خبریں

فرقہ واریت کے معاملے پر کے سی تیاگی نے شرد یادو پر تنقید کی

نئی دہلی، 12 اگست (یواین آئی) جنتا دل (یو) نے بہار میں بی جے پی کے ساتھ حکومت بنانے کے پارٹی کے فیصلے کی مخالفت کررہے اپنے باغی لیڈر شرد یادو پر آج فرقہ واریت کے مسئلے پر جم کر تنقید کی لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ انہیں پارٹی سے نکالنے کی کوئی منشا نہیں ہے۔ جے ڈی یو ترجمان اور سکریٹری جنرل کے سی تیاگی نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں سلسلہ وار انتخابی واقعات کو شمارکراتےہوئے سوال کیا کہ 1999 میں جب بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ مرکز میں حکومت کی تشکیل کی گئی تھی تب فرقہ واریت کا مسئلہ نہیں تھا۔ اس وقت بھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ، بھارتیہ جنتا پارٹی، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل تھا۔ اسی سال مدھے پورہ پارلیمانی سیٹ سے مسٹر یادو صرف اس وجہ سے الیکشن جیت سکے کیونکہ بی جے پی نے اپنا امیدوار کھڑا نہیں کیا تھا۔ تب یہ مسئلہ کہاں تھا؟


مسٹر یادو کے قول و فعل میں تضاد بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سہولت کے حساب سے محاورے گڑھتے رہتے ہیں۔مسٹر لالو پرساد یادو پر بھی حملہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت بدعنوانی ایک مسئلہ تھا اور وہ اس بات کے لئے مسٹر شرد یادوکی تعریف کرتے ہیں کہ انہوں نے مسٹر لالو کے خلاف بدعنوانی کو بڑا مسئلہ بنایا تھا۔ انہوں نے پارٹی کے 9 ممبران پارلیمنٹ کے حوالے سے بتایا کہ گزشتہ 3-4 برسوں سے پارٹی پارلیمانی بورڈکی میٹنگ ہی نہیں ہوئی لیکن مسٹر یادو کا احترام کرتے ہوئے ان سے اس بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا گیا۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا 19 اگست کو پارٹی کی پٹنہ میں ہونے والی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں مسٹر یادو کو پارٹی سے برطرف
کیا جا سکتا ہے،

مسٹر تیاگی نے کہا کہ پارٹی کی ایسی کوئی منشا نہیں ہے۔پارٹی سے بغاوت کرنے والے ممبر پارلیمنٹ علی انور پر بھی وار کرتے ہوئے مسٹر تیاگی نے کہا کہ سیکولرزم کے علمبردار بنے مسٹر علی نے 2006 میں بی جے پی کے 28 ووٹوں اور 2012 میں اس کے 23 ووٹوں سے راجیہ سبھا انتخاب جیتا تھا تب فرقہ واریت كو مسئلہ کیوں نہیں بنایا؟ ترجمان نے کہا کہ بہار میں مسٹر شرد یادو کی جلسوں میں جے ڈی یو کے نہیں بلکہ آر جے ڈی کارکن آ رہے ہیں۔ مسٹر لالو یادو سے مسٹر شرد یادو کی قربت پر بھی طنز کرتے ہوئے انہوں نے آر جے ڈی کے انتخابی نشان کا ذکر کیا اور کہا کہ پارٹی ممبران پارلیمنٹ اندھیرے میں تیر چلا رہے ہیں لیکن تیر بغیر ‘لالٹین’ کے نہیں چل سکتا۔ بائیں بازو پر بھی نشانہ لگاتے ہوئے انهوں نے کہا کہ ان جماعتوں نے اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور بہار سمیت کئی ریاستوں میں جن سنگھ کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ مسٹر تیاگی نے کہا کہ سماج وادی تحریک کی بنیاد کانگریس کی مخالفت پر مبنی ہے۔ سماجوادی لیڈر رام منوہر لوہیا نے 1967 میں یہی اصول پیش کیاتھا۔