خبریں

یوپی: مظاہرین کسانوں پر گاڑی چڑھانے کے بعد آٹھ کی موت، وزیر کے بیٹے کے خلاف کیس درج

واقعہ لکھیم پور کھیری ضلعے کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ  پر رونماہوا، جہاں مظاہرین کسان ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے۔کسانوں کا الزام  ہے کہ اسی بیچ وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کےبیٹے آشیش مشرا نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا۔ مشرا نےان الزامات کو خارج کیا ہے۔واقعہ کے بعداپوزیشن نے یوگی حکومت کو  نشانہ بنایا ہے، وہیں بی جے پی ایم پی  ورون گاندھی نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کی ہے۔

جائے وقوع پر پولیس اور مظاہرین۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

جائے وقوع پر پولیس اور مظاہرین۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کےڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کے دورے سے پہلے کسانوں کےمظاہرے کے دوران گزشتہ اتوار کولکھیم پور کھیری میں ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔

یہ واقعہ تکونیہ کوتوالی حلقہ کےتکونیہ بن بیرپورشاہراہ پر رونماہوا۔ خبروں کے مطابق ‘اسپورٹس یوٹلٹی وہیکل’(ایس یووی)گاڑیوں کے ذریعے کچھ مظاہرین کو مبینہ طور پرٹکر مارے جانے کے بعد ناراض کسانوں نے دو ایس یووی میں آگ لگا دی۔

کسانوں کا الزام ہے کہ ایک گاڑی  میں وزیرمملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کے بیٹے آشیش مشرا سوار تھے، جنہوں نے کسانوں کو اپنی گاڑی سے کچلا ہے۔ حالانکہ مشرا نےالزامات کو خارج کر دیا ہے۔

اس معاملے میں پولیس نے دو ایف آئی آر درج کی ہے۔ایڈیشنل چیف سکریٹری(ہوم)اونیش اوستھی نے بتایا کہ اس معاملے میں آشیش مشرا سمیت کئی اور نامعلوم  افراد کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔ مشرا کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ302(قتل)سمیت دیگر دفعات کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

کھیری کے ضلع مجسٹریٹ ڈاکٹر اروند کمار چورسیا نےتکونیہ میں میڈیااہلکاروں کو بتایا کہ اس واقعہ میں چار کسان اور چار دیگر(ایس یووی سوار)مارے گئے۔

اس بیچ مہلوک کسانوں کی پہچان بہرائچ ضلع کے نان پارہ  کے دل جیت سنگھ و گروندر سنگھ اور پلیا کھیری کے لوپریت سنگھ اور نچھتر سنگھ کےطور پرہوئی ہے۔ دو ایس یووی ڈرائیورسمیت چار دیگر کی پہچان ابھی نہیں ہو پائی ہے۔

مظاہرین کسان موریہ کے بن بیرپور دورےکی مخالفت کر رہے تھے، جو وزیر مملکت برائے داخلہ اور کھیری سے ایم پی  اجئے کمار مشرا کا آبائی گاؤں ہے۔مظاہرین کو مبینہ طور پر کچلےجانے کےواقعہ سے ناراض لوگوں نے دو گاڑیوں میں آگ لگا دی۔ انہوں نے مبینہ  طور پر کچھ مسافروں  کی بھی پٹائی کی۔

اس واقعہ کو لےکراپوزیشن پارٹیوں سماجوادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی، راشٹریہ لوک دل اور بھارتیہ کسان یونین نے اپنے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس کے لیے بی جے پی  اور وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

اس بیچ وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے کمار مشرا نے ایک ٹی وی چینل سے کہا کہ پروگرام میں شرکت کرنے آ رہے ڈپٹی سی ایم  کیشو پرساد موریہ کو ساتھ لانے کےلیے کچھ کارکن جا رہے تھے۔ راستے میں تکو نیہ میں مظاہرہ کر رہے کسانوں نے کارکنوں کی گاڑیوں پر پتھراؤ کر دیا جس سے ایک گاڑی  پلٹ گئی۔ اس کی چپیٹ میں آکر کچھ لوگ زخمی  ہو گئے۔ ان میں سے شاید ایک دو لوگوں کی موت بھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں ان کے بیٹے کی کوئی شمولیت نہیں ہے۔ واقعہ کے وقت ان کے بیٹے پروگرام  میں موجود تھے۔ ایسے میں اس میں ان کے بیٹے کی شمولیت کا کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے دعویٰ کیا،‘کارکنوں نے نہیں، بلکہ کسانوں نے کارکنوں پر حملہ کیا۔ وہاں کسانوں کے طور پر کچھ شرپسند عناصربھی تھے۔ انہوں نے ہی اس واقعہ کو انجام دیا ہے۔ اس معاملے کی غیرجانبدارانہ طریقے سے جانچ ہوگی۔’

اس سے پہلے لکھنؤ میں ریاستی حکومت کےایک افسر نے دو کسانوں سمیت چھ لوگوں کی موت ہونے کی بات کہی تھی۔

افسرنے کہا،‘ایک قافلہ جا رہا تھا، جسے(کسانوں کی طرف سے)کالے جھنڈے دکھائے گئے تھے۔ اس بیچ قافلے کے ساتھ چل رہی دو تین گاڑی  پیچھے چھوٹ گئی  اور ان میں سے ایک گاڑی  پلٹ گئی  اور دو کسان اس کے نیچے آ گئے اور ان کی موت ہو گئی۔’

ریاستی حکومت کے ایک افسر نے کہا، ‘اس کے بعد جو گاڑی  اس کے پیچھے تھی، وہ مسخ  ہو گئی۔ کل ملاکر چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت ہو گئی۔’

مرکزکےزرعی قوانین کے خلاف ملک بھر میں کسانوں کی تحریک کی قیادت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے مانگ کی ہے کہ لکھیم پور کھیری میں ہوئےواقعہ کی جانچ اتر پردیش انتظامیہ سے نہ کراکر سپریم کورٹ  کے موجودہ ججوں سے کرائی جائے۔

کسانوں کی تحریک  سے جڑے یوگیندر یادو نے کہا کہ لکھیم پور کھیری میں مظاہرین کو دو گاڑیوں سے کچلے جانے کے خلاف  سوموار کو ملک  بھر میں کسان ضلع حکام کے دفاتر کے باہر دھرنا دیں گے۔

سماجوادی پارٹی کےصدراور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘زرعی  قوانین کی پرامن مخالفت کر رہے کسانوں کو بی جے پی حکومت  کے وزیر مملکت برائے داخلہ  کے بیٹے کے ذریعے گاڑی سے روندنا شدید غیر انسانی فعل ہے۔’

یادو نے اس واقعہ کو لےکر ایک ٹوئٹ میں وزیراعلیٰ کے استعفیٰ کی مانگ کی۔

انہوں نے ٹویٹ کیا،‘لکھیم پور کھیری میں بھاجپائیوں کےذریعےگاڑی سے روندے جانے کے معاملے میں شدید طورپر زخمی کسان رہنما تیجندر سنگھ ورک جی سے ابھی تھوڑی بات ہو پائی، ان کی نازک حالت کو دیکھتے ہوئے سرکار انہیں بہتر علاج دستیاب کرائے۔’

اکھلیش یادو نے ٹوئٹ کیا،‘بس ایک مانگ، وزیر اعلیٰ استعفیٰ  دیں۔’

بی ایس پی  صدر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ مایاوتی نے ٹوئٹ کرکے کہا، ‘اتر پردیش کے ضلع لکھیم پور کھیری میں تین زرعی قوانین کی واپسی کی مانگ کو لےکر مظاہرہ کر رہے کسانوں پر مرکزی وزیر کے بیٹے کے ذریعےمبینہ طور پرکئی کسانوں کوگاڑی سے روندکر کیا گیاقتل،انتہائی افسوسناک۔ یہ بی جے پی حکومت  کی تاناشاہی اور جبرواستبداد کو دکھاتا ہے جو کہ ان کا اصلی چہرہ بھی ہے۔’

انہوں نے کہا،‘سپریم کورٹ اس افسوسناک واقعہ کا خود ہی نوٹس لے، بی ایس پی کی یہ مانگ ہے۔ ساتھ ہی، بی ایس پی  کے مقامی وفدکو بھی جائے وقوع پر جانے کی ہدایت  دی گئی ہے۔’

بھارتیہ کسان یونین نے ٹوئٹ کرکے دعویٰ کیا،‘لکھیم پور کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں کو وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے نے گاڑی سے روندا، تین کسانوں کی موت، تیجیندر سنگھ ورک کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ راکیش ٹکیت غازی پور سے نکل رہے ہیں۔’

راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری نے ٹوئٹ کیا،‘لکھیم پور کھیری سے دل دہلانے والی خبریں آ رہی ہیں۔وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کا قافلہ مظاہرین کسانوں پر چڑھا دیا گیا۔ دو کسانوں کی موت ہو گئی اور کئی زخمی  ہیں۔’

چودھری نے مزیدلکھا،‘مخالفت کو کچلنے کا کالا کام جو کیا ہے، سازش جب وزیر رچ رہے ہیں، پھر کون محفوظ  ہے۔’ لکھیم پور میں، پولیس نے بتایا کہ شام سے نظم ونسق کے حالات کنٹرول میں آ گئے ہیں۔

اتر پردیش کےوزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے لکھیم پور کھیری کے واقعہ  پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ شرمناک  ہے اور سرکار اس کی وجوہات کا پتہ لگائےگی اور اس میں شامل عناصرکو بے نقاب کر قصورواروں کے خلاف سخت کارر وائی کرےگی۔

پرینکا پیچھے نہیں ہٹیں گی، ہم ان داتاؤں کو جتاکر رہیں گے: راہل

کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی نے اتر پردیش کےلکھیم پور کھیری میں تشدد میں چار کسانوں کے مارے جانے کے بعدموقع پر جا رہی پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کو حراست میں لیے جانے کو لےکر سوموار کو کہا کہ پرینکا پیچھے نہیں ہٹنے والی ہیں اور ‘ہم اس عدم تشددوالی لڑائی میں ان داتاؤں کو جتاکر رہیں گے۔’

انہوں نے ٹوئٹ کیا،‘پرینکا، میں جانتا ہوں تم پیچھے نہیں ہٹوگی تمہاری ہمت سے وہ ڈر گئے ہیں۔انصاف کی اس عدم تشدد والی لڑائی میں ہم ملک کے ان داتا کو جتا کر رہیں گے۔’

کانگریس کےترجمان رندیپ سرجےوالا نے کہا کہ پرینکا گاندھی کی‘گرفتاری’وتحریک  کسانوں کے انصاف کی گونج کو اور مضبوطی دےگا۔

تکونیہ حلقہ میں ہوئے تشدد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت کے بعد سوموارصبح کو موقع پر جا رہیں پرینکا گاندھی کو راستے میں سیتاپور میں حراست میں لے لیا گیا۔

کانگریس کی اتر پردیش اکائی کے صدر اجے کمار للّو نے بتایا کہ پرینکا اور کانگریس کے راجیہ سبھا ممبر دیپندر ہڈا سمیت کچھ سینئر رہنمالکھیم پور کھیری جا رہے تھے۔ تبھی صبح کےتقریباً پانچ بجے راستے میں انہیں سیتاپور میں حراست میں لے لیا گیا۔

لکھیم پور کھیری جانے سے روکنے پر دھرنے پر بیٹھے اکھلیش، وزیر مملکت برائے داخلہ کے استعفیٰ  کی مانگ

سماجوادی پارٹی(ایس پی )صدر اوراتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ  اکھلیش یادو سوموار کو لکھیم پور کھیری جانے سے روکے جانے کےخلاف دھرنے پر بیٹھ گئے اور انہوں نے وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کے استعفیٰ کی مانگ کی۔

ایس پی چیف  کو سوموار صبح لکھیم پور کھیری کے لیے نکلنا تھا لیکن صبح کو ہی ان کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس کوتعینات کر دیا گیا۔

اکھلیش جب لکھیم پور کھیری میں اتوار کو ہوئےتشدد میں مارے گئے کسانوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے لیے گھر سے باہر نکلے تو پولیس نے انہیں روک لیا۔ اس کے بعد اکھلیش سڑک پر ہی دھرنے پر بیٹھ گئے۔

اس دوران پولیس کی ایک گاڑی میں مشتبہ حالات میں آگ لگ گئی۔ اکھلیش نے الزام لگایا کہ پولیس نے خود اپنی گاڑی جلائی ہے۔

بعد میں اکھلیش اور ایس پی  کے چیف جنرل سکریٹری  رام گوپال یادو کو حراست میں لے لیا گیا۔ اس کے خلاف کارکن سڑک پر لیٹ گئے۔ دھرنے کے دوران صحافیوں سے بات چیت میں ایس پی صدرنے کہا، ‘کسانوں کے ساتھ اتنی  نا انصافی ، اتنا ظلم انگریزوں نے بھی نہیں کیا جتنا بھاجپا کی سرکار کر رہی ہے۔’

انہوں نے کہا،‘آخرکار سرکار اپوزیشن کے کسی بھی رہنما کو لکھیم پور کھیری کیوں نہیں جانے دینا چاہتی۔ سرکار آخر کیا چھپانا چاہتی ہے۔ یہ سرکار اس بات سے گھبراتی ہے کہ عوام  کہیں سچائی نہ جان جائیں۔’

اکھلیش نے کہا،‘بھاجپا کی سرکار پوری طرح ناکام ہوئی ہے۔ سب سے پہلے وزیر مملکت برائے داخلہ کو استعفیٰ  دینا چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈپٹی سی ایم کیشو پرساد موریہ کو بھی استعفیٰ  دینا چاہیئے جنہیں نظم ونسق کے بگڑنے کی پوری اطلاع تھی۔’

انہوں نے مانگ کی کہ لکھیم پور کھیری میں ہوئےتشدد میں جن کسانوں کی موت ہوئی ہے ان کے اہل خانہ  کو دودو کروڑ روپے کی مدد دی جائے، ہر فیملی  کے ایک ایک فرد کو سرکاری نوکری اور کسانوں پر گاڑی چلاکر ان کا قتل  کرنے والوں کے خلاف معاملہ درج کرکےگرفتار کیا جائے۔

اکھلیش نے یہ بھی کہا کہ ‘وزیر مملکت برائے داخلہ نے پچھلے دنوں ایک پروگرام  میں جس طرح کسانوں کو دھمکایا وہ سرکار کے کسی وزیر کی زبان نہیں ہو سکتی، وہ پہلے سے ہی کسانوں کو دھمکا رہے تھے۔ ایسا تو ہٹلرشاہی میں بھی نہیں ہوا ہوگا۔’

لکھیم پور کھیری تشدد کی سپریم کورٹ کی نگرانی میں سی بی آئی سے جانچ ہو: ورون گاندھی

اس معاملے کو لےکر بھارتیہ جنتا پارٹی کےپیلی بھیت سے ایم پی  ورون گاندھی نے اتر پردیش کےوزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر واقعہ  کے مشتبہ افراد کو فوراً نشان زد کرکےقتل کا مقدمہ درج کرنے اور سپریم کورٹ  کی نگرانی میں سی بی آئی سے جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔

جائے وقوع کھیری ضلع کے پڑوسی پارلیامانی حلقہ  پیلی بھیت کے ایم پی ورون گاندھی نے سوموار کووزیر اعلیٰ کو لکھا اپناخط ٹوئٹر پر ساجھا کیا جس میں انہوں نے واقعہ کی سی بی آئی جانچ کی مانگ کے ساتھ ہی متاثرہ فیملی  کو ایک ایک کروڑ روپے معاوضہ دیے جانے کی بھی سفارش کی ہے۔

ورون گاندھی نے اپنے خط میں وزیراعلیٰ سے درخواست کرتے ہوئے لکھا، ‘اس میں ملوث تمام مشتبہ افراد کی فوراً نشاندہی کرکے آئی پی سی کی دفعہ302(قتل)کے تحت قتل کا مقدمہ قائم کرکے سخت سے سخت کارر وائی کی جائے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ  کی نگرانی میں سی بی آئی کے ذریعے طے مدت میں جانچ کرواکر قصورواروں  کو سزا دلوانا زیادہ مناسب ہوگا۔’

آگے انہوں نے لکھا، ‘اس کے علاوہ متاثرین کو ایک ایک کروڑ روپے کا معاوضہ بھی دیا جائے۔ یہ بھی یقینی کرنے کی زحمت کریں کہ مستقبل میں کسانوں کے ساتھ اس طرح کی کوئی بھی ناانصافی یا زیادتی نہ ہو۔’

کسانوں کے حق میں لگاتار وزیراعلیٰ  سے خط وکتابت کر رہے بی جے پی ایم پی  نے کھیری کے واقعہ کے دوسرے ہی دن لکھے گئے اپنے خط میں کہا ہے، ‘تین اکتوبر کو کھیری میں مظاہرہ کر رہے کسانوں کو بے رحمی سے کچلنے کا جو دل شکن واقعہ  ہوا ہے، اس سے سارے ملک کےشہریوں میں ایک تکلیف اور غصہ ہے۔’

گاندھی نے کہا، ‘اس واقعہ سے ایک دن پہلے ہی ملک نے عدم تشدد کے پجاری مہاتما گاندھی جی کی سالگرہ  منائی تھی۔ اگلے ہی دن لکھیم پور کھیری میں ہمارے ان داتاؤں کی جس معاملے میں قتل کیا گیا وہ کسی بھی مہذب سماج میں ناقابل معافی ہے۔’

انہوں نے خط میں لکھا،‘مظاہرین کسان بھائی ہمارے اپنے شہری ہیں۔ اگرکچھ مدعوں کو لےکر کسان بھائی متاثرہیں اور اپنے جمہوری حقوق کے تحت مظاہرہ  کر رہے ہیں تو ہمیں ان کے ساتھ بڑے ہی صبروتحمل کے ساتھ برتاؤ کرنا چاہیے۔ہمیں ہر حال میں اپنے کسانوں کے ساتھ صرف اورصرف گاندھی وادی و جمہوری  طریقے سے قانون کے دائرے میں ہی حساس طریقےسےپیش آنا چاہیے۔’

انہوں نے مزید لکھا،‘اس واقعہ میں شہید ہوئے کسان بھائیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کے اہل خانہ  کے لیے اپنی تعزیت کااظہار کرتا ہوں۔’

ٹکیت نے کی وزیر مملکت برائے داخلہ کی برخاستگی اور ان کے بیٹے کی گرفتاری کی مانگ

بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت نے تکونیہ میں ہوئے جدوجہد میں چار کسانوں سمیت آٹھ لوگوں کی موت کے معاملے میں وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کی برخاستگی اور ان کے بیٹے کے خلاف قتل کا معاملہ درج کر انہیں گرفتار کرنے کی مانگ کی ہے۔

ٹکیت نے سوموار صبح کوصحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ سرکار سے ان کی مانگ ہے کہ وزیر مملکت برائے داخلہ اجئے مشرا کو برخاست کیا جائے اور کسانوں پر گاڑی چلاکر ان کاقتل  کرنے کے الزام میں مشرا کے بیٹے آشیش کے خلاف قتل کا معاملہ درج کرکےانہیں گرفتار کیا جائے۔ ٹکیت تین چار اکتوبر کی درمیانی رات لکھیم پور کھیری پہنچے۔

انہوں نے سرکار سے اس واقعہ  میں مارے گئے کسانوں کے اہل خانہ کو معاوضہ  کے طور پر ایک ایک کروڑ روپے اور  سرکاری نوکری دینے کی مانگ بھی کی۔

ٹکیت نے کہا کہ یہ مانگیں پوری ہونے کے بعد ہی مہلوک کسانوں کی آخری رسومات ادا کی جائےگی۔ پریس کانفرنس میں موجود دوسرے کسانوں نے الزام لگایا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ کے بیٹے نے کسانوں کو گولی بھی ماری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر ضلع کی تحصیل اور ہیڈ کوارٹر میں کسان مظاہرہ کے لیے تیار ہیں، اگر ان کی مانگیں نہیں مانی گئیں تو بڑے پیمانے پر مظاہرہ  کیا جائےگا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)