farmer distress

(علامتی تصویر: رائٹرس)

اخراج میں تخفیف نہ کی گئی تو ہندوستان میں ہو سکتی ہے ناقابل برداشت گرمی اور اشیائے خوردونوش کی قلت: رپورٹ

موسمیاتی تبدیلی سےمتعلق بین حکومتی کمیٹی کی جانب سے جاری رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اخراج میں تخفیف نہ کی گئی تو ہندوستان کوانسانی بقا کےنظریے سے ناقابل برداشت گرمی سے لے کراشیائے خوردونوش کی قلت اور سمندر کی آبی سطح میں اضافے سےشدید معاشی نقصان تک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فوٹو: رائٹرس

مرکز نے طے شدہ ہدف کا صرف 50 فیصدی دال-تلہن خریدا، 9 ریاستوں میں بالکل بھی خریداری نہیں ہوئی

دی وائر کی جانب سےآرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے ربیع 2020خریداری سیزن میں20ریاستوں سے کل58.71 لاکھ ٹن دال اور تلہن خریدنے کا ہدف رکھا تھا، حالانکہ اس میں سے صرف 29.25 لاکھ ٹن پیداوار کی خریداری ہو پائی ہے۔

Photo: Dominik Hundhammer/CC BY-SA 3.0

پی ایم کسان یوجنا: تقریباً 75 فیصد کسانوں کو تینوں قسط نہیں ملی

پی ایم کسان یوجنا کے تحت کسانوں کو ایک سال میں 2000 روپے کی تین قسطوں کے ذریعے کل 6000 روپے دینے تھے۔ حالانکہ آر ٹی آئی کے تحت حاصل کی گئی جانکاری سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً25 فیصد کسانوں کو ہی اس کا پورا فائدہ مل پایاہے۔

 (علامتی تصویر : پی ٹی آئی)

مرکزی حکومت کو کسان کی تعریف اور کسانوں  کی تعداد کے بارے میں واضح جانکاری نہیں

کسان کی تعداد کاپتہ نہیں ہونے اور اس کی صحیح تعریف نہیں طے کئے جانے کی وجہ سے مودی حکومت کی پی ایم-کسان جیسی اسکیموں پر کافی برا اثر پڑ رہاہے اور لوگوں کو اس کا فائدہ نہیں مل پا رہا ہے۔

(علامتی فوٹو : پی ٹی آئی)

پی ایم کسان: 30 فیصد رقم خرچ نہیں ہو پا ئے‌گی کیونکہ مرکز کو کسانوں کی کل تعداد کا پتہ نہیں

وزارت زراعت نے شروع میں اندازہ لگایاتھا کہ پی ایم کسان یوجنا کے تحت کل 14.5 کروڑ کسان فیملی کو فائدہ مل سکتا ہے۔حالانکہ صحیح اعداد و شمار نہیں ہونے کی وجہ سے یہ تعداد گھٹ‌کر 10 کروڑ تک آنے کا امکان ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

پی ایم کسان یوجنا کے تحت ہزاروں کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے پیسے واپس لئے گئے

آر ٹی آئی کے تحت اسٹیٹ بینک آف انڈیا، بینک آف مہاراشٹر، یوکو بینک، سنڈکیٹ بینک، کینرا بینک جیسے نیشنلائزڈ بینکوں نے قبول کیا ہے کہ کسانوں کے اکاؤنٹ میں ڈالے گئے کروڑوں روپے واپس لے لئے گئے ہیں۔

Laksar-Map

اتراکھنڈ: ثالثی سے پریشان کسان نے کی خودکشی، مبینہ سوسائڈ نوٹ میں لکھا بی جے پی کو ووٹ نہ دیں

یہ معاملہ ہریدوار کے لکسر کا ہے۔ 65 سالہ کسان ایشور چند شرما نے سوسائڈ نوٹ میں بینک سے 5 لاکھ کا لون دلانے والے ثالثی پر پیسے کے لیے ان کو بلیک میل کرنے کا الزام لگایا ہے۔

فوٹو : پی ٹی آئی

وزیر اعظم کسان سمان ندھی سے ملے پیسے یوگی آدتیہ ناتھ کو بھیج کرکسان نے مانگی مرنے کی اجازت

اتر پردیش کے آگرہ ضلع‎ کے کسان کا کہنا ہے کہ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔

 (علامتی فوٹو : رائٹرس)

آب وہوا کی تبدیلی سے کھیتی  پر برا اثرپڑ رہاہے، 23 فیصد تک کم ہو سکتی ہے گیہوں کی پیداوار

خاص رپورٹ : وزارت زراعت نے سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی صدارت والی پارلیامانی کمیٹی کو بتایا کہ اگر وقت رہتے مؤثر قدم نہیں اٹھائے گئے تو دھان، گیہوں، مکئی، جوار، سرسوں جیسی فصلوں پر آب وہوا کی تبدیلی کا کافی برا اثر پڑ سکتا ہے۔ کمیٹی نے اس مسئلہ کو حل کرنے کے لئے حکومت کی کوششوں کو ناکافی بتایا ہے۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

19 ہزار کلو آلو بیچنے پر ملے محض 490 روپے، ناراض کسان نے پورا پیسہ نریندر مودی کو بھیجا

اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔

علامتی تصویر (فوٹو : رائٹرس)

مہاراشٹر: 500 کلو پیاز بیچنے پر ملے 216 روپے، کسان نے وزیراعلیٰ کو بھیجے

ناسک کی یولا تحصیل میں اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی میں ایک کسان نے 545 کلوگرام پیاز 51 پیسے فی کلوگرام کی قیمت سے بیچی۔ کسان کا کہنا ہے کہ علاقے میں سوکھے جیسے حالات ہیں۔ اس آمدنی میں کیسے گھر چلاؤں، کیسے اپنا قرض چکاؤں۔

فوٹو: رائٹرس

مدھیہ پردیش: منڈی میں کوڑیوں کے بھاؤ لہسن-پیاز، فصل پھینکنے کو مجبور کسان

ریاست کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز 50 پیسے فی کلوگرام اور لہسن 2 روپے فی کلوگرام کی قیمت سے فروخت ہوا۔ منڈی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی آئیں‌گے تو بہتر قیمت ملے‌گی۔

Photo: Asian Development Bank/Flickr CC BY-NC-ND 2.0

2017 میں زیادہ تر ممالک کی جی ڈی پی بڑھی، بےروزگاری گھٹی لیکن ہندوستان میں ایسا نہیں ہوا

2017 کو ایک ایسے سال کے طور پر یاد کیا جائے‌گا، جس میں ہندوستانی معیشت کو اپنے ہی ہاتھوں بھاری نقصان پہنچایا گیا۔ ہو سکتا ہے وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی آنے والے وقت میں 2017 میں سیاسی معیشت میں آئی رکاوٹوں […]