خاص خبر

پہلگام واقعہ کے بعد کشمیری طلبہ پر حملے، مل رہی ہیں دھمکیاں: جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن

پہلگام حملے کے بعد شمالی ہندوستان کی مختلف ریاستوں سے وہاں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر حملے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ اتراکھنڈ میں ہندو رکشا دل نامی ایک تنظیم نے تمام کشمیری طالبعلموں کو جمعرات تک ریاست چھوڑنے کا ‘الٹی میٹم’ دیا تھا۔

نئی دہلی: پہلگام حملے کے بعد شمالی ہندوستان میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر حملے اور دھمکیوں کی خبروں کے درمیان جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ ان کی حکومت ان ریاستوں کی حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے، جہاں ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

عبداللہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس  پر لکھا، ‘میں ان ریاستوں کے اپنے ہم منصب وزرائے اعلیٰ سے مسلسل رابطے میں ہوں اور ان سے خصوصی احتیاط برتنے کی گزارش  کی ہے۔’

ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا،  جب جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے اتر پردیش، پنجاب، اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں کشمیری طلبہ کو نشانہ بنائے جانے کی  جانکاری دی۔

بدھ (23 اپریل) کی رات چندی گڑھ کے ڈیراباسی میں یونیورسل گروپ آف انسٹی ٹیوشن میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ پر ہاسٹل کے اندر حملہ کیا گیا۔ ایک وائرل ویڈیو میں کچھ طلبہ کو یہ کہتے ہوئے سنا جا رہا ہے کہ مقامی لوگ اور دیگر ریاستوں کے طلبہ ہتھیاروں کے ساتھ ہاسٹل میں داخل ہوئے اور ان پر حملہ کیا۔ ایک طالبعلم نے ویڈیو میں کہا،’وہ چاقو لے کر آئے تھے۔ ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ ہم پر دوبارہ حملہ ہو سکتا ہے۔ ‘

ویڈیو میں ایک طالبعلم کے بازو پر چوٹ نظر آئی، جبکہ کئی طالبعلموں کے کپڑے پھٹے ہوئے تھے۔ اس انسٹی ٹیوٹ میں 100 کے قریب کشمیری طلبہ پڑھائی  کررہے ہیں۔

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے قومی کنوینر ناصر کہویہامی نے الزام لگایا کہ حملے کے دوران کالج کا سیکورٹی سسٹم غیر فعال رہا اور طلبہ کو کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ‘اس سے بھی زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ پنجاب پولیس نے نہ تو سکیورٹی فراہم کی اور نہ ہی بروقت کوئی مدد کی، جس کی وجہ سے حملہ آوروں کے حوصلے بلند ہوئے اور طلبہ غیر محفوظ  ہوگئے اور ذہنی طور پر صدمے میں چلے گئے۔’

پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس گورو یادو نے کہا کہ انہیں سوشل میڈیا کےتوسط سے اس واقعہ کے بارے میں معلوم ہوا اور انہوں نے مقامی پولیس کو مناسب قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،’نفرت پھیلانے یا فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خراب کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ تمام شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ کسی بھی ایسے مواد کو شیئر کرنے یا پھیلانے سے گریز کریں جو گمراہ کن معلومات فراہم کرے یا سماجی کشیدگی کو فروغ دے۔’

ناصر نےیہ بھی کہا کہ اتر پردیش  کے الہ آبادمیں مکان مالک کشمیری طلبہ پر’سکیورٹی وجوہات’ کا حوالہ دیتے ہوئے  مکان خالی کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ناصر نے کہا، ‘کچھ طلبہ پہلے ہی شہر چھوڑ چکے ہیں۔ یہ تشویشناک ہے۔ الہ آباد ایک حساس علاقہ ہے اور یہاں طلبہ کو ہراساں کرنے اور پروفائلنگ کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔’

انہوں نے بتایا کہ ایسوسی ایشن کو ہماچل پردیش کے کانگڑا سے بھی مدد کی اپیلیں موصول ہوئی ہیں۔ ناصر کے مطابق، یہاں کشمیری طلبہ کو ہندوتوا اور بنیاد پرست عناصر ہراساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہاسٹل کے دروازے توڑے جا رہے ہیں، طلبہ کو دہشت گرد کہا جا رہا ہے اور زبردستی کمرے خالی کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔’

مقامی انتظامیہ کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘یہ صرف سکیورٹی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ نفرت اور ہراساں کرنے کی ایک منظم مہم ہے جو ایک کمیونٹی کو نشانہ بنا رہی ہے۔’نوجوان کارکن نے الزام لگایا کہ مقامی انتظامیہ کی’خاموشی”دہشت کے اس ماحول کو فروغ دے رہی ہے۔’

ناصر کے مطابق، اتراکھنڈ میں ہندو رکشا دل نامی بنیاد پرست تنظیم نے ریاست میں زیر تعلیم مسلمان کشمیری طلبہ کو کھلی دھمکیاں دی ہیں۔

ناصر کے مطابق،تنظیم نے تمام کشمیری طلبہ کو جمعرات کی صبح 10 بجے تک ریاست چھوڑنے کا  ‘الٹی میٹم’ دیا تھا۔ اس کے بعد بی ایف آئی ٹی کالج، دہرادون کے تقریباً 20 کشمیری طلبہ اپنی جان بچانے کے لیے جالی گرانٹ ایئرپورٹ کی طرف بھاگے۔

جموں و کشمیر اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن کے مطابق، نوئیڈا میں زیر تعلیم ایک کشمیری طالب علم کو بھی زدوکوب کیا گیا۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے بات کی ہے اور مداخلت کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں کشمیری طلبہ  اور تاجروں کو کھلی دھمکیاں مل رہی ہیں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔

ناصر نے بتایا کہ الہ آباد کا معاملہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دفتر تک پہنچایا گیا، جہاں سے انہیں یقین دلایا گیا کہ ‘کسی کو بھی کشمیری طالبعلم کو ڈرانے یا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔’

ناصر نے کہا کہ انہوں نے الہ آباد کا مسئلہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے دفتر میں اٹھایاتھا اور انہیں وہاں سے ‘مضبوط یقین دہانی’ کرائی گئی کہ اس معاملے کو فوری طور پر حل کیا جا رہا ہے اور’کسی کو بھی کسی بھی بہانے کشمیری طلبہ کو ہراساں کرنے، ڈرانے یا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔’

انہوں نے کہا، ‘یوپی حکومت نے یقین دہانی کرائی  ہے کہ ماحول کو خراب کرنے یا کشمیری شہریوں میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔’

(انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں ۔)