور احتجاج بھی نہیں کرنے دیں گے۔ بیچارے 40 سیٹ کے وزیر اعلیٰ  کتنا ڈر رہے ہیں؟’

وہیں، تیجسوی یادو کے ٹوئٹ کو ان کی پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی )کے ٹوئٹر ہینڈل سے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے، ‘تاناشاہی،وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو کو بہار میں باشعور، بیدار اوربولڈشہری  نہیں چاہیے، صرف غلام کٹھ پتلی چاہیے!عدلیہ ہ کو ایسے بنیادی حقوق  پر حملہ  کرنے والے احکامات  کانوٹس لینا چاہیے!’

پربھات خبر کے مطابق کانگریس ایم ایل سی پریم چندر مشرا نے سرکار کے اس فیصلے کوغیر جمہوری  قرار دیا۔انہوں نے کہا، ‘کیا بہار میں احتجاج  کرنا جرم  ہو گیا ہے۔ یہ نیا پیٹرن گزشتہ تین چار سال سے نتیش کمار نے شروع کیا ہے۔ غیر بی جے پی، غیر جے ڈی یو کو لوگوں پر بے وجہ کیس درج کیا جاتا ہے۔’

انہوں نے کہا، ‘سرکار یہ یاد رکھے کہ آپ ہمیشہ اقتدار میں نہیں رہیں گے۔ ریاست کی عوام  اس فیصلے کا جواب ضرور دےگی۔’

بتا دیں کہ 21 جنوری کو جاری ہوئے ایک ایسے ہی آرڈرمیں کہا گیا ہے کہ جو بھی ان کی سرکار، وزیروں  اور حکام  کے خلاف سوشل میڈیا پر مبینہ‘قابل اعتراض تبصرہ’ کرےگا، اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور یہ سائبر کرائم  کے خانے میں مانا جائےگا۔

بہار پولیس کی اقتصادی جرائم کی یونٹ میں پولیس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نیر حسنین خان نے ریاستی سرکار کے ریاستی سرکار کے تمام چیف سکریٹری /سکریٹری  کوخط لکھ کر کہا کہ وہ ایسے معاملوں کو ان کے نوٹس میں لائیں جہاں سوشل میڈیا کے ذریعےلوگوں اور اداروں کی جانب سے سرکار پر ناپسندیدہ تبصرہ کیا گیا ہوتاکہ اسے لےکرمناسب کارروائی کی جا سکے۔