خبریں

حیدرآباد : اُویسی نے کہا — اے آئی ایم آئی ایم کو آر ایس ایس-بی جے پی سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں

اے آئی ایم آئی ایم نے یوم قومی یکجہتی (نیشنل انٹیگریشن ڈے) کے موقع پر ‘ترنگا یاترا’ نکالی۔ اس دوران پارٹی کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ جنہوں نے  (سابق ) ریاست حیدرآباد کی آزادی کے لیےایک بوند پسینہ نہیں بہایا، وہ اب اسے’ مکتی دوس’ کہہ رہے ہیں۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی قومی یکجہتی کے دن 'ترنگا یاترا' کے دوران۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی قومی یکجہتی کے دن ‘ترنگا یاترا’ کے دوران۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے جمعہ کو کہا کہ ان کی پارٹی اور مسلمانوں کو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے کسی وفاداری کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے اور وہ اسے کوڑے دان میں پھینک سکتے ہیں۔

جمعہ کی نماز کے بعد اویسی کی اے آئی ایم آئی ایم نے قومی یکجہتی کے دن  (نیشنل انٹیگریشن ڈے)کے ایک حصے کے طور پر ‘ترنگا یاترا’ نکالی۔

ریلی کے بعد ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اویسی نے بی جے پی اور آر ایس ایس کو نشانہ بناتے  ہوئے کہا کہ جنہوں نے (سابق) ریاست حیدرآباد کی آزادی کے لیے ایک قطرہ بھی پسینہ نہیں بہایا، وہ اب اسے ‘مکتی دوس’ کہہ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، اے آئی ایم آئی ایم اور مسلمانوں، ہندوؤں اور دلتوں، جنہوں نے اس سرزمین پر اپنی جانیں گنوائیں، انہیں آر ایس ایس یا بی جے پی سے وفاداری کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے، آپ اسے کوڑے دان میں پھینک دیں۔

اویسی نے کہا کہ اے آئی ایم آئی ایم کا رضاکار فوج (نظام  حکومت کی حمایت میں بنی پرائیویٹ ملیشیا)کے سربراہ قاسم رضوی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے،بلکہ وہ ترے باز خان اور مولوی علاء الدین کی وراثت کو آگے بڑھائے گی جنہوں نے انگریزوں کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کی قربانیاں دیں۔

انہوں نے کہا، حیدرآباد سابقہ حیدرآباد کے انڈین یونین کے ساتھ انضمام کی سالگرہ کے موقع پر قومی یکجہتی کا دن منا رہا ہے۔ ہم نے جمعہ کی نماز ادا کی اور ترنگا بائیک ریلی شروع کی۔ جلسہ عام بھی ہوگا۔

مرکز نے اعلان کیا تھا کہ 17 ستمبر کو ‘حیدرآباد لبریشن ڈے’ (مکتی دوس ) منایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد ہی اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے 3 ستمبر کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا، جس میں ان سے ‘مکتی’ کے بجائے ‘یوم قومی یکجہتی’ کا استعمال کرنے کی اپیل کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ صرف زمین کے ایک ٹکڑے کی آزادی (مکتی )کے بجائے استعمار، جاگیرداری اور آمریت کے خلاف سابق حیدرآباد ریاست کے عوام کی جدوجہد قومی یکجہتی کی علامت ہے۔