خبریں

ناگپور تشدد: سی ایم آفس سے منظوری ملنے کے بعد ملزمین کا گھر توڑا گیا

انتظامیہ نے ناگپور تشدد کے سلسلے میں ملزم فہیم خان کے گھر کو توڑ دیا۔ معاملے میں شنوائی کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے انتظامیہ کو اس ‘ظلم و جبر’ کے لیے سرزنش کی اور فوراً انہدام کی کارروائی کو روکنے کو کہا۔ عدالت کی مداخلت کے بعد دوسرے ملزم شیخ کے گھر کو بچا لیا گیا۔

ناگپور میونسپل کارپوریشن نے پولیس کی موجودگی میں حالیہ تشدد کے ایک ملزم فہیم خان کے خلاف 'بلڈوزر کارروائی ' کی۔ (فوٹوبہ شکریہ: اسکرین شاٹ/پی ٹی آئی ویڈیو)

ناگپور میونسپل کارپوریشن نے پولیس کی موجودگی میں حالیہ تشدد کے ایک ملزم فہیم خان کے خلاف ‘بلڈوزر کارروائی ‘ کی۔ (فوٹوبہ شکریہ: اسکرین شاٹ/پی ٹی آئی ویڈیو)

ممبئی: سپریم کورٹ کی  واضح ہدایت کے باوجود کہ ایگزیکٹو جج کی طرح کام نہیں کر سکتا اور قانون کے ضابطہ کی پیروی کیے بغیر سزا کے طور پر گھروں کو منہدم نہیں کیا جا سکتا، ناگپور میونسپل کارپوریشن (این ایم سی) نے سوموار (24 مارچ) کو گزشتہ ہفتے کے ناگپور تشدد کیس میں ملزمین میں سے ایک کے گھر کو مسمار کر دیا۔

اس معاملے میں ایک دن قبل ہی میونسپل کارپوریشن نےدو کلیدی  ملزم فہیم خان اور یوسف شیخ کو ان کے گھروں کے مبینہ غیر قانونی حصے کے لیے نوٹس جاری کیا تھا۔ نوٹس میں دونوں ملزمان کے اہل خانہ کو جواب دینے کا کوئی وقت نہیں دیا گیا اور کہا گیا کہ میونسپل اہلکار 24 گھنٹے کے اندر کام شروع کر دیں گے۔

اس کے بعد 24 مارچ، سوموار کو صبح 10 بجے فہیم خان کے گھر پر میونسپل کارپوریشن کے اہلکار کئی جے سی بی اور بھاری پولیس فورس کے ساتھ پہنچے اورتوڑ پھوڑ  کا کام شروع کر دیا۔

معلوم ہو کہ گزشتہ ہفتے ناگپور کے کئی علاقوں میں تشدد کے بعد پولیس نے فہیم خان کو تشدد کا ‘ماسٹر مائنڈ’ قرار دیا تھا۔ وہ 17 مارچ کے تشدد کے سلسلے میں گرفتار کیے گئے 100 سے زیادہ لوگوں میں سے ایک ہے۔

میونسپل کارپوریشن کے اہلکار سوموار کو فہیم خان کے گھر پہنچے،  جو ان کی والدہ کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ انہدام کے خلاف خاندان نے بامبے ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ سے رجوع کیا تھا۔ خان کے وکیل اشون انگولے کا کہنا ہے کہ عدالت نے فوری طور پر کیس کی سماعت کی اور انہیں ہدایت کی کہ وہ فوراً میونسپل حکام کو اپنی درخواست کی ایک  کاپی فراہم کریں۔

انگولے نے دی وائر کو بتایا،’ہم نے صبح 10:30 بجے توڑ پھوڑ کا کام شروع ہونے سے پہلے ہی ایسا  کر دیا۔معاملے  کی سماعت دوپہر 2:30 بجے مقرر تھی اور میونسپل کارپوریشن کے افسران کو اس کی اطلاع دے دی گئی۔ پھر بھی انہوں نےتوڑ پھوڑ  کی اور جب تک کیس کی سماعت ہوئی، خان کا گھر پہلے ہی توڑا جا  چکا تھا۔’

جسٹس نتن سامبرے اور جسٹس ورشالی جوشی کی ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اس ‘ظلم و جبر’ کے لیے انتظامیہ کی سرزنش کی اور انہدام کو فوراً روکنے کو کہا۔ عدالتی مداخلت کے باعث شیخ کا گھر بچ گیا۔

معلوم ہو کہ 17 مارچ کی رات  کووشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور بجرنگ دل کی جانب سے منعقد احتجاجی مظاہرے کے بعد ناگپور کے کچھ حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا، جس میں اورنگزیب کے مقبرے کو ہٹانے کی اپیل کی گئی تھی۔ تشدد کے دوران کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا، دکانوں میں توڑ پھوڑ کی گئی اور پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔

ریاست بھر میں غیر مصدقہ اطلاعات کے بعد ناگپور میں کشیدگی اس وقت بڑھ گئی،  جب دعویٰ کیا گیاکہ بنیاد پرست ہندوتوا گروپوں کی جانب سے منعقد ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران شرپسندوں نے  مقدس کلمہ والے کپڑے کو جلا دیا۔ اس معاملے میں پولیس نے کئی مسلمانوں کے خلاف سیڈیشن  کا مقدمہ درج کیا ہے۔

تشدد میں عوامی  املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی  فسادات کی ڈیوٹی پر تعینات کئی پولیس اہلکار مبینہ طور پر زخمی ہوگئے تھے۔ اس واقعہ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ناگپور سے تعلق رکھنے والے چیف منسٹر دیویندر فڈنویس نے دعویٰ کیا تھا کہ تشدد کے ذمہ دار لوگوں  کو سزا دی جائے گی اور ان سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

انہدامی کارروائی  کےسلسلے میں میونسپل حکام کو وزیراعلیٰ کے دفتر سےہری جھنڈ ی مل  گئی تھی، جو محکمہ داخلہ کو بھی سنبھالتا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے فڈنویس نے کہا تھا کہ اگر قانون اجازت دیتا ہے تو انتظامیہ  توڑ پھوڑ کی  کارروائی کرے گی۔ تاہم، حکام نے توڑ پھوڑ کی کارروائی  کو انجام دیا،  جبکہ حال ہی میں سپریم کورٹ  نے  ‘بلڈوزر جسٹس’ کے بارے  میں فیصلہ  سنایا ہے ، ساتھ ہی  ماضی میں کئی دیگر تاریخی فیصلوں نے حکام کو واضح طور پر قانون کی پیروی کرنے اور من مانی طور پر توڑ پھوڑ نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انگولے نے دی وائر کو بتایا کہ نوٹس جاری ہونے کے فوراً بعد خان اور شیخ دونوں کے خاندانوں کو اپنے گھروں سے جلدی سے باہر نکلنا پڑا۔

انگولے نے کہا، ‘ان کے پاس رہنے کے لیے کوئی متبادل جگہ نہیں ہے۔ یہ رمضان کا مقدس مہینہ ہے، اور زیادہ تر لوگ دن میں روزہ رکھتے ہیں۔’

انگولے نے کہا کہ ناگپور میں حالات ‘کشیدہ’ رہے  ہیں۔ لیکن عدالتی فیصلے نے  شیخ کا گھر بچانے میں مددکی  ہے۔

اب اس معاملے کی اگلی سماعت 15 اپریل کو ہوگی۔ ایسے میں انگولے کا کہنا ہے کہ عرضی اس لیے زیر التوا ہے کیونکہ میونسپل اہلکار سپریم کورٹ کے فیصلے کی  براہ راست خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔ )