خاص خبر

ایران میں اغوا تین ہندوستانی شہری پاکستانی ایجنٹوں کے چنگل سے آزاد کرائے گئے

آسٹریلیا جانے کے لیے ایران پہنچے پنجاب کے تین افراد کو پاکستانی ایجنٹوں نے اغوا کر لیا تھا۔ اغوا کاروں نے ان کے اہل خانہ کو ویڈیو کال کر کے رقم کا مطالبہ کیا تھا۔ اب خبر آئی ہے کہ ایرانی پولیس نے ان تینوں کو بچا لیا ہے۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

جالندھر: پنجاب کے تین افراد کو ایک ہفتے تک لاپتہ رہنےکے بعد ایرانی پولیس نےبچا لیا ہے۔ یہ تمام افراد ورک پرمٹ ویزے پر آسٹریلیا جا رہے تھے، لیکن انہیں ایران کے دارالحکومت تہران سے پاکستانی ڈونکروں نے اغوا کر لیا  تھا۔

ان تین نوجوانوں کی شناخت نواں شہر کے جسپال سنگھ (32)، ہوشیار پور کے امرتپال سنگھ (23) اور سنگرور کے حسن پریت سنگھ (23) کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ سب یکم مئی 2025 کو تہران ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔

ذرائع نے دی وائر کو بتایا کہ اتوار (1 جون) کی شام کو ایرانی پولیس نے دارالحکومت تہران میں اغوا کاروں کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا اور ان سب کو بازیاب کرالیا۔ ‘وہ اب اپنے خاندانوں سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہندوستانی سفارت خانہ ان کا علاج کروا رہا ہے اور ایگزٹ فارمیلیٹی کے بعد انہیں ہندوستان واپس لایا جائے گا۔’

پولیس حکام نے تصدیق کی ہے کہ اغوا کار بنیادی طور پر پاکستانی شہریوں کا ایک گروہ تھا۔ چھاپے کے دوران کچھ پاکستانی شہریوں کو بھی بازیاب کرایا گیا، جنہیں اسی گینگ نے اغوا کیا تھا۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تینوں ہندوستانیوں کو چاقو سے زخمی کیا گیا تھااور گینگ کے ارکان نے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

معلوم ہو کہ پاکستان کی ایران کے ساتھ تقریباً 900 کلومیٹر کی سرحد لگتی ہے، جس کی وجہ سے سرحد عبور کرنا نسبتاً آسان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ‘ایران سے پاکستان میں ڈیزل کی بڑی اسمگلنگ ہوتی ہے اور اس میں بہت سے گروہ ملوث ہیں۔’

تین جون کی شام دو افراد نے اپنے اہل خانہ سے مختصر بات چیت کی۔ پاکستانی انسانی اسمگلروں نے ان نوجوانوں کو تہران کے ہوائی اڈے سے اغوا کیا تھا اور ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا، جسے بعد میں کم کر کے 54 لاکھ روپے کر دیا گیا، یعنی ہر نوجوان کے لیے 18 لاکھ روپے۔

خاندان کے افراد نے بتایا تھا، ‘ڈونکروں (انسانی اسمگلروں یا اغوا کاروں کے لیے استعمال ہونے والی مقامی اصطلاح) نے ہمارے بیٹوں کو اغوا کیا اور ان پر تشدد کیا۔ وہ ویڈیو کال کراتے تھے اور ہم سے 18 لاکھ روپے مانگتے تھے۔ کال کے دوران ہمارے بیٹے برہنہ ہوتے تھے اور ان کے جسموں پر گہرے زخم اور کٹے ہوئے نشانات صاف دکھائی دے رہے تھے۔’

دی وائر سے بات کرتے ہوئےہوشیار پور کے رہنے والے امرت پال سنگھ کے کزن یدھویر سنگھ نے بتایا کہ انہیں 3 جون کی شام 5:30 سے ​​6 بجے کے درمیان امرت پال کا فون آیا تھا۔ ‘بہت مختصر گفتگو میں امرت پال نے مجھے صرف اتنا بتایا کہ انہیں بچا لیا گیا ہے اور انہیں تہران میں ہندوستانی سفارت خانے لے جایا جا رہا ہے۔’

یدھویر نے یہ بھی بتایا کہ امرت پال نے کہا کہ وہ اگلی صبح یعنی 4 جون 2025 کو دوبارہ کال کریں گے۔

اسی طرح حسن پریت سنگھ کے کزن من پریت سنگھ نے بھی کہا کہ ان کا بھائی محفوظ ہے اور اسے بچا لیا گیا ہے۔

تاہم جسپال سنگھ کے بھائی اشوک کمار نے دی وائر کو بتایا کہ انہیں میڈیا سے نوجوانوں کے ریسکیو آپریشن کے بارے میں معلوم ہوا۔ ‘ہمیں اپنے بھائی کی محفوظ رہائی کا علم میڈیا رپورٹس سے ہی ہوا، خاص طور پر کچھ پنجابی اخبارات سے۔ ابھی تک، ہمیں میرے بھائی یا پنجاب پولیس کے کسی افسر کا کوئی فون نہیں آیا۔’

اشوک نے کہا کہ ان کے بھائی کے بچنے کی خبر پورے خاندان کے لیے بڑی راحت کی بات ہے۔ ‘ہم نے ہر لمحہ اس کے لیے دعا کی۔ اب ہم صرف ان کی کال یا کسی سرکاری اہلکار کی تصدیق کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ ہماری پریشانیاں دور ہو ں۔’ انہوں نے کہا.

اس سے قبل 28 مئی کو تہران میں ہندوستانی سفارت خانے نے ایکس پر ایک بیان جاری کیا تھا  جس میں کہا گیا تھا کہ ایران میں تین ہندوستانی لاپتہ ہیں اور ان کا سراغ لگانے کی کوششیں جاری ہیں۔

بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس) 2023 کی دفعہ 143، 318 (4)، 61 (2) اور پنجاب ٹریول پروفیشنلز (ریگولیشن) ایکٹ 2014 کی دفعہ 13 کے تحت ہوشیار پور کے تین ٹریول ایجنٹوں – دھیرج اٹوال، کمل اٹوال اور سویتا سویا کے خلاف  نوجوانوں کے اہل خانہ کی شکایت پر ایف آئی آردرج کی گئی تھی۔

اشوک کمار نے پہلے یہ بھی بتایا تھا کہ انہوں نے اور دیگر دو نوجوانوں کے بھائیوں نے پیسے اکٹھے کرکے ٹریول ایجنٹ دھیرج اٹوال کو خود چنڈی گڑھ کے ہوائی اڈے پر ڈراپ کیا تھا۔ یہ ایجنٹ 4 مئی 2025 کو ایک پرواز میں سوار ہونے کے بعد سے لاپتہ ہے جو مبینہ طور پر ایران جا رہی تھی۔

‘دھیرج شروع میں تین دن تک ہمارے ساتھ رابطے میں تھا۔ پھر اس نے کہا کہ وہ تینوں کی تلاش میں ایران جا رہا ہے اور تب سے لاپتہ ہے۔ اس کا چھوٹا بھائی کمل اٹوال بھی لاپتہ ہے۔ گاؤں میں ان کا گھر بھی بند ہے، ‘ انہوں نے کہا۔

( انگریزی میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔)