خبریں

کشمیر: قدیم  مندر میں توڑ پھوڑ، پولیس نے مقدمہ درج کیا

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں گزشتہ سنیچر کو نامعلوم لوگوں نےمٹن علاقے میں پہاڑ پرواقع ماتا برگھ شکھابھگوتی مندرمیں توڑ پھوڑ کی۔یہ واقعہ ایسےوقت میں رونماہوا،جب مرکزی حکومت1990   کی دہائی  کی شروعات میں گھاٹی چھوڑکر گئے کشمیری پنڈتوں کی بازآبادی  کو لےکر قدم اٹھا رہی ہے۔

کشمیر کے ماتا برگھ شکھا بھگوتی مندر میں کی گئی توڑ پھوڑ (فوٹو: ویڈیوگریب)

کشمیر کے ماتا برگھ شکھا بھگوتی مندر میں کی گئی توڑ پھوڑ (فوٹو: ویڈیوگریب)

جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع میں سنیچر کو نامعلوم لوگوں کے ذریعےایک قدیم مندر میں توڑ پھوڑ کا معاملہ سامنے آیا ہے، جس کے بعد جموں میں کشمیری پنڈتوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

جموں و کشمیر پولیس نے اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

سینئر پولیس افسر کے مطابق، نامعلوم لوگوں نے اننت ناگ ضلع کےمٹن علاقے میں پہاڑ پرواقع ماتا برگھ شکھا بھگوتی مندر میں توڑ پھوڑ کی۔

اس مندر کےاندرونی حصےکی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مندر کے اندرونی حصہ میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے اور اندرونی حصے کےآس پاس اینٹ کےٹکڑے پڑے ہیں۔

اس معاملے کی کشمیر میں بڑے پیمانے پر مذمت ہو رہی ہے۔

بتا دیں کہ یہ واقعہ  ایسے وقت میں رونماہوا ہے، جب مرکزی حکومت1990کی دہائی کی شروعات میں گھاٹی چھوڑکر گئے کشمیری پنڈتوں کی بازآبادی کو لےکر قدم اٹھا رہی ہے۔

اننت ناگ انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے کہا، ‘یہ واضح طور پرگھاٹی میں رہ رہے اور اپنے گھر لوٹنے کی خواہش رکھنے والے کشمیری پنڈتوں کو ڈرانے کے لیے کیا گیا ہے۔’

مندر میں توڑ پھوڑ کی خبر پھیلتے ہی اننت ناگ ضلع انتظامیہ اورجنوبی  کشمیر رینج کے ڈی آئی جی سمیت سینئر پولیس افسروں کی ٹیم نقصان کے اندازےکے لیے موقع پر پہنچی۔

اننت ناگ کے ڈپٹی کمشنر سنگلا نے کہا کہ معاملے کی جانچ جاری ہے اور قصورواروں کو سزادی  جائےگی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے معاملے میں ایف آئی آر درج کی ہے اور قصورواروں کی جلد ہی پہچان کی جائےگی۔

سنگلا نے کہا،‘اس طرح کےغیراخلاقی اورغیر قانونی کاموں کو برداشت نہیں کیا جائےگا اور قصورواروں کو قانون کی مناسب دفعات کے تحت سزا دی  جائےگی۔ کسی کو بھی سماج کی ہم آہنگی  کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائےگی۔’

مندر کو تباہ کرنے کی خبروں پر کشمیر کے لوگوں نے سخت ردعمل دیا ہے۔ کشمیری پنڈتوں نے قصورواروں کے خلاف کڑی کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے جموں علاقے میں مظاہرہ بھی کیا۔

مائیگرنٹ ویلفیئرکمیٹی مٹن کے صدر انل کمار بھان نے کہا، ‘ہمارے مقدس مندر میں توڑ پھوڑ سے دنیا بھر میں پوری کمیونٹی کےجذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یہ شرمناک ہے کہ سرکار ایک اہم  مندر کی حفاظت کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ہم گھاٹی میں ہمارےتمام مذہبی مقامات کی حفاظت کی مانگ کرتے ہیں۔’

انہوں نے کہا،‘مندر میں توڑ پھوڑ سے سرکار کی جانب سے گھاٹی میں صورتحال کو معمول پرلانے کے دعوے کی سچائی اجاگر ہوتی ہے۔موجودہ حالات میں گھاٹی میں رہ رہے کشمیری پنڈتوں میں عدم تحفظ کے احساس میں اضافہ ہوا ہے۔’

مندر کی دیکھ بھال کرنے والی پروہت سبھا مارتنڈ (پی ایس ایم)کا کہنا ہے کہ نامعلوم لوگوں کے ذریعے مندر کوتباہ کرنا کشمیر میں سماجی ہم آہنگی کو متاثرکرنے کی کوشش ہے۔

تنظیم کےصدراشوک کمار سدھا نے کہا، ‘اس شرمناک فعل سے علاقے میں رہ رہے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ یہ کشمیر میں صدیوں پرانے مذہبی  بھائی چارے کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش ہے۔’

جموں و کشمیر کے ڈی آئی جی دل باغ سنگھ کو لکھے خط میں بی جے پی رہنما اشونی کمار نے اس کام میں شامل مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کی مانگ کی۔

بی جے پی رہنما نے خط میں کہا،‘آپ سے اس خطرناک اور فرقہ وارانہ معاملے کی مناسب جانچ کرنے اور قصورواروں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی اپیل ہے۔ اس واقعہ کے لیے ذمہ دارمجرمانہ اور فرقہ وارانہ ذہنیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں کبھی اس طرح کا واقعہ  نہ ہو۔’

نیشنل کانفرنس اور پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی سمیت کشمیر کی علاقائی پارٹیوں نےمندرمیں توڑ پھوڑ کی مذمت کی اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی مانگ کی۔

جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ  عمر عبداللہ نے واقعہ  کی مذمت کرتے ہوئے پولیس سے قصورواروں کو سزا دینے کی گزارش کی۔

نیشنل کانفرنس کے نائب صدرعمر نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘ناقابل قبول۔ میں مندر میں توڑ پھوڑ کی سخت مذمت کرتا ہوں اور انتظامیہ خصوصی طور پر جموں وکشمیر پولیس سے قصورواروں کی پہچان کرنے کی گزارش کی ہے تاکہ انہیں قانونی دائرے میں لایا جا سکے۔’

پیپلس ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی)کی صدر محبوبہ مفتی نے اس واقعہ کو شرمناک بتاتے ہوئے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کو یہ یقین دلانے کی ضرورت ہے کہ ان کے مفادات  کی حفاظت  کی جائےگی۔

محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کرکے کہا،‘مٹن میں ماتا مندر میں توڑ پھوڑ کی خبریں افسوسناک  اور پریشان کن  ہے۔ وقت کی مانگ ہے کہ ہمارے پنڈت بھائیوں کو مطمئن کیا جائے۔ اپیل ہے کہ اننت ناگ کے ایس ایس پی اور اننت ناگ کے ڈی سی فوراً معاملے کی جانچ کریں۔’

بتا دیں کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعدمرکزی حکومت نے کہا تھا کہ کشمیر میں 50000 مندر ہیں، جو دہشت گردی  کی تین دہائیوں کے دوران تباہ ہو گئے ہیں۔

مرکزی وزیرکشن ریڈی نے 2019 میں کہا تھا، ‘ان مندروں کو اس وقت تباہ کیا گیا تھا، جب گھاٹی سے کشمیری پنڈتوں اور ہندوؤں کو نکالا گیا تھا۔ ہم ان مندروں کاسروے کریں گے اور انہیں دوبارہ کھولیں گے۔’

(اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)