اقوام متحدہ نے گزشتہ 25 اگست سے پانچ لاکھ سے زيادہ روہنگیا آبادی کی در بدری کو دنیا کی سب سے زيادہ تیزی سے پیدا ہونے والی ایمرجنسی قرار دیا ہے۔
ڈھاکہ (رائٹر) : بنگلہ دیش اور میانمار نے پیر کے روز پانچ لاکھ سے زیادہ روہنگیا پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان تیار کرنے کے لئے ایک ‘ورکنگ کروپ’ بنانے پر اتفاق کیا، جو گزشتہ تقریبا ڈیڑھ ماہ میں میانمار فوج کے تشدد سے بچ کر بنگلہ دیش میں پناہ لئے ہوئے ہيں۔ یہ اطلاع بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ نے آج دی ہے۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ 25 اگست سے پانچ لاکھ سے زيادہ روہنگیا آبادی کی در بدری کو دنیا کی سب سے زيادہ تیزی سے پیدا ہونے والی ایمرجنسی قرار دیا ہے ، جس کا کہنا ہےکہ بدھسٹ اکثریتی ملک میانمار اپنی اقلیتی روہنگیا مسلم آبادی کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ اس کے برعکس، میانمار کا کہنا ہے کہ اس کی فوج روہنگيا دہشت گردوں کے خلاف بر سرپیکار ہے، جنہوں نے 25اگست کو سکیورٹی فورس پر منظم حملے کئے تھے۔
میانمار کا کہنا ہے کہ روہنگیا دہشت گردوں کے حملے کے بعد شروع ہونے والے تشدد میں 500 افراد ہلاک ہوئے ہيں، جن میں بیشتر روہنگیا باغی تھے۔ میانمار نے آتش زنی اور شہریوں پر حملے کے بیشتر واقعات کے لئے روہنگیا باغیوں کو مورد الزام ٹھہرایا ہے ، جس میں جنوبی صوبہ راخین کی روہنگیا آبادی والی 400 بستیوں میں نصف سے زیادہ خاکستر ہوچکی ہیں۔ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالحسان محمود علی نے کہا کہ انہوں نے میانمار کے سرکاری اہلکار کیاؤ ٹینٹ سوے کے ساتھ بات چیت میں روہنگيا پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا پلان تیار کرنے کے لئے ایک ورکنگ گروپ بنانے پر اتفاق کرلیا ہے۔ مسٹر عبدالحسان محمود علی نے کہا کہ “ہم روہنگیا بحران کے پرامن حل کی توقع رکھتے ہیں”۔ تاہم، میانماری اہلکار کیاؤ ٹینٹ سوے نے بات چیت کے بعد میڈیا سے کوئی بات نہيں کی اور میانمار حکومت کے ترجمان سے اس سلسلے میں رابطہ نہيں ہوسکا ہے۔
Categories: حقوق انسانی