نئی دہلی : سپریم کورٹ کے دو سابق جج جسٹس کے ایس رادھا کرشنن اور جسٹس جے ایم پنچال 1984 کے سکھ مخالف فسادات سے متعلق 199 معاملات کو بند کرنے کے خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے فیصلے کا جائزہ لیں گے۔ سپریم کورٹ نے آج اس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس رادھا کرشنن اور جسٹس پنچال کی نگرانی میں کمیٹی تشکیل دی۔ بنچ نے ان مقدمات کا جائزہ لینے کے لئے 16 اگست دو رکنی نگراں کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی بنچ نے آج کہا کہ یہ کمیٹی ریکارڈ دیکھنے کے بعد یہ طے کرے گی کہ 199 مقدموں میں کلوزر رپورٹ دائر کرنے کا ایس آئی ٹی کا فیصلہ درست تھا یا نہیں اور کیا ان معاملات کی دوبارہ تحقیقات شروع کی جا سکتی ہے یا نہیں؟ نگراں کمیٹی فسادات سے متعلق 42 معاملات کی تحقیقات کرے گی، جن کو ایس ٹی آئی نے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت نے کمیٹی کو تمام معاملات کا جائزہ لینے اور تین ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔
عدالت نے گزشتہ 24 مارچ کو مرکزی حکومت کو ان 199 مقدمات کی فائلیں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، جنہیں وزارت داخلہ کی ایس آئی ٹی نے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ ایس آئی ٹی کی قیادت 1986 بیچ کے انڈین پولیس سروس (آئی پی ایس) کے افسر پرمود استھانہ کر رہے ہیں، جبکہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ و سیشن جج راکیش کپور اور دہلی پولیس کے آفیسر کمار گنیش اس کے رکن ہیں۔
Categories: حقوق انسانی, خبریں