Author Archives

افتخار گیلانی

(فوٹو: پی ٹی آئی)

رگھناتھ کستور اور ابن حسام کا کشمیر

کشمیری پنڈتوں اور بہاری مزدوروں کی ہلاکتوں پر پورے ہندوستان میں ایک طوفان سا آگیا ہے۔ کئی مقتدر مسلم رہنمابھی کشمیری مسلمانوں کو باور کرا رہے ہیں کہ اقلیتوں کی حفاظت کے لیے ان کو میدان میں آنا چاہیے۔یہ سچ ہے کہ اقلیت کی سلامتی اور ان کا تحفظ اکثریتی فرقہ کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے۔ مگر کشمیر میں اکثریتی طبقہ تو اپنے جان و مال پر بھی قدرت نہیں رکھتا۔ فوجی گرفت کے بیچوں بیچ اْدھار زندگی گزارنے والا کیسے کسی اور کی زندگی کی ضمانت دے سکتا ہے؟

نریندر مودی(فوٹو : پی ٹی آئی)

ہندوستان کا اگلا وزیر اعظم کون؟

بڑا سوال اب ہندوستان میں یہ ہے کہ بی جے پی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کی صورت میں اگلا وزیر اعظم کون ہوگا؟ نئی دہلی میں مغربی ممالک کےسفارت خانےآج کل سیاسی تجزیہ کاروں، لیڈروں اور ہند و قوم پرستوں کی مربی آر ایس ایس کے لیڈران و کارکنان کی تواضع و خاطر مدارت میں لگے رہتے ہیں، تاکہ سن گن لی جاسکے کہ کیا آرایس ایس نریندر مودی کو تیسری بار وزیر اعظم کا عہدہ سنبھالنے دے سکتی ہے؟

(فوٹو بہ شکریہ: پی ٹی آئی)

بدعنوانی کی جڑ: الیکشن میں ہوشربا اخراجات

سینٹر فار میڈیا اسٹڈیز کی ایک رپورٹ کے مطابق 2019کے انتخابات میں ہندوستان میں سیاسی پارٹیوں اور الیکشن کمیشن نے کل ملا کر 600بلین روپے خرچ کیے۔ جس میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی نے 270بلین روپے خرچ کیے۔ یعنی فی ووٹر 700روپے خرچ کیے گئے ہیں اور ایک پارلیامانی حلقہ میں 100کروڑ یعنی ایک بلین روپے خرچ کیے گئے۔ تقریباً200بلین روپے ووٹروں میں بانٹے گئے، 250بلین روپے پبلسٹی پر خرچ کیے گئے اور 50بلین روپے لاجسکٹکس وغیرہ پر خرچ کیے گئے۔

فائل فوٹو: رائٹرس

انتخابات اور ای وی ایم مشین

اتر پردیش میں 2017 کے اسمبلی انتخابات نے ای وی ایم کو شکوک شبہات کے گھیرے میں مزید دھکیل دیا۔ چونکہ انتخابات وزیر اعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی کے اعلان کے بعد منعقد کیے گئے تھے اور ہر جگہ عوام اس پر خار کھائے ہوئے تھے، اس لیے ان انتخابات میں بی جے پی کی بھاری جیت کسی کو ہضم نہیں ہو رہی تھی۔ گراؤنڈ پر کوئی ایسے اشارے نہیں مل رہے تھےکہ بی جے پی کو اس قدر پذیرائی حاصل ہوگی۔

سید علی شاہ گیلانی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

سید علی گیلانی…ہمارے ابا جی

گیلانی صاحب کے بار بار اسلام و قرآن اور اقبال کے تذکرہ سے بھی کئی لوگ نالاں رہتے تھے مگر ہندوستان میں بائیں بازو کے افراد کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات تھے اور وہ بھی ان کو خوب نبھاتے تھے۔ ممبئی میں ایک بار آندھرا پریش کے تعلق رکھنے والے ایک بائیں بازو کے لیڈر نے جن کا کشمیر آنا جانا لگا رہتا تھا اوران کو میری رشتہ داری کا علم نہیں تھا بتایاکہ گیلانی صاحب کشمیر کے گنے چنے مخلص اور سنجیدہ لیڈروں میں سے ہیں۔ وہ مجھے سمجھانے کی کوشش کررہے تھے کہ بطور کشمیری ان کی قدر کروں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

سیاسی پناہ کی تلاش میں افغان اشرافیہ

افغانستان میں طالبان کا عروج اور ان کی فتح ملک کے دیہاتوں میں رہنے والے غریب طبقات کی مرہون منت ہے۔ افغانستان کی مغربی طرز کی اشرافیہ حکمرانی میں ناکام رہی۔ وہ افغانستان سنبھال نہ سکی۔ اگر وہ انصاف پہ مبنی معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہوتے، تو طالبان کی فتح ناممکن تھی۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

افغانستان: طالبان کو سفارتی سطح پر تسلیم کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟

وقت آگیا ہے کہ افغانستان میں اب تاریخ کو آرام کا موقع دےکر کسی بیرونی مداخلت کے بغیر اقتدار افغانوں کے حوالے کیا جائے اور طالبان کو تسلیم کرکے ان کو سفارتی سطح پر انگیج کرکے ان کو باور کرایا جائے کہ ملک اور مدرسہ کو چلانے میں واضح فرق ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

کشمیر اور خطے کی جیو اکانومکس کا خواب

جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: آئینی سرجیکل اسٹرائیک کے دو سال

دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔

افتخار گیلانی، فوٹو بہ شکریہ: فیس بک

پیگاسس جاسوسی اسکینڈل: پوری دنیا کے لیے ایک ویک اپ کال ہے

پیگاسس : جب میرے فون کی فارنسک جانچ کی تو معلوم ہو اکہ 2017سے ہی اس کو ٹارگیٹ کیا گیا ہے اور 2019 تک اس میں سے وقتاً فوقتاً فون کالز کے ساتھ ساتھ ڈیٹا بھی حاصل کیا گیا ہے۔ یہ وہی مدت تھی جس کے دوران کشمیر پر دبئی کی ٹریک ٹو کانفرنس کا تنازعہ کھڑا ہوا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان بدتمیزی اور دھمکیوں کے ایک سلسلہ کے بعد 2018 میں رفیق اور کشمیر کے معروف صحافی شجاعت بخاری کو قتل کیا گیا اور اس دوران مجھے بھی تختہ مشق بنایا گیاتھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے انتخابات کے تئیں سرینگر میں عدم دلچسپی کیوں؟

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں فی الوقت انتخابی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔ 724 امیدوار 25 جولائی کو 45 انتخابی حلقوں میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔ ان میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے 33حلقوں سے 602 امیدوارجبکہ مہاجرین مقیم پاکستان کے 12 انتخابی حلقوں سے 122 امیدوار میدان میں ہیں۔

فوٹو: بہ شکریہ ٹوئٹر@MirwaizKashmir

کشمیر: مظلوم عوام کی بیداری کی 90 ویں سالگرہ

سال 2019سے سرکاری طور پر ان شہدا کو نظر انداز کرکے یہ ثابت کر دیا گیا کہ عوام ابھی بھی حقیقی آزادی سے محروم ہیں۔ وہ ابھی اپنے خوا بوں اور خواہشوں کے مطابق نظام حیات تعمیر نہیں کرسکے جس کے لیے بے انتہا قربانیاں دی گئیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

جموں و کشمیر: قضیہ دارالحکومت کا

موجودہندو قوم پرست حکومت کوئی بھی قدم خلاف مصلحت نہیں اٹھاتی ہے، اسی لیے اس پر چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور بتایا جا تاہے کہ بیک ڈور سے سرینگر سے دارالحکومت کا درجہ چھین کر جموں کو دیا گیا ہے۔ ویسے بھی مرکزی حکومت کے کئی اہم ادارے برسوں قبل اپنے دفاتر مستقل طو پر جموں منتقل کر چکے تھے۔

فوٹو: اے این  آئی

کشمیری رہنماؤں سے مودی کی ملاقات؛ یہ منظر اور اس کا پس منظر کیا بولتا ہے

پچھلے دو سالوں سے دنیا بھر میں ہندوستانی سفیر وہ نہیں کر پائے جو 24جون دن کے تین بجے وزیر اعظم نریندر مودی کی سرکاری رہائش گاہ پر اس گروپ فوٹو نے کیا، جس کی پہلی قطار میں وزیراعظم، ان کے دست راست وزیر داخلہ امت شاہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان کے فرزند عمر عبداللہ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی کے ہمراہ نظر آئے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

افغانستان: شمالی اتحاد اور ہندوستان کے روابط کی کہانی

احمد شاہ مسعود کے ساتھ متواتر ملاقاتوں کے بعد متھو کمار نے نئی دہلی میں حکمرانوں کومتنبہ کیا تھا کہ کسی بھی صورت میں کبھی بھی افغانستان میں براہ راست مداخلت یا فوج بھیجنے کی غلطی نہ کی جائے۔ ہندوستان ابھی بھی اس پالیسی کو تھامے ہوئے ہے، […]

علامتی تصویر، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

کیا جموں و کشمیر کا نام بدل کر جموں پردیش رکھا جائے گا؟

کئی افواہوں کے درمیان جس افواہ نے واقعی خوف و ہراس پھیلایا ہے وہ یہ ہے کہ وادی کشمیر کے کل رقبہ 15520مربع کلومیٹر میں سے 8600مربع کلومیٹر پر جموں اور دہلی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو بسا کر ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ تشکیل دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کا نام پنن کشمیرہوگا۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر کی زمینی صورت حال پر ایک تازہ رپورٹ

جن دنوں یہ گروپ کشمیر کے دورہ پر تھا، حکومت نے بتایا کہ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہاؤس اریسٹ نہیں ہیں اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اگلے روز یہ گروپ ان کی رہائش گا ہ پر پہنچا۔ مگر سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے دی۔

لکش دیپ کےایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کو واپس بلائے جانے کو لےکرمسلسل احتجاج  کیا جا رہا ہے۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

کھوکھلے ترقیاتی ایجنڈے کے تحت مسلم اکثریتی جزائر لکش دیپ نشانے پر

قابل ذکر ہے کہ36 جزائر پر مشتمل لکش دیپ میں2011کی مردم شماری کے مطابق 64429نفوس رہتے ہیں اور ان میں 96فیصد مسلمان ہیں۔ کیرالا کے ساحل سے تقریباً400کیلومیٹر دور سمندر میں پھیلے ہوئے یہ جزائر زبان، ثقافت اور رہن سہن کے اعتبار سے اسی ریاست کا حصہ لگتے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

اسرائیل، فلسطین جنگ اور ابو خان کی بکری

ٹائمز آف اسرائیل کے کالم نگار ڈیوڈ ہوروز کے مطابق اسرائیل لڑائی تو جیت گیا، مگر جنگ ہار گہا ہے۔ان کے مطابق اسرائیل کو بڑی طاقتوں کی طرف سے جو سفارتی امداد ایسے اوقات میں مہیا ہوتی تھی، و ہ اس بار اس سے محروم تھا اور دنیا بھر میں اس کے خلاف ایک ماحول بن گیا تھا، جو اب کسی وقت یہودی مخالف رویہ اختیار کر سکتا ہے۔

مولانا وحیدالدین خان، فوٹو بہ شکریہ، فیس بک

یادوں کے نہاں خانے میں مولانا وحید الدین خان

مولانا وحیدالدیں خان جس میانہ روی کی و ہ تلقین کرتے تھے وہ خود ان کے پاس موجود نہیں تھی ۔ کبھی لگتا تھا کہ وہ اپنے مفادات کے حصول کے لیے بی جے پی کے آلہ کار بنے ہوئے تھے اور اپنے دعووں کو اسی سانچے میں ڈھالنے کی کوششیں کرتے تھے ۔

وارانسی واقع گیان واپی مسجد۔ (فوٹو: ڈاکٹر اے پی سنگھ/فائل)

کیا بنارس کی گیان واپی مسجد معاملے میں بابری مسجد کا ری پلے ہو رہا ہے؟

بتایا جاتا ہے کہ مشہور شہنائی نواز استاد بسم اللہ خان جو ایک مذہبی انسان تھے صبح کی نماز ادا کرنے اسی گیان واپی مسجد میں آتے تھے اور پھر اپنے ماموں علی بخش کے ساتھ پاس کے مندر میں جاکر ریاض کرتے تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

کیا چھتیس گڑھ کے حالیہ نکسلی حملے میں حکومت کے لیے کوئی پیغام تھا…

حقوق انسانی کے لئے سرگرم تنظیم پی یو سی ایل کا کہنا ہے کہ جب تک سماجی عدم مساوات کا خاتمہ نہیں ہوگا نکسلی تحریک کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا رہے گا۔کیونکہ عدم تحفظ کا احساس ہی لوگوں کو بائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں میں شامل ہونے کی ترغیب دیتا ہے۔

بنجامن نیتن یاہو، فوٹو : پی ٹی آئی

کیا نیتن یاہو دوبارہ الیکشن میں قسمت آزمائی کریں گے یا اسلام پسند جماعت کے ساتھ معاہدہ کریں گے؟

چونکہ 120رکنی ایوان میں کسی بھی اتحاد کو اکثر یت حاصل نہیں ہوئی ہے، اس لیے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو یا ان کے مخالف خیمہ کے لیے ان عرب پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔

اے آئی اے ڈی ایم کے امیدوار عوام کا کپڑا دھوتے ہوئے، ان کی پارٹی نے واشنگ مشین کا بھی وعدہ کیا ہے، فوٹو اے این آئی

تمل ناڈو اسمبلی انتخاب: رائے دہندگان کے لیے سوغاتوں کے صندوق، مگر انتخابی جائزے کچھ اور اشارہ کرتے ہیں

اس صوبہ میں مسلمانوں کی آبادی محض5.56فیصد ہے اور ہندوؤں میں بھی نچلی ذات کا تناسب زیادہ ہے، اسی لیے یہ شاید واحد خطہ ہے، جہاں ہندو قوم پرستوں کو مسلم مخالف یا پاکستان کارڈ کھیلنا نہیں پڑتا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی/ رائٹرس

ہندوستان میں اسمبلی انتخابات: بنگال اور کیرالہ پر نظریں ٹکی ہیں

مغر بی بنگال کا مقابلہ سخت ہونے کا امکان ہے، جہاں مرکز میں حکمراں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی)نے صوبہ میں حکمراں ممتا بنرجی کی قیادت والی علاقائی جماعت آل انڈیا ترنمول کانگریس کو ہرانے کے لیے پوری طاقت جھونک دی ہے۔

عللامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

ہندوستان اور پاکستان فائر بندی: توقعات اور اندیشے

کیا کشمیر میں ہندوستان اور پاکستان کی سرحدوں میں بٹے عوام یکجا نہیں ہوسکتے؟کیا یہ خونی لکیرمٹ نہیں سکتی؟ کیا یہ فوجیوں کے جماؤ اور فائرنگ کے تبادلوں کے بدلے امن اور استحکام کی گزرگاہ نہیں بن سکتی؟ جب برطانیہ اور آئر لینڈسات سو سالہ دشمنی دفن کرسکتے ہیں، توہندوستان اور پاکستان بنیادی مسائل پر توجہ مرکوز کرکے ان کوعوام کی خواہشات کی بنا پر حل کرکے کیوں امن کی راہیں تلاش نہیں کرسکتے؟

فوٹو: رائٹرس

کون ہیں لاشوں کے سوداگر؟

وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟

روی شکر پرساد، فوٹو: پی ٹی آ

سردار پٹیل کی روح اور مظلوم پسماندہ مسلمان

ابھی حا ل ہی میں پارلیامنٹ کے اجلاس کے دوران مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے جب واضح کر دیا کہ اگر کسی دلت یعنی نچلی ذات کے ہندو شخص نے اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام یا مسیحی مذہب اختیار کیا ہو تو الیکشن میں یا نوکریوں میں وہ دلتوں کے لیےمخصوص ریزورویشن کی سہولیت سے محرو م ہوجائےگا تووہ پٹیل کی ہی روح بول رہی تھی۔

وسیم جعفر، فوٹو: پی ٹی آئی

ہندوستانی کرکٹ میں دلت اور مسلمان

اب لگتا ہے کہ دلتوں کی طرح کرکٹ میں مسلمانوں کو بھی اب زیادہ دیر تک برداشت نہیں کیا جائےگا۔ حال ہی میں جس طرح اتراکھنڈ صوبہ کی کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور بعد میں وزیروں نے معروف بلے باز وسیم جعفر کو نشانہ بناکر ان پر فرقہ پرستی کا الزام لگا کر کوچنگ سے فارغ کروایا، وہ ہندوستان کی عمومی صورت حال کی عکاسی کرتا ہے۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

یمن کا ناسور اور امریکی حکمت عملی

کیا ہی اچھا ہوتا کہ سبھی گروپ مل کر ایک وسیع البنیاد حکومت بناکر عالم اسلام کے سینے پر موجود اس ناسور کو ختم کروانے میں مدد کرکے عوام کو بھنور سے نکال کر ان کو پر امن زندگی جینے کا موقع فراہم کرواتے اور عالمی اور علاقائی طاقتوں کا کھلونا بننے سے احتراز کرتے۔

کرشن دیو سیٹھی، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

کرشن دیو سیٹھی: کشمیر کی چلتی پھرتی تاریخ خاموش ہوگئی

سیٹھی صاحب بہترین مقرر اور ادیب تھے۔ ان کا کالم خاصا پر مغز ہوتا تھا۔ چونکہ وہ بائیں بازو نظریات کے حامی تھے، اس لیے 1962کی ہندچین جنگ کے دوران ان کو گرفتار کرکے ڈھائی سال تک پابند سلاسل رکھا گیا۔ وہ موجودہ پارلیامانی جمہوری نظام کے بھی مخالفین میں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس جمہوری نظام کے ستون یعنی سیاسی پارٹیاں جلد ہی سرمایہ دارانہ نظام کی غلام بن جاتی ہیں، کیونکہ انتخابات لڑنے کے لیے کثیر سرمایہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔

arnab-andy

ارنب وہاٹس ایپ چیٹ معاملہ: کیا بالا کوٹ پر فضائی حملے قومی تفریح اور ووٹ حاصل کر نے کے لیے کیے گئے تھے؟

پروفیسر عبدالرحمٰن گیلانی کو سزائے موت بس اس بنا پر سنائی گئی تھی کہ انہوں نے کشمیر ی زبان میں ٹیلی فون پر بات کرکے اس حملہ پر مبینہ طور پر خوشیاں منائی تھیں۔ یہ تو ہائی کورٹ کا بھلا ہوا کہ وہ بری ہوگئے۔ اس کو اگر بنیاد بنایا جائے، تو گوسوامی کے لیے سزائے موت سے بھی بڑی سزا تجویز ہونی چاہیے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

سری لنکا بنام کشمیر: 13ویں ترمیم اور دفعہ 370

سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔