Former CJI

سابق سی جے آئی یویو للت۔ (تصویر: پی ٹی آئی)

حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرناسیڈیشن نہیں ہے: سابق چیف جسٹس

ایک ایوارڈ فنکشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آف انڈیا یویو للت نے کہا کہ غیرجانبدارانہ تنقید ہر فرد اورصحافی کا حق ہے۔ مجھے حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر تبصرہ کرنے کا پورا حق ہے۔ اگر میں ایسا کرتا ہوں تو یہ سیڈیشن نہیں ہے۔

پارلیامنٹ میں رنجن گگوئی۔ (بہ شکریہ : ویڈیوگریب راجیہ سبھا ٹی وی/د ی وائر)

راجیہ سبھا میں رنجن گگوئی کی خاموشی کے ایک سال

گزشتہ سال راجیہ سبھاکی رکنیت حاصل کرنے کے بعد سابق سی جےآئی رنجن گگوئی نے کہا تھا کہ پارلیامنٹ میں ان کی موجودگی مقننہ کے سامنےعدلیہ کے خیالات کو پیش کرنے کا موقع ہوگا، حالانکہ ریکارڈ دکھاتے ہیں کہ اس ایک سال میں وہ ایوان میں نہ کے برابر میں نظر آئے ہیں۔

رنجن گگوئی/فوٹو: پی ٹی آئی

آسام میں بی جے پی کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے امیدوار ہو سکتے ہیں سابق سی جے آئی رنجن گگوئی

آسام کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کےسینئررہنما ترون گگوئی کا کہنا ہے کہ ان کے ذرائع کے مطابق رنجن گگوئی کا نام اگلے اسمبلی انتخاب میں بی جے پی کےوزیر اعلیٰ کےعہدے کے امیدواروں کی فہرست میں ہیں۔ ریاست میں2021 میں انتخاب ہونے ہیں۔

جسٹس رنجن گگوئی اور ائیرمارشل انجن گگوئی،فوٹو: پی ٹی آئی/bharat-rakshak dot com

ریٹائرمنٹ کے بعد گگوئی بندھوؤں پر حکومت کی مہربانی

سابق سی جے آئی رنجن گگوئی کو صدر رام ناتھ کووند کے ذریعے راجیہ سبھا ممبر نامزدکئے جانے سے پہلے گزشتہ جنوری میں صدر نے ان کے بھائی ریٹائرڈائیرمارشل انجن گگوئی کونارتھ ایسٹرن کاؤنسل کا کل وقتی ممبر نامزد کیاتھا، جبکہ انہوں نے اس شعبے میں زیادہ عرصے تک کام نہیں کیا ہے۔

دی ٹیلی گراف اخبار میں شائع خبر

راجیہ سبھاکے لیے رنجن گگوئی کو نامزد کرنے سے متعلق خبر پر ’دی ٹیلی گراف‘ اخبار کو نوٹس

ملک کے سابق چیف جسٹس رنجن گگوئی کو راجیہ سبھا کے لیے نامزد کئے جانے کولےکر انگریزی اخبار ’د ی ٹیلی گراف‘ نے 17 مارچ کو ایک خبر شائع کی تھی، جس کےعنوان میں صدر جمہوریہ کووند کا نام مبینہ طور پر طنزیہ انداز میں لکھا گیا تھا۔