خبریں

دہشت گردی کو کسی مذہب سے نہیں جوڑا جانا چاہیے: امت شاہ

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کی مالی اعانت دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے خطرے کو کسی مذہب، قومیت یا کسی گروہ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی  منسلک کیا جانا چاہیے۔

وزیر داخلہ امت شاہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@MHA)

وزیر داخلہ امت شاہ۔ (فوٹوبہ شکریہ: فیس بک/@MHA)

نئی دہلی: دہشت گردی کی مالی اعانت کو دہشت گردی سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئےمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو کہا کہ اسے کسی مذہب، قومیت یا گروہ سے جوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی جوڑا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ‘نو منی فار ٹیرر’ کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے عالمی برادری کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے طریقوں، ذرائع اور عمل (موڈ، میڈیم، میتھڈ)کو سمجھ کر اور ان پر سخت حملہ کرنے کے لیے ‘ون مائنڈ، ون اپروچ’ کے اصول کو اپنانا ہوگا۔

شاہ نے یہ بات قومی دارالحکومت کے ہوٹل تاج پیلس میں دہشت گردوں کو فنڈ کی سپلائی کو روکنے کے موضوع پر تیسری وزارتی کانفرنس میں کہی۔ اس کانفرنس کا اہتمام مرکزی وزارت داخلہ نے کیا تھا۔

اس دوران شاہ نے کہا کہ دہشت گردوں کو تحفظ دینا دہشت گردی کو بڑھاوا دینے کے مترادف ہے اور یہ تمام ممالک کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ایسے عناصر اور ایسے ممالک اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردتشدد کو انجام دینے، نوجوانوں کو کٹر بنانے اور مالی وسائل اکٹھا کرنے کے لیے مسلسل نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں، وہ سائبر کرائم کے ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے اور اپنی شناخت چھپا کر بنیاد پرست مواد پھیلا رہے ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ کرپٹو کرنسی جیسی ورچوئل کرنسی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے اور سائبر کرائم کے ٹولز کے ذریعے کی جانے والی سرگرمیوں کے طریقہ کار کو سمجھنا ہوگا اور اس کے حل تلاش کرنے ہوں گے۔

شاہ نے کہا، بلاشبہ دہشت گردی عالمی امن اور سلامتی کے لیے سب سے سنگین خطرہ ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی کی فنانسنگ دہشت گردی سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ اس طرح کی مالی امداد دہشت گردی کے ‘ذرائع اور طریقوں’ کو پالتی ہے۔ اس کے علاوہ دہشت گردی کی مالی معاونت دنیا کے ممالک کی معیشت کو کمزور کرتی ہے۔

انہوں نے کہا، ہم یہ بھی مانتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرے کو کسی مذہب، قومیت یا کسی گروپ سے منسلک نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی کیاجانا چاہیے۔’

شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کا ‘ڈائنامائٹ سے میٹاورس’ اور ‘اے کے47 سے ورچوئل ایسٹس میں تبدیلی یقیناً دنیا کے ممالک کے لیے تشویشناک ہے۔ انہوں نے تمام ممالک پر زور دیا کہ وہ اس کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنے کے لیے مل کر کام کریں۔

شاہ نے کہا کہ ہندوستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے سیکورٹی کے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ قانونی اور مالیاتی نظام کو مضبوط بنانے میں اہم پیش رفت کی ہے۔

انہوں نے کہا، یہ ہماری مسلسل کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہندوستان میں دہشت گردی کے واقعات میں زبردست کمی آئی ہے اور اس کے نتیجے میں دہشت گردی کی وجہ سے ہونے والے معاشی نقصان میں بھی بڑی حد تک کمی آئی ہے۔

پاکستان اور چین پر بالواسطہ حملہ کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بدقسمتی سے کچھ ممالک ایسے ہیں جو دہشت گردی سے لڑنے کی اجتماعی کوششوں کو کمزور اور تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا، کچھ ممالک دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں اور انہیں پناہ بھی دیتے ہیں۔ دہشت گرد کو تحفظ دینا دہشت گردی کو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ یہ ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ایسے عناصر اور ایسے ممالک اپنے عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوں۔

شاہ نے کہا کہ آج دہشت گرد یا دہشت گرد گروہ جدید ہتھیاروں، انفارمیشن ٹکنالوجی اور سائبر اور مالیاتی دنیا کو اچھی طرح سمجھتے اور استعمال کرتے ہیں۔

افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کا ذکر کرتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ 21 اگست 2021 کے بعد جنوبی ایشیا کی صورتحال بدل گئی ہے اور القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس کا بڑھتا ہوا اثر علاقائی سلامتی کے لیے ایک اہم چیلنج بن کر ابھرا ہے۔

انھوں نے کہا، ‘ان نئے فارمولوںنے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ تین دہائیاں قبل اقتدار کی ایسی تبدیلی کے سنگین نتائج پوری دنیا کو بھگتنے پڑے تھے اور امریکہ کے ٹوئن ٹاورز (9/11) جیسا خوفناک حملہ ہم سب نے دیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پس منظر میں گزشتہ سال جنوبی ایشیا کے خطے میں جو تبدیلیاں آئی ہیں وہ سب کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔ القاعدہ کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیا میں لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی تنظیمیں بھی بے خوف ہو کر دہشت پھیلانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کی تمام شکلوں کی مذمت کرتا ہے اور اس کا واضح طور پر ماننا ہےکہ معصوموں کی  جان لینے جیسے فعل  کو جائز قرار دینے کی کوئی وجہ قبول نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا، ‘ہمیں اس برائی سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیے۔’

شاہ نے کہا کہ ہندوستان کئی دہائیوں سے سرحد پارسے اسپانسر دہشت گردی کا شکار رہا ہے اور ہندوستانی سیکورٹی فورسز اور شہریوں کو دہشت گردی کے سنگین تشدد کے واقعات سے جھوجھناپڑا ہے۔ عالمی برادری کا اجتماعی موقف ہے کہ دہشت گردی کی ہر شکل میں مذمت کی جانی چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ دہشت گردی سے نمٹنے کا سب سے مؤثر طریقہ بین الاقوامی تعاون اور قوموں کے درمیان ریئل ٹائم  اور شفاف تعاون ہے۔

شاہ نے کہا کہ عالمی سطح پر منشیات کی سمگلنگ کے ابھرتے ہوئے رجحانات اور نارکو— دہشت گردی جیسے چیلنجز نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے لیے ایک نیا چینل فراہم کیا ہے۔ اس کے پیش نظر اس موضوع پر تمام اقوام کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ، اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہتی ادارے اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) جیسے متفقہ فورمز کی موجودگی دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے میں سب سے زیادہ موثر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔