جسٹس ایس اے بوبڈے

فوٹو: پی ٹی آئی

جامعہ تشدد: دہلی ہائی کورٹ نے طلبا کو گرفتار کرنے پر عبوری روک لگانے کی مانگ ٹھکرائی

عرضی گزاروں کے وکیل نے کورٹ سے گزارش کی کہ شنوائی جلدی کی جائے اور اتنے دن بعد کاوقت طے نہ کیا جائے۔ حالانکہ کورٹ نے ان کی یہ مانگ قبول نہیں کی۔ اس پر وکیلوں نے ‘شیم، شیم’ کا نعرہ لگایا۔

پرشانت بھوشن، فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت ترمیم قانون مظاہرہ: پرشانت بھوشن، ہرش مندر سمیت کئی دوسروں کو حراست میں لیا گیا

دہلی پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے والوں میں یوگیندر یادو،دھرم ویر گاندھی،اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد،کانگریس رہنما سندیپ دیکشت، سوراج انڈیا کے دہلی صدر کرنل جئےویر، آئیسا صدر سچیتا ڈے، یونائیٹڈ اگینسٹ ہیٹ کے رہنما ندیم خان سمیت کئی لوگ شامل ہیں۔

ارندھتی رائے ، فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت ترمیم قانون مخالفت: ارندھتی رائے نے کہا-اس بار آپ ہمیں نہیں روک پائیں گے

ملک بھر میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ہورہے احتجاج اور مظاہرہ کو روکنے کے لیے دہلی سمیت ملک کے الگ الگ حصوں میں دفعہ144 نافذ کر دی گئی ہے۔ حالانکہ، دفعہ144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئےلوگ سڑکوں پر اتر کر شہریت ترمیم قانون کی مخالفت کر رہے ہیں اور اس کو واپس لینے کی مانگ کر رہے ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

حکومت کی ہدایت پر دہلی کے کچھ حصوں میں موبائل خدمات بند کی گئی: ایئر ٹیل

ایئر ٹیل کے علاوہ ووڈافون نے بھی کہا ہے کہ حکومت کی ہدایت پر دہلی میں موبائل خدمات کو بند کیا گیاہے۔اگلا حکم آنے پر روک کو ہٹایا جائے گا۔ آج دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔

سشانت سنگھ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ساودھان انڈیا سے نکالے جانے پر سشانت سنگھ نے کہا-صلاحیت بیچتاہوں، ضمیر نہیں

شہریت ترمیم قانون: کرائم شو ساودھان انڈیا پیش کرنے والے اداکار سشانت سنگھ نے کہا کہ جب میرے بچے بڑے ہوں‌گے اور پوچھیں‌گے کہ جب طالب علموں پر ظلم کیا جا رہا تھا، تب میں کیا کر رہا تھا تو میرے پاس جواب ہونا چاہیے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

شہریت ترمیم قانون: پپو یادو کا دعویٰ، مظاہرہ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے کیا گیا نظر بند

بہار کی جن ادھیکار پارٹی کے صدر راجیش رنجن عرف پپو یادو کے گھر میں نظر بند کیے جانے کے دعویٰ پر پر پٹنہ پولیس نے کہا کہ ان کو گھر کے اندر نظر بند نہیں کیا گیا بلکہ یہ امن کی بحالی اور سکیورٹی کے لحاظ سے احتیاط کے طور پر اٹھایا گیا ایک قدم ہے۔

سونیا گاندھی (فوٹو بہ شکریہ : فیس بک / کانگریس)

شہریت ترمیم قانون: سونیا کی قیادت میں صدر جمہوریہ سے اپوزیشن کی ملاقات، کہا-اس قانون کو واپس لیا جائے

سونیا گاندھی نے مودی سرکار کو جم کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سرکار اس ایکٹ کونافذ کرنے کے لیے عام لوگوں اور اپوزیشن کی آواز کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے، جوکامیاب نہیں ہوگی۔

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: سپریم کورٹ نے مداخلت سے کیا انکار، درخواست گزاروں کو دی ہائی کورٹ جانے کی صلاح

شہریت ترمیم قانون کےخلاف مظاہرہ کر رہے لوگوں پر پولیس کے مبینہ تشدد سے متعلق عرضیوں پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز سے سوال کیا کہ مظاہرین کو گرفتار کرنے سے پہلے ان کو کوئی نوٹس کیوں نہیں دی گئی؟

اے ایم یو اور جامعہ کے طالب علموں پر کارروائی کے خلاف الٰہ آباد یونیورسٹی میں مظاہرہ کرتے طلبا۔ (فوٹو : ٹوئٹر /@yadavhimanshuHR

شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ روکنے کے لیے الہ آباد یونیورسٹی دو دن کے لیے بند

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں مظاہرہ کے دوران ہوئے تشدد کے بعد الٰہ آبادیونیورسٹی میں 16 اور 17 دسمبر کے لئے چھٹی اعلان کرنے کے ساتھ امتحانات کو ملتوی کر دیا گیا۔ حالانکہ،اسٹوڈنٹ یونین بلڈنگ کے سامنے اکٹھاہوکر مظاہرہ کر رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کیا اے ایم یو کے طلبا نے’ہندوؤں کی قبر کھدے گی، اے ایم یو کی چھاتی پر‘ جیسے نعرے لگائے؟

فیکٹ چیک: سوشل میڈیا میں بھگوا ٹوئٹرہینڈلوں اور پروفائلوں سے ایک ویڈیو عام کیا گیا جس میں کچھ طلبا شہریت ترمیم بل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔آلٹ نیوزکے مطابقیہ دعوے جھوٹے ہیں اور ان کا مقصد صرف فرقہ وارانہ تشدد کو ہوادینا ہے۔

1612 Media Bol Master.00_29_47_10.Still006

میڈیا بول: شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ اور پولیس کی کارروائی

ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں ارملیش شہریت ترمیم قانون کے خلاف مظاہرہ کر رہے طلبا پر پولیس کی بربریت کے بارے میں سینئر صحافی آرتی جیرتھ،سینئر صحافی آشوتوش اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر رضوان کیصر سے بات چیت کر رہے ہیں۔

کنہیا کمار۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں بولے کنہیا-آپ ہمیں شہری نہیں مانتے تو ہم آپ کو سرکار نہیں مانتے

سی پی آئی رہنما کنہیا کمار نے بہار کے پورنیہ میں شہریت ترمیم قانون کی مخالفت میں ایک ریلی کے دوران مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا،’آپ کے پاس پارلیامنٹ میں اکثریت ہو سکتی ہے، ہمارے پاس سڑک پر اکثریت ہے۔ہمیں ساورکر کے خوابوں کا نہیں ، بلکہ بھگت سنگھ اور امبیڈکر کے خوابوں کا ہندوستان بنانا ہے۔‘

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ واقع دارالعلوم ندوةالعلماء کالج کے طالبعلموں اور پولیس کے درمیان جھڑپ کے بعد پولیس نے گیٹ پرتالا لگا دیا(فوٹو : پی ٹی آئی)

جامعہ میں پولیس کارروائی کے خلاف لکھنؤ سے لے کر حیدر آباد اور ممبئی تک کے طالب علموں نے کیا اتحاد کا مظاہرہ

اتر پردیش کے لکھنؤ واقع ندوۃ العلماء کالج میں مظاہرہ کے دوران پتھراؤ۔ دہلی یونیورسٹی اور حیدر آباد کے مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے طالبعلموں نے بھی سوموار کو امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔ بنارس میں بی ایچ یو، کولکاتہ میں جادھو پور یونیورسٹی اور ممبئی کے ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز میں بھی مظاہرہ۔ ملک کے تین ہندوستانی ٹکنالوجی اداروں نے بھی کی مخالفت۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (فوٹو : پی ٹی آئی)

اے ایم یو میں پولیس کے ساتھ تصادم  میں 60 طلبا زخمی، یونیورسٹی 5 جنوری تک بند

شہریت ترمیم قانون کےخلاف ملک کے مختلف حصوں میں جاری مظاہرے کے درمیان علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں اتوار دیر رات طلبا اور پولیس اہلکار آمنے سامنے آ گئے اور پتھراؤ اور لاٹھی چارج میں کم سے کم 60 طلبا زخمی ہو گئے۔ ضلع میں احتیاط کے طور پر انٹرنیٹ خدمات سوموار رات 12 بجے تک کے لئے بند کر دی گئی ہیں۔

نرملا سیتا رمن/ فائل فوٹو: پی ٹی آئی

طلبا کے مظاہرے میں شامل ہونے والے جہادیوں، ماؤوادیوں اور علیحدگی پسندوں سے ہوشیار رہیں: نرملا سیتارمن

نرملا سیتارمن نے کہا کہ ،وہ اتوارکو یونیورسٹی میں ہونے والے واقعات سے واقف نہیں ہیں ۔انہوں نے کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، شہریت ترمیم جیسے قانون پر کانگریس پارٹی لوگوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہے ۔ اس سے ان کا فریسٹریشن بھی ظاہر ہوتا ہے۔

فوٹو: اے این آئی

جامعہ اور اے ایم یو کے بعد اب لکھنؤ یونیورسٹی میں پولیس کے ساتھ طلبا کی جھڑپ

موقع پر بڑی تعداد میں پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ فائر بریگیڈ کی کئی گاڑیوں کو بھی بھیجا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ ندوہ میں اتوار کی شام سے ہی طلبا جامعہ اور اے ایم یو کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

ایودھیا زمین تنازعہ معاملے میں پانچ رکنی بنچ کے جج

ایودھیا معاملے کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے پانچ جج کون ہیں؟

رام جنم بھومی- بابری مسجد زمینی تنازعہ معاملے میں سپریم کورٹ کی پانچ ججوں کی بنچ نے فیصلہ سنا دیا ہے۔ اس بنچ میں چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس ایس اے بوبڈے، جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس ایس عبدا لنذیر شامل ہیں۔