گیا

روپیش کمار سنگھ۔

روپیش اور دیگر تمام صحافیوں کی رہائی نہ صرف صحافت بلکہ جمہوریت کو بچانے کی جدوجہد کا ایک لازمی حصہ ہے

روپیش کمار سنگھ کی دوبارہ گرفتاری کو ایک سال ہو گیا ہے اور اس دوران انہیں چار نئے مقدمات میں ملزم بنا دیا گیا ہے۔ حال ہی میں وزیر اعظم مودی کے امریکہ دورے کے موقع پر ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے پورے صفحے پر ہندوستانی جیلوں میں بند صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ہندوستان میں بھی اس نوع کا مطالبہ ضروری ہے۔

Rupesh Thumb

عوام کی آواز بلند کرنے والوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں: اپسا شتاکشی

ویڈیو: جھارکھنڈ کے صحافی روپیش کمار سنگھ کو 17 جولائی کو ماؤنوازوں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی اہلیہ اپسا شتاکشی نے بتایا کہ انہیں جیل میں متعدی مریضوں کے وارڈ میں رکھا گیا ہے اور وہاں کی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ان کے ساتھ سمیدھا پال کی بات چیت۔

روپیش کمار سنگھ(فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

ماؤ نوازوں سے تعلق کے الزام میں جھارکھنڈ پولیس نے آزاد صحافی کو گرفتار کیا

جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں رہنے والے فری لانس صحافی روپیش کمار سنگھ کو سال 2021 میں سرائےکیلا کھرساواں ضلع میں درج ایک کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، جس میں سی پی آئی (ماؤسٹ) لیڈر پرشانت بوس عرف کشندا  ملزم ہیں۔ جون  2019 میں بھی بہار کی […]

Gaya-Bihar

بہار: ہاسپٹل کے آئسولیشن وارڈ میں خاتون سے ریپ کاالزام، ملزم  گرفتار

معاملہ بہار کے گیا کا ہے، جو سات اپریل کو سامنے آیا۔ متاثرہ کی ساس کاالزام ہے کہ آئسولیشن وارڈ میں متاثرہ کی دیکھ ریکھ کرنے والے اسٹاف نے دو اور تین اپریل کی رات کو متاثرہ سے ریپ کیا۔ متاثرہ کی چھ اپریل کو موت ہو گئی تھی۔

Gaya-Bihar

بہار: نابالغ گینگ ریپ متاثرہ کو سر منڈواکر گاؤں میں گھمایا گیا

معاملہ بہار کے گیا ضلع کا ہے۔ نامعلوم لوگوں کے ذریعے مبینہ طور پر نابالغ بچی کے ساتھ گینگ ریپ کیے جانے کے بعد جب اس کی ماں انصاف مانگنے پنچایت میں پہنچی تو متاثرہ کو ہی قصوروار قرار دےکر اس کاسر منڈواکر اس کو گاؤں میں گھمایا گیا۔

دیوکی مانجھی یومیہ مزدور ہیں۔  ان کی اقتصادی حالت اچھی نہیں ہے، جس کی وجہ سے جب ان کے بیٹے کو چوڑی فیکٹری میں کام دینے کی بات کہی گئی، تو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ تیار ہو گئے۔  (فوٹو : امیش کمار رائے / دی وائر)

بہار کے گیا میں دعووں اور وعدوں کے درمیان بچہ مزدوروں کا پرسان حال کون ہے؟

بہار کا گیا ضلع بھلےہی مذہبی وجوہات سے دنیا بھر میں مشہور ہے، لیکن پچھلے کچھ سالوں میں اس ضلع‎ پر ایک اور تمغہ چسپاں ہو گیا ہے۔ گیا اکلوتا ضلع بن گیا ہے، جہاں کے سب سے زیادہ بچے بچہ مزدور بن‌کر دوسری ریاستوں کی فیکٹریوں میں کام کرنے کو مجبور ہیں۔