مرکزی حکومت کے ذریعے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور اس کو دو ریاستوں میں باٹنے کے فیصلے کے بعد سے ہی پچھلے سات مہینے سے زیادہ وقت سے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ حراست میں تھے۔
مرکزی وزیرجی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ جموں وکشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ ہٹانے کے بعد 396 لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔
23 جنوری کی شنوائی کے دوران آرٹیکل 370 کے اہتماموں کو رد کئے جانے کے جواز کو چیلنج دینی والی عرضیوں کو پیش کرنے والے وکیلوں نے مانگ کی تھی کہ جموں وکشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کرنے کو چیلنج دینے والے معاملوں کو سات ججوں کی بڑی بنچ کے پاس بھیجا جائے کیونکہ آرٹیکل 370 سے جڑے پچھلے دو فیصلے پانچ ججوں کی بنچ کے ذریعے دیے گئے تھے اور دونوں میں تنازعہ تھا۔
شاہ فیصل کو گزشتہ سال 14 اگست میں دہلی ایئر پورٹ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیے جانے کے خلاف ان کی بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ پچھلے سال اگست میں ریاست کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے ہی عمر نظربند ہیں۔
جموں وکشمیر کے سابق ایم ایل اے اور سینئرسی پی ایم رہنما یوسف تاریگامی نے ریاست کے بڑے رہنماؤں کی حراست کو لےکر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اگر جموں وکشمیر میں حالات معمول پر ہیں تو حکومت وہاں الیکشن کیوں نہیں کراتی۔
آج جب شنوائی شروع ہوئی تو تین ججوں کی بنچ میں شامل جسٹس موہن شانتاناگودر نے خود کو اس کی شنوائی سے الگ کر لیا۔ بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے پی ایس اے کے تحت عمر عبداللہ کی حراست کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے خلاف پی ایس اے لگانے کے لئے جو الزام لگائے گئے ہیں ان میں ان کی بڑی تعداد میں ووٹ حاصل کرنے کی صلاحیت کا ذکر کیا گیا ہے۔ وہیں، خطرناک سازش رچنے کی اہلیت کی وجہ سے سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کو’ڈیڈی گرل‘اور’کوٹا رانی‘کہا گیاہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کو پی ایس اے کے تحت نظربند کرنے کے خلاف ان کی بہن سارہ عبداللہ پائلٹ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کر کے ان کی فوراً رہائی کی مانگ کی ہے۔
اس کے ساتھ ہی دو دیگر رہنماؤں پر بھی اس قانون کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے، جن میں نیشنل کانفرنس کے سنیئر رہنما علی محمد ساگر اور پی ڈی پی کے سرتاج مدنی شامل ہیں۔ گزشتہ سال اگست میں جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کئے جانے کے بعد سے ہی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی نظربند ہیں۔
جن 26 لوگوں پر سے پبلک سیفٹی ایکٹ ہٹایا گیا ہے ان میں سے کچھ یونین ٹریٹری سے باہر اتر پردیش اور راجستھان جیسی ریاستوں میں بند ہیں۔ ان میں جموں و کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر نذیر احمد رونگا بھی شامل ہیں، جنہیں اتر پردیش کی مرادآباد سینٹرل جیل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
سالانہ ہیومن رائٹس رپورٹ کہتی ہے کہ 662 لوگوں نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ہیبیس کارپس عرضی داخل کی اور اپنے خلاف لگائے گئے پی ایس اے کو رد کرنے کی مانگ کی۔
جموں و کشمیر کےحکام نے بتایا کہ رہا کئے گئے پانچوں رہنما نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے ہیں، جنہیں احتیاطاً حراست میں رکھا گیا تھا۔ 5 اگست سے سابقہ ریاست کےتین سابق وزرائے اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کے ساتھ مین اسٹریم اور علیحدگی پسند خیمے کے سینکڑوں رہنماؤں کو احتیاطاً حراست میں رکھا گیاہے۔
فاروق عبداللہ نے یہ خط تھرور کی طرف سے اکتوبر میں لکھے گئے خط کے جواب میں لکھا ہے۔ عبداللہ نے تھرور کا شکریہ اد اکرتے ہوئے کہا کہ مجھے مجسٹریٹ کی طرف سے خط تاخیر سے ملا۔
پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن پی ڈی پی کے راجیہ سبھا ممبروں نے کشمیر میں صورت حال معمول پر لانے کی مانگ کرتے ہوئے خصوصی درجہ ختم کئے جانے کی مخالفت کی۔ پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی 5 اگست سے نظربند ہیں۔
کانگریس ، ڈی ایم کے اور دوسری اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبد اللہ کی نظربندی کی مخالفت کی اورلوک سبھا اسپیکر سے ان کی فوری رہائی کا حکم دینے کی درخواست کی۔
پی ڈی پی چیف نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے سجاد لون، پی ڈی پی رہنما وحید پارہ اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کو سرکاری ٹھکانوں میں شفٹ کرنے کے دورا ن ان سے بدسلوکی کی۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہےکہ سجاد لون کو ڈرایا دھمکایا گیا اور انہیں برہنہ ہونے کے لیے کہا گیا۔
گزشتہ اکتوبر ماہ میں جموں وکشمیر ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ پانچ اگست سے اب تک 9 سے 17 سال کے 144 نابالغوں کو حراست میں لیا گیا۔
جموں کشمیر انتظامیہ نے 450 سے زیادہ کاروباریوں،صحافیوں، وکیلوں اور سیاسی کارکنوں کی ایک فہرست تیار کی ہے، جو کہ ایک طے شدہ مدت کے دوران غیر ملکی سفر نہیں کر سکیں گے۔
کشمیر کے نامور مؤرخ و مصنف محمد یوسف ٹینگ، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیامان و ماہر قانون جسٹس (آر) حسنین مسعودی اور مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے فرزند ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال نے دی وائر اردو سے بات کرتے ہوئے جموں وکشمیر کی تاریخ، اہم واقعات، خصوصی پوزیشن اور بی جے پی حکومت کے پانچ اگست کے فیصلوں سے جموں وکشمیر پر مرتسم ہونے والے اثرات پر بات کی۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کے ہائی کمشنر کے ترجمان ، روپرٹ کول وِلے نے کہا کہ ہم انتہائی فکرمند ہیں کہ کشمیر میں لوگ مسلسل وسیع پیمانے پر انسانی حقوق سے محروم ہیں اور ہم ہندوستانی حکام سے صورتحال کو درست کرنے اور لوگوں کے حقوق کو مکمل طور پر بحال کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو پانچ اگست کو جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ واپس لئے جانے سے پہلے حراست میں لیا گیاتھا۔
کانگریس کے علاوہ پی ڈی پی، نیشنل کانفرنس، پیپلس کانفرنس، سی پی ایم اور کشمیر کی کچھ دوسری سیاسی پارٹیوں نے بھی بی ڈی سی انتخابی عمل میں شامل نہ ہونے کی بات کہی ہے۔ بی جے پی نے کہا کہ بی ڈی سی انتخاب کی مخالفت کانگریس، این سی، پی ڈی پی کے کھوکھلےپن کو ظاہر کرتا ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کو بیجنگ میں ایک اجلاس میں بھروسہ دلایا کہ عالمی اور علاقائی حالات میں تبدیلی کے باوجود چین اورپاکستان کی دوستی اٹوٹ اور چٹان جیسی مضبوط ہے۔
جے این یوکی سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل کی پارٹی جموں کشمیر پیپل موومنٹ (جے کے پی ایم)سے اسی سال مارچ میں جڑی تھیں۔ رشید کا کہنا ہے کہ وہ کارکن کے طور پر کام کرنا جاری رکھیں گی۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری میں وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ اس بارے میں ہمارے پاس کوئی جانکاری نہیں ہے۔یہ جانکاری جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہو سکتی ہےلیکن اس درخواست کو وہاں ٹرانسفر نہیں کیا جا سکتا ہے کیونکہ سینٹرل آر ٹی آئی قانون وہاں نافذ نہیں ہے۔
مہاتما گاندھی نے کہا تھا،کشمیر کی عوام اگر پاکستان میں جانا چاہتی ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے پاکستان جانے سے روک نہیں سکتی،لیکن اسے پوری آزادی اور آرام کے ساتھ اپنی رائے رکھنے دیا جائے۔ان کے گاؤں کو جلا کر آپ انہیں مجبور نہیں کر سکتے ۔بھلے ہی وہاں مسلم زیادہ تعداد میں ہیں لیکن اگر وہ ہندوستان میں رہنا چاہتے ہیں تو انہیں روکا نہیں جا سکتا۔
جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ کی جووینائل جسٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ میں سونپی اپنی رپورٹ میں یہ جانکاری دی ہے۔ رپورٹ میں پولیس نے کسی بھی بچے کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے الزامات سے انکار کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 پر مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج دینے والی نئی عرضی پر روک لگا دی ہے۔
دی وائر کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں صفیہ عبداللہ خان نے بتایا کہ ان کے والد فاروق عبداللہ پر پی ایس اے لگائے جانے سے پوری فیملی حیران ہے۔
جموں و کشمیر میں جاری پابندی کے خلاف داخل عرضی کی سماعت کر رہے دونوں ججوں-سی جے آئی رنجن گگوئی اور جسٹس ایس اے بوبڈے، ایودھیا بنچ کے بھی حصہ ہیں۔ بنچ نے ایودھیا معاملے کی سماعت ختم کرنے کے لئے 18 اکتوبر کا وقت طے کیا ہے۔
راجیہ سبھا ممبراور ایم ڈی ایم کے رہنما وائیکو نے اپنی ہیبیس کارپس عرضی میں پچھلی چار دہائیوں سے خود کو جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبدااللہ کا قریبی دوست بتاتے ہوئےکہا تھا کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما کو غیر قانونی طریقے سے حراست میں رکھ کر انہیں آئینی حقوق سے محروم کیا گیا ہے ۔
دراصل حکومت کو ڈر ہے کہ اگر کشمیر میں اس وقت کالج اور یونیورسٹیاں کھل گئیں تو ان میں طلباکی طرف سے دفعہ 370 کی منسوخی اور ریاست کی تقسیم کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوسکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، عمران خان کی تقریر کے فوراً بعد کشمیر میں سینکڑوں شہری گھروں سے نکل آئے اور انہوں نے عمران خان اور کشمیر کی آزادی کی حمایت میں نعرے لگائے۔
اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے آرٹیکل 370 کا فائدہ بتانے کے لیے جموں و کشمیر کے تقریباً 70 کےطلبا و طالبات سے ملاقات کی۔ اس دوران میڈیا کوریج پر مکمل پابندی عائد تھی۔ یہ پروگرام ایک ٹی وی چینل پر ٹیلی کاسٹ کیا گیا ، لیکن کشمیری طلبا و طالبات کے سوال جواب کا سلسلہ شروع ہونے کے ساتھ نشریات روک دی گئی۔
رپورٹ میں ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ وادی میں 2015میں تقریباً 18 لاکھ بالغ افراد بھی ذہنی بیماری میں مبتلا تھے۔یہ مجموعی آبادی کا 45 فیصدی ہے۔
جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے حراست میں رکھے گئے نابالغوں کے اہل خانہ کی طرف سے دائر ہیبیس کارپس عرضیوں میں سے ایک معاملے میں 10 دن کے اندر جانچ مکمل کرنے کاحکم دیا گیا ہےجبکہ دوسرے معاملے میں حکومت سے جواب طلب کیاگیا ہے۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور کانگریس رہنما غلام نبی آزاد سپریم کورٹ کے حکم سے جموں و کشمیر کے دورے پر گئےہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں وادی میں ٹھہرنے کے دوران جن مقامات پر جانا چاہتا تھا، اس کے 10 فیصد مقامات پر بھی انتظامیہ نے مجھے جانے نہیں دیا۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ حراست میں لیے گئے جموں وکشمیر کے رہنماؤں کو ہالی ووڈ فلموں کی سی ڈی اور جم کی سہولیات دی گئی ہیں ۔ وہ ان سہولیات کا ستعمال کر رہے ہی ، جو ان کے گھر پر بھی نہیں ملتیں ۔
اگلے مہینے ہونے والے اسمبلی الیکشن سے پہلے مہاراشٹر میں ایک ریلی کو خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ نے کشمیر کوہندوستان میں ’انضمام نہیں کرنے‘ کو لےکر نہرو کو تنقید کا نشانہ بنایا۔