مشتاق احمد یوسفی:اپنے کرداروں کے ساتھ ہنسنے والامزاح نگار
مشتاق احمد یوسفی کا کمالِ فن یہ ہے کہ وہ اپنے کرداروں کے ساتھ ہنستے ہیں، ان پر نہیں۔
مشتاق احمد یوسفی کا کمالِ فن یہ ہے کہ وہ اپنے کرداروں کے ساتھ ہنستے ہیں، ان پر نہیں۔
مشتاق احمد یوسفی گزشتہ کئی ماہ سے بیمار تھے اور کلفٹن کے نجی اسپتال میں زیر علاج تھے ۔
مجھے تو دوسرا کوئی نہیں دکھتا، جس کو شمال سے لےکر جنوبی ہندوستان تک کے آرٹ ، مثلاً موسیقی، ادب، رقص، عوامی ادب اور بصری آرٹ کے ساتھ ہی اپنی گہری کلاسیکی روایت کی بھی اتنی باریک سمجھ ہو۔ وہ کم سے کم 6ہندوستانی زبانوں میں لکھ، پڑھ اور بول سکتے ہیں۔
اترپردیش کے بلیا ضلع میں پیدا ہوئے ۔ پیٹ میں انفیکشن کی وجہ سے کیدارناتھ سنگھ کو نئی دہلی واقع ایمس میں بھرتی کرایا گیا تھا۔
میری شاعری ماں کے ہونٹوں سے مسکراتی ہے۔ بہن کے آنچل سے سرسراتی ہے۔ بچوں کے ساتھ اسکول جاتی ہے۔ جوانی کے ساتھ اٹھلاتی ہے، دھوپ میں جھلستی ہے ۔ نئی دہلی : ممتاز شاعر ندا فاضلی (مقتداحسن) دہلی میں پیدا ہوئے۔وہ مشاعروں میں مقبول تھے اور ایک […]
رئیس امروہوی بیسویں صدی کے سب سے بڑے قطعہ نگار شاعر تھے۔ نئی دہلی :آج ہی کے دن 1988کی شام جب رئیس امروہوی کراچی میں اپنے دولت کدےپرمطالعےمیں مصروف تھےتو انہیں ایک نامعلوم شخص نے گولی مار دی تھی۔قلم کے اس مجاہد نے کبھی کہا تھا : قلم […]