الیکٹورل بانڈ کے حوالے سے ایک رپورٹ میں سامنے آیا ہے کہ کم از کم 20 ایسی نئی کمپنیوں نے بانڈ کے توسط سے تقریباً 103 کروڑ روپے کا چندہ دیا ہے، جو تین سال سے بھی کم عرصے سے وجود میں ہیں۔ قانون کے مطابق ایسی کمپنیاں سیاسی چندہ نہیں دے سکتی ہیں۔
کیرالہ کے سری ناتھ اور ارچنا روی کو گوا پولیس نے حراست میں لے لیا اور بعد ازاں انٹرنیشنل فلم فیسٹیول آف انڈیا (آئی ایف ایف آئی) سے باہر کر دیا، کیوں کہ انہوں نے فیسٹیول میں ‘دی کیرالہ اسٹوری’ فلم کی اسکریننگ کی مذمت کرتے ہوئے ریڈ کارپٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا تھا۔
جامع مسجد کی انتظامیہ کی جانب سے جمعرات کو مرکزی دروازوں پر لگائے گئے نوٹس میں کہا گیا تھاکہ مسجد میں لڑکیوں کا اکیلے یا گروپ میں داخلہ ممنوع ہے۔ اس فیصلے کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کے بعد مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے بتایا کہ لیفٹیننٹ گورنر سے بات چیت کے بعد اسے واپس لے لیا گیا ہے۔
منی پور حکومت نے آنجہانی بریگیڈیئر سشیل کمار شرما کی کتاب ‘دی کمپلیکسٹی کالڈ منی پور: روٹس، پرسیپشنز اینڈ ریئلٹی’ میں درج معلومات کو گمراہ کن قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ کتاب میں منی پور ریاست کے ہندوستان میں الحاق سے متعلق تاریخ بیان کی گئی ہے۔
یہ فلم ایک ایسے شخص کی کہانی پر مبنی ہے، جو ایک خواجہ سرا سے محبت کرتا ہے۔ پہلے سینسر بورڈ نے اس کی ریلیز کی اجازت دے دی تھی، تاہم اب سینما گھروں میں اس کی نمائش پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے کہا کہ اب ‘ٹو فنگر ٹیسٹ’ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ ٹیسٹ ‘غلط’ مفروضے پر مبنی ہے کہ ‘جنسی تعلقات کے لحاظ سے ایکٹوخاتون کا ریپ نہیں کیا جا سکتا ہے’۔
تین مذہبی چیریٹبل ٹرسٹ اور ممبئی کے ایک جین شخص نے اپنی عرضی میں میں نان ویجیٹیرین اشیاء کے اشتہارات پر پابندی لگانے کے لیے رہنما خطوط وضع کرنے کی مانگ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے بچوں اوراہل خانہ کو ایسے اشتہارات دیکھنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے اس عرضی کو خارج کر دیا۔
اپنی حالیہ فلم تاناجی کو لےکر سیف علی خان نے کہا کہ ایک اداکار کے طورپر فلم میں میرا کردار بہت اچھا ہے، لیکن فلم میں جو دکھایا گیا ہے، وہ تاریخ نہیں ہے۔ انگریزوں کے آنے سے پہلے ‘انڈیا’ کا کوئی تصور نہیں تھا۔
گزشتہ نومبر میں مرکزی وزیر پرہلاد پٹیل نے راجیہ سبھا میں بتایا تھا کہ جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم ہونے اور مختلف پابندیوں کے بعد ریاست میں سیاحت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت محکمہ سیاحت کے ذریعے دی گئی جانکاری ان کے دعویٰ کے برعکس تصویر پیش کرتی ہے۔
جموں و کشمیر میں اخباروں میں اشتہار دے کر انتظامیہ نے کہا ہے کہ گزشتہ 70 سالوں میں اب تک جموں و کشمیر کے لوگوں کو گمراہ کیا گیا ہے۔
حکومت نے دو مہینے بعد سیاحوں کے لیے کشمیر میں سفر کی پابندیاں ہٹا دی ہیں،لیکن سیاحت سے جڑے کاروباری پرجوش نظر نہیں آرہے ہیں۔ آرٹیکل 370 کو ہٹانے سے پہلے گزشتہ 2 اگست کو سکیورٹی کے تحت سبھی سیاحوں کو وادی چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔
مہاراشٹر کے علاوہ کرناٹک کے وزیر سیاحت نے بھی کہا ہے کہ ان کی ریاست بھی جموں و کشمیر کی ٹورازم انڈسٹری میں داخل ہونے کے بارے میں غور کر رہی ہے۔