آل انڈیا یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن کے سکریٹری جنرل ارون کمار نے پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی بنائے جانے کی مانگ کی ہے-
نئی دہلی: آل انڈیا یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھ کر اساتذہ کے لئے ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات لاگو کرنے میں ہونے والے امتیاز اور ریاستوں کو ملنے والی مرکزی مدد اسی سے کم کرکے پچاس فیصد کئے جانے کی تیکھی تنقید کی ہے۔ فیڈریشن کے سکریٹری جنرل ارون کمار نے بہار کے پٹنہ یونیورسٹی کے صدی تقریبات میں وزیر اعظم کے حصہ لینے کے موقع پر لکھے گئے خط میں یہ تنقید کی۔
انہوں نے مسٹر مودی کی توجہ اس بات کی طرف دلائی ہے کہ وہ پٹنہ یونیورسٹی کی خستہ حالت اور بہار میں اعلی تعلیم کی بدحالی کو دیکھتے ہوئے کوئی ٹھوس قدم اٹھائیں اور یقینی بنائیں کہ ریاستوں کے اساتذہ کو نئے گریڈ کے مطابق تنخواہ ملے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کی طرف سے صرف پچاس فیصد اقتصادی مدد دینے سے ریاستوں کے لئے نیا گریڈ لاگو کرنا مشکل ہو جائے گا۔
خط میں مسٹر کمار نے کہا ہے کہ ملک کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں عارضی طور پر تقریبا تین لاکھ اساتذہ ملازم ہیں لیکن ان کے لئے کوئی خدمات شرئط نہیں ہیں اور انہیں دہاڑی مزدوروں کی طرح کام کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ، یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اساتذہ کی نصف نشستیں خالی ہیں۔ بہار کے کئی تعلیمی اداروں میں اساتذہ ہی نہیں ہیں۔ ایسی صورت میں مرکزی حکومت نے ریاستوں کو دی جانے والی اقتصادی امداد اسی فیصد سے کم کرکے پچاس فیصد کر دی ہے جبکہ 1973 سے لے کر 2006 تک یعنی تیسرے سے لے کر چھٹے گریڈ تک مرکزی مدد اسی فیصد سے کم نہیں کی گئی تھی۔
انہوں نے پٹنہ یونیورسٹی کو مرکزی یونیورسٹی بنائے جانے کی مانگ کی، جسے ایشیا کی ساتویں شاندار یونیورسٹی سمجھی جاتی ہے۔ دریں اثنا، مرکزی یونیورسٹی اساتذہ فیڈریشن (فیڈفوٹا)کی صدر نندتا نارائن دہلی یونیورسٹی اساتذہ یونین کے صدر راجیو رے اور فیڈفوٹا کے سابق صدر آدتیہ نارائن مشرا نے بھی ساتویں تنخواہ کمیشن کی سفارشات میں اساتذہ کے ساتھ انصاف نہیں کئے جانے کا الزام عائد کیا اور چوہان کمیٹی کی رپورٹ کو عام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Categories: خبریں