دی وائر کی تفتیش میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ راجستھان حکومت کے پروگراموں کی لائیو اسٹریمنگ کا ٹھیکہ پانے والی اے این آئی کے علاوہ جن دو کمپنیوں نے اس کے لیے بولی لگائی تھی، ان کے ڈائریکٹر بھی وہی لوگ ہیں جو اے این آئی میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔
نئی دہلی: نیوز ایجنسی اے این آئی (ایشین نیوز انٹرنیشنل) پر مالکانہ حق رکھنے والی کمپنی اے این آئی میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کو راجستھان حکومت کے پروگراموں کی لائیو اسٹریمنگ کا ٹھیکہ ملا ہے۔
سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اس ٹھیکہ کو حاصل کرنے کے لیے دو اور کمپنیوں نے بولی لگائی تھی، لیکن کامیابی اے این آئی میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈکو ملی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اے این آئی کے علاوہ بولی لگانے والی دو دیگرکمپنیوں کے ڈائریکٹر بھی وہی لوگ ہیں، جو اے این آئی کے ڈائریکٹر ہیں۔ یہی نہیں، ان تینوں کمپنیوں کے پوسٹل ایڈریس بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
کسی سرکاری ٹینڈر کو قانونی بنانے کے لیے کم از کم تین بولی لگانے والوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس ٹینڈر کے عمل میں صرف تین بولی لگانے والے تھے اور سب کے ایک دوسرے سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ اس عمل نے معاہدے کی شفافیت، مفادات کے تصادم اور دیگر بے ضابطگیوں کے حوالے سے بڑے سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
اے این آئی کو کس بنیاد پر ملا ٹینڈر؟
راجستھان حکومت نے محکمہ اطلاعات اور تعلقات عامہ (ڈی آئی پی آر) اور راجستھان سنواد کے توسط سے اس معاہدے کے لیے اشتہار دیا تھا۔ راجستھان حکومت کی ای پروکیورمنٹ ویب سائٹ کے مطابق، 7 جون 2024 کو، ان تین فرموں – اے این آئی میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ (بولی نمبر 2811045)، ایشین فلمز پرائیویٹ لمیٹڈ (بولی نمبر 2812040) اور ییلو گیٹ وینچرز (بولی نمبر۔ 2812070) – نے ٹھیکے کے لیے درخواست دی۔
ویب سائٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان تین کمپنیوں کے علاوہ کسی اور کمپنی نے درخواست نہیں دی تھی۔ درخواست کی آخری تاریخ 18 جون تھی۔ کم از کم قیمت ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی تھی۔
ٹینڈر کے دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ ایشین فلمز ٹی وی اور ییلو گیٹ وینچرز کو ڈی آئی پی آر نے ‘تکنیکی بنیادوں’ پر مسترد کر دیا، جبکہ اے این آئی میڈیا کو ‘مالی’ بنیادوں پر ٹھیکہ ملا ہے۔ اس نے 94 لاکھ روپے کی بولی لگائی تھی، جو ریاستی حکومت کی مقرر کردہ کم از کم قیمت سے کم ہے۔
کمپنی، ڈائریکٹر اور پتہ
کارپوریٹ امور کی وزارت کے ریکارڈ کی بنیاد پر کمپنی کی معلومات فراہم کرنے والی زوبا کارپ کے مطابق، اے این آئی میڈیا کے تین ڈائریکٹر- اسمتا پرکاش ، ان کے شوہر سنجیو پرکاش سبھروال اور بیٹے ایشان پرکاش – ایشین فلمز ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔ اس کے علاوہ اسمتا پرکاش اور ایشان پرکاش ییلو گیٹ وینچرز کے بھی ڈائریکٹر ہیں۔
اے این آئی میڈیا کے ایک اور ڈائریکٹر سنجیو پرکاش کے والد پریم پرکاش بھی ایشین فلمز ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔ سنجیو پرکاش کو اے این آئی میڈیا اور ایشین فلم ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ دونوں میں منیجنگ ڈائریکٹر بتایا گیا ہے۔
سرکاری ٹھیکے کے لیے بولی لگانے والی تین فرموں کے ڈاک کے پتے بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ اے این آئی میڈیا6جی وندنا بلڈنگ، ٹالسٹائی مارگ، نئی دہلی میں واقع ہےجو کمپنی کا کارپوریٹ دفتر ہے، جبکہ اس کی نیوز ایجنسی – اے این آئی نیوز – نئی دہلی کے آر کے پورم واقع اے این آئی بلڈنگ سے کام کرتی ہے۔
اے این آئی کا آر کے پورم کا پتہ بھی ییلو گیٹ وینچرز کے آفیشیل پتہ کے طور پر بھی درج ہے۔
ایشین فلمز ٹی وی پرائیویٹ لمیٹڈ کا پوسٹل ایڈریس اے – 16، گل مہر پارک، نئی دہلی ہے، جو کالونی کی رہائشی کتاب کے مطابق سنجیو پرکاش اور اسمتا پرکاش کا ہے۔
ریاستی حکومت کے اصول کیا کہتے ہیں؟
راجستھان پروکیورمنٹ رولز فار گڈز، ورکز اینڈ سروسز کی دفعہ 37(2) کہتی ہے کہ بولی لگانے والے کے درمیان مفادات کا کوئی تصادم نہیں ہونا چاہیے۔ کن حالات میں مفادات کا ٹکراؤ مانا جائے گا؛
کمپنی پر کنٹرول رکھنے والے شیئر ہولڈرز ایک ہوں۔
بولی لگانے والی کمپنیوں نے ایک دوسرے سے براہ راست یا بالواسطہ سبسڈی حاصل کی ہو۔
بولی کے لیے صرف ایک قانونی نمائندہ مقرر کیا گیا ہو۔
ایک دوسرے کے ساتھ، یا تو براہ راست یا کسی تیسرے فریق (تھرڈ پارٹی) کے ذریعے تعلق ہو، جو انہیں کسی دوسرے بولی دہندہ کی بولی کے بارے میں معلومات تک رسائی یا اس پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں ہو یا بولی لگانے کے عمل کے سلسلے میں مجاز اتھارٹی کے فیصلوں کو متاثر کرتا ہو۔
بولی لگانے والا بولی لگانے کے عمل میں ایک سے زیادہ بولی میں حصہ لیتا ہے۔ اگر کوئی بولی دہندہ ایک سے زیادہ بولی میں حصہ لیتا ہے تو وہ تمام بولیاں جن میں وہ حصہ لیتا ہے نااہل قرار دیا جائے گا۔
کیا راجستھان حکومت نے لاپرواہی کی ؟
تینوں کمپنیوں کے ڈائریکٹرز اور منیجنگ ڈائریکٹرز کے درمیان انتہائی قریبی تعلقات ہیں۔ ان کے ڈاک کے پتے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ سب مفادات کے ٹکراؤ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا راجستھان حکومت نے اے این آئی میڈیا کو ٹھیکہ دینے سے پہلے اس کی صحیح جانچ کی تھی؟ آخرکار، اس طرح کے معاہدوں میں عوام کا پیسہ شامل ہوتا ہے۔
دی وائر نے ٹینڈر کے عمل کی نگرانی کرنے والےریاستی ڈی آئی پی آر کمشنر اور جوائنٹ سکریٹری سنیل کمار شرما سے 3 جولائی کی صبح ای میل کے ذریعے اور 4 جولائی کو وہاٹس ایپ پر ردعمل کے لیے رابطہ کیا۔ ان سے تینوں بولی دہندگان کے مشترکہ ڈائریکٹرز اور پتے، مفادات کے تصادم اوراے این آئی میڈیا کو ٹھیکہ دینے سے پہلے ڈی آئی پی آر نے کوئی جانچ پڑتال کی تھی یا نہیں ، اس کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔
شرما نے ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔ اگر کوئی جواب موصول ہوا تو اسے اس رپورٹ میں شامل کیا جائے گا۔
دی وائر نے 3 جولائی 2024 کی صبح اس پورے معاملے کے بارے میں اسمتا اور سنجیو پرکاش کو بھی سوال ای میل کیے ہیں۔ ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ ان کا جواب موصول ہونے پر اس رپورٹ کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔
انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔
Categories: فکر و نظر