خبریں

راجستھان: آلودہ پانی پینے سے بچے سمیت دو افراد کی موت، سینکڑوں مریض اسپتال میں داخل

یہ واقعہ کرولی ضلع کے شاہ گنج علاقے کا ہے، جہاں سے پچھلے تین دنوں سےالٹی اور دست کے مریض  ہنڈون، کرولی اور جے پور کے اسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں۔ سرکاری پائپ لائن سے آلودہ پانی کی سپلائی ہوئی تھی۔ کرولی کے ڈی ایم نے بتایا کہ فی الحال پانی کی سپلائی روک دی گئی ہے اور نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں۔

(فوٹوبہ شکریہ: پکسابے)

(فوٹوبہ شکریہ: پکسابے)

نئی دہلی: راجستھان کے کرولی ضلع کے کوتوالی تھانہ حلقہ میں آلودہ پانی پینے کے بعد الٹی اور دست سے 12 سالہ بچے سمیت دو لوگوں کی موت ہو گئی جبکہ کئی دیگر بیمار ہو گئے۔

بی بی سی کے مطابق، متاثرین کی تعداد 146 تک پہنچ گئی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا کے مطابق، لوگوں کو الٹی اور دست کی وجہ سے ہسپتالوں میں داخل کیا جا رہا ہے۔ آلودہ پانی حکومت کے زیر انتظام پی ایچ ای ڈی پائپ لائنوں سے سپلائی کیا گیا تھا۔

پچھلے تین دنوں سے متاثرہ شاہ گنج علاقے کے مریض ہنڈون، کرولی اور جے پور کے اسپتالوں میں پہنچ رہے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ اسی دوران منگل کی صبح ایک بچے کی گھر پر ہی موت ہو گئی۔

پرنسپل چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر پشپندر گپتا نے منگل کو بتایا کہ کوتوالی تھانہ حلقہ کے بڈاپاڑا،قصائی باڑہ، شاہ گنج، بیانیا، ڈال پوتھا علاقوں میں آلودہ پانی پینے سے لوگوں کو الٹی اور اسہال کی شکایت پر ضلع اسپتال کے میڈیکل وارڈ میں داخل کرایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 3 دسمبر سے مریض قے اور اسہال کی شکایت کے ساتھ اسپتال آنا شروع ہو گئے تھے۔

وہیں،  انہوں نے بتایا کہ شاہ گنج کے رہنے والے 12 سالہ دیو کمار کا کل رات الٹی اور اسہال کی شکایت پر گھر میں علاج کیا گیا اور منگل کی صبح جب وہ اسپتال پہنچا تو اس کی موت ہوچکی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ علاقے میں پانی کی پائپ لائن میں لیکیج کی وجہ سے ممکنہ طور پرآلودہ پانی پینے سے  لوگ بیمار ہوئےہیں۔ پانی کا نمونہ جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

دریں اثنا، کرولی کے ڈی ایم انکت سنگھ نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا،لڑکے کو ڈائریا تھا اور اس نے ایک مقامی ڈاکٹر سے دوائیں لی تھیں۔ جب اس کی حالت بگڑ گئی تو اسے ہنڈون کے ضلع اسپتال لے جایا گیا، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔

ڈی ایم نے کہا کہ فی الحال پائپ لائن سے پانی روک دیا گیا ہے، نمونے جانچ کے لیے بھیجے گئے ہیں اور رپورٹ کا انتظار ہے۔ پانی کی آلودگی کے منبع کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔

دینک بھاسکر کے مطابق دوسری موت 47 سالہ رتن دھوبی کی ہوئی ہے۔

اخبار نے لکھا ہے کہ متوفی کو الٹی اور دست میں مبتلا ہونے کے بعد اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ صحت یاب ہونے کے بعد اہل خانہ اسے گھر لے گئے جہاں منگل کی رات اس کی موت ہو گئی۔

وہیں ڈی ایم سنگھ نے بی بی سی کو بتایا، ‘146 مریضوں میں سے 65 کا علاج ابھی جاری ہے۔ 63 کو ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ پانچ آئی سی یو میں داخل ہیں۔ 18 مریضوں کو کرولی اور جے پور ریفر کیا گیا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)