خاص خبر

وکاس یادو اپنے پتے پر دستیاب نہیں، امریکی الزام کے فوراً بعد ان سے متعلق کیس کو نمٹایا گیا

امریکی محکمہ انصاف نے وکاس یادو کو ہندوستانی حکومت کا عہدیدار قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہوں نے گروپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش رچی تھی۔ جب دی وائر دہلی میں وکاس یادو کے پتے پر پہنچا تو پتہ چلا کہ یادو دسمبر 2023 کے بعد سے وہاں نہیں آئے۔

وکاس یادو اور (دائیں) ان کے گھر کے باہر فوٹو۔ (تصویر: یو ایس ڈی او جے اور دی وائر)

وکاس یادو اور (دائیں) ان کے گھر کے باہر فوٹو۔ (تصویر: یو ایس ڈی او جے اور دی وائر)

نئی دہلی: دروازہ باہر سے بند تھا۔ نام کی تختی نہیں تھی۔ گھنٹی بجانے پر کوئی جواب نہیں ملا۔ پاس میں  ایک بچے کی سائیکل کھڑی تھی،  جو واضح طور پر پڑوسی کی تھی۔

وکاس یادو کا آخری معلوم آفیشیل  پتہ قومی دارالحکومت دہلی کے اینڈریوز گنج ایکسٹینشن میں ایک سرکاری ہاؤسنگ کمپلیکس کی پہلی منزل پر ایک فلیٹ ہے،جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے ہے کہ اب وہاں کوئی نہیں رہتا۔

واضح ہو کہ جمعہ (18 اکتوبر) کو امریکی محکمہ انصاف نے وکاس یادو کو ہندوستانی حکومت کا عہدیدار قرار دیتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ انہوں نے ہندوستان کی جانب سےکالعدم خالصتان  حامی امریکی تنظیم سکھ فار جسٹس کے وکیل گروپتونت سنگھ پنوں  کے قتل کی سازش رچی تھی۔

انہیں  سی آر پی ایف کا ایک افسر بتایا گیاجو اس وقت وزیر اعظم کے دفتر میں کیبنٹ سکریٹریٹ میں کام کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ اب حکومت ہند کے افسر نہیں ہیں۔

فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے بھی ایک ‘وانٹیڈ نوٹس’ جاری کیا ہے، جس میں یادو کی جائے پیدائش ہریانہ میں پران پورہ اور ان کی تاریخ پیدائش 11 دسمبر 1984 بتائی گئی ہے۔

وکاس یادو کا آخری معلوم آفیشیل  پتہ، گورنمنٹ ہاؤسنگ کمپلیکس، اینڈریوز گنج ایکسٹینشن میں پہلی منزل کا فلیٹ۔ (تصویر: دیوی روپا مترا/ دی وائر)

وکاس یادو کا آخری معلوم آفیشیل  پتہ، گورنمنٹ ہاؤسنگ کمپلیکس، اینڈریوز گنج ایکسٹینشن میں پہلی منزل کا فلیٹ۔ (تصویر: دیوی روپا مترا/ دی وائر)

یادو کے بتائے گئے پتے پر کوئی گارڈ نہیں

جب دی وائر نے وکاس یادو کے دیے گئے پتے پر واقع فلیٹ کا دورہ کیا تو وہاں ان کی موجودگی کا کوئی نشان نہیں ملا – نہ ہی کوئی سیکورٹی اہلکار اور نہ ہی کوئی حفاظتی رکاوٹ۔

دی وائر کو بتایا گیا کہ آخری بار کسی نے یادو کو فلیٹ میں دسمبر 2023 میں دیکھا تھا۔ وہ تین سال سے وہاں رہ رہے تھے لیکن ‘یہاں (پڑوس میں) کسی سے بات چیت نہیں کرتے تھے۔’ پڑوسیوں کو کوئی علم نہیں تھا کہ وہ کہاں کام کرتے تھے، سوائے اس کے کہ وہ ایک سرکاری اہلکارضرور تھے۔

انہوں نے بتایا کہ حمل کے دوران ان کی فلائٹ اٹینڈنٹ بیوی کے لوٹنے تک وہ اکیلے ہی  رہتے  تھے۔ ان کے پاس کچھ بلیاں بھی تھیں، جنہیں اکثر پڑوسی  کھانا کھلا دیتے تھے – یہ واحد موقع ہوتا تھا جب  یادو کے ساتھ ان کی  بات چیت ہو جاتی  تھی۔

پڑوسیوں نے یادکرتے ہوئے بتایا کہ دسمبر 2023 میں ان کے جانے کے کچھ وقت  بعد، کچھ ‘سرکاری لوگ’ یادو کے گھر آئے اور اس کی تلاشی لی تھی۔ بعد ازاں جنوری میں بھی کچھ لوگ گھر کا معائنہ کرنے آئے۔ تب سے، جنوبی دہلی میں یہ چھوٹا سا فلیٹ خالی پڑا ہے، جسے ابھی تک کسی دوسرے سرکاری اہلکار کو الاٹ نہیں کیا گیا ہے۔

امریکہ نے 29 نومبر 2023 کوپنوں کے قتل کی ناکام سازش میں اپنی پہلی چارج شیٹ جاری کی تھی ۔ یہ فرد جرم ایک حیران کن اعلان کے طور پر سامنے آئی کیونکہ یہ ہندوستان کی جانب سے کینیڈا کے اس دعوے کو مسترد کرنے کے صرف 10 ہفتے بعد جاری کیا گیا تھا، جس میں کینیڈا نے کہا تھا کہ سرے گوردوارے کے باہر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستانی حکومت کے افسران کے ملوث ہونے کے ‘ٹھوس الزام ‘ ہیں۔

نومبر 2023 کے فرد جرم میں واضح طور پر اشارہ کیا گیا تھا کہ نکھل گپتا اور ایک نامعلوم ہندوستانی سرکاری اہلکار سے جڑی  سازش کینیڈا تک پھیلی ہوئی تھی۔

کیٹ  اور ٹروڈو کے دعووں کے بعد یادو کی تقرری کی تصدیق

جس  دن امریکی محکمہ انصاف نے 2023 میں فرد جرم کو عوامی طور پر جاری کیا، اسی دن دہلی میں سینٹرل ایڈمنسٹریٹو ٹریبونل (سی اے ٹی) کے پرنسپل بنچ نے ‘وکاس یادو بنام کابینہ سکریٹریٹ اور دیگر’ کو نمٹا دیا۔

یادو کے وکیل نے کیبنٹ سکریٹریٹ میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سکیورٹی کے ساتھ ان کے پروبیشن کی تصدیق کے سلسلے میں5 دسمبر 2022 کو کیٹ  میں ایک کیس دائر کیا تھا۔کیٹ نے 30 جنوری 2023 کو نوٹس جاری کیا تھا۔

پچھلے سال ستمبر کے اوائل تک کے مہینوں میں، سماعت پانچ بار طے کی گئی تھی لیکن حکومتی وکیل کی جانب سے جواب داخل کرنے میں ناکامی کی وجہ سے اسے کم از کم چار بار ملتوی کر دیا گیا تھا۔

عدالتی ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جواب 26 ستمبر 2023 کو داخل کیا گیا تھا۔ 6 اکتوبر کو ہونے والی اگلی سماعت میں، سرکاری وکیل نے کہا کہ جواب داخل کر دیا گیا ہے اور بنچ نے ‘مزید احکامات کے لیے’ 29 نومبر کے لیے معاملہ درج کیا ہے۔

اس معاملے کو نمٹاتے ہوئے بنچ نے مشاہدہ کیا کہ یادو کے وکیل نے 9 اکتوبر 2023 کے آفس آرڈر کو ریکارڈ پر رکھا، جس میں ‘درخواست گزار کے حوالے سے 13.11.2015 سے ڈی جی (ایس) کے ایگزیکٹو کیڈر میں ایس ایف او(جی ڈی) کے عہدہ پر پروبیشن کی کامیابی اور تصدیق کے لیے حکومت کی منظوری کی بات تھی۔’

یہ بھی کہا گیا کہ ‘درخواست گزار کے وکیل نے پیش کیا ہے کہ 09.10.2023 کے آفس آرڈر کی روشنی میں درخواست گزار کی شکایات کا ازالہ کر دیا گیا ہے۔’

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے دھماکہ خیز دعوے کے صرف تین ہفتے بعد یادو کے پروبیشن کی کامیاب تکمیل کی تصدیق کرنے والا آفس آرڈر جاری کیا گیا تھا۔

سی اے ٹی کی سماعت میں یادو کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ اشون نشچل نے دی وائر کو بتایا کہ بعد میں انہیں یادو سے معلوم ہوا کہ وہ کیبنٹ سکریٹریٹ میں اپنی نوکری چھوڑ رہے ہیں اور کوئی دوسری ذمہ داری سنبھال رہے ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ انہیں یادو کے موجودہ ٹھکانے یا کام کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔

امریکی فرد جرم میں نکھل گپتا کے نام آنے  اور سی آر پی ایف اور را کے ایک بے نام سرکاری اہلکار کا ذکر ہونے، اور کیبنٹ سکریٹریٹ میں یادو کی تقرری کی تصدیق کرنے کے والے کیٹ کے آرڈر کے تین ہفتے بعد سے بھی کم وقت یعنی 18 دسمبر کو یادو کو دہلی پولیس نے گرفتار کر لیا۔ گرفتاری کی خبر سب سے پہلے انڈین ایکسپریس نے 19 اکتوبر کو دی تھی۔

اخبار نے دہلی پولیس کی ایف آئی آر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یادو نے 11 دسمبر کو روہنی کے ایک رہائشی کو اغوا کیا اور اس سے جبراً وصولی  کی کوشش کی۔ مبینہ طور پر چار ماہ جیل میں گزارنے کے بعد اپریل میں انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ  ٹھکانہ  نہیں ہے۔

انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔