پہلے پیوش گوئل بتائیں کہ کیا مودی حکومت آنے کے بعد ریلوے میں دو لاکھ نوکریوں کی تخفیف کی گئی ہے؟ اگر نہیں تو 17-2014کے درمیان کتنے روزگار دئے گئے ہیں؟
تیس دن میں روزگار سے متعلق وزیر ریل پیوش گوئل کے دو بیان آئے ہیں۔ 1 اکتوبر 2017 کو چھپے بیان میں گوئل کہتے ہے کہ ریلوے میں ایک سال کے اندر ہی دس لاکھ روزگار پیدا ہو سکتے ہیں۔ آج یعنی 30 اکتوبر کو چھپے بیان میں اب کہہ رہے ہیں کہ ریلوے اگلے پانچ سال میں 150 ارب ڈالر (9 لاکھ 70 ہزار کروڑ) کی سرمایہ کاری کا منصوبہ بنا رہا ہے، اس سے 10 لاکھ فاضل روزگار پیدا ہوںگے۔
30 دن پہلے ایک سال میں دس لاکھ روزگار، تین دن میں پانچ سال میں دس لاکھ روزگار۔ پیوش گوئل کے پاس کس کمپنی کا کیلکولیٹر ہے، یہ تو پتہ نہیں مگر ان کے بیان کو آنکھ بند کر چھاپتے رہنے والا میڈیا ضرور ہوگا۔ پہلا بیان عالمی اقتصادی فورم میں دیا اور دسرا بیان اکونومک ٹائمس کے پروگرام میں دیا۔
پیوش گوئل 3 ستمبر کو ریلوے کا چارج لیتے ہیں، ایک مہینے کے اندر ایک اکتوبر کو ایک سال میں دس لاکھ روزگار پیدا کرنے کا بیان دیتے ہیں جو 30 اکتوبر کو کچھ اور ہو جاتا ہے۔ لگتا ہے کہ پیوش گوئل جی کا اپنا الگ ایپملائمنٹ ایکس چنج کھلا ہے۔
پیوش گوئل قابل کابینہ وزیر بتائے جاتے ہیں۔ دفتر میں خبر رساں ایجنسی اے این آئی کا ویڈیو فیڈ آتا رہتا ہے۔ آتےجاتے آئے دن دیکھتا ہوں کہ پیوش گوئل کی تقریر اسکرین پر آ رہی ہے۔ کبھی سنا تو نہیں مگر وہ کافی مستقل مزاجی سے بولتے نظر آتے ہیں۔ اتنے کم وقت میں ریلوے جیسے بڑے وزارت پر بولنے کے لئے اتنا یقین حاصل کرنا ہروزیر کے بس کی بات نہیں ہے۔
1 اکتوبر کو عالمی اقتصادی فورم میں بولتے ہوئے پیوش گوئل نے ایک احتیاط برتی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ میرا خود کا ماننا ہے کہ بے شک یہ ریلوے میں سیدھی نوکریاں نہیں ہوںگی لیکن لوگوں کو جوڑکر اور ECO SYSTEM کے مختلف علاقوں میں کام کر ایک سال میں کم از کم دس لاکھ روزگار کے مواقع فراہم کئے جا سکتے ہیں۔ حکومت ریلوے پٹری اور حفاظتی رکھ رکھاؤ پر جارحانہ طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔ ان سے اکیلے دو لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان میں نے ہندوستان اخبار کی ویب سائٹ سے لیا ہے۔ ریلوے میں سیدھی نوکریاں نہیں ہوںگی۔ ان کے بیان کے اس حصے کو یاد رکھیےگا۔
حال ہی میں ریلوے نے ٹریک مین اور انجینئر کی 4000 سے زیادہ بحالی نکالی ہے۔ نوجوان کے لئے نہیں، ریٹائر لوگوں کے لئے۔ بات دس لاکھ کی کرتے ہیں اور ویکینسی 4000 کی نکلاتے ہیں۔ مئی مہینے میں ریلوے سے متعلق ایک خبر چھپی ہے ہندوستان میں۔ آر آر بی این ٹی پی سی نے 18،262 عہدوں کی ویکینسی نکالی۔ امیدوار امتحان بھی دے چکے ہیں لیکن رزلٹ نکالنے سے پہلے عہدوں کی تعداد میں چار ہزار کی تخفیف کر دی جاتی ہے۔ اس کے تحت پٹنہ، رانچی اور مظفر پور کی سیٹیں سب سے زیادہ گھٹا دی گئیں۔ اے ایس ایم اور گڈس گارڈ کے عہدوں کو بھی کم کیا گیا ہے۔ اس امتحان میں 92 لاکھ طالب علم شامل ہوئے تھے۔ اس اعداد و شمار سے میں حیران رہ گیا ہوں۔ دسمبر 2015 میں اس امتحان کا فارم نکلا تھا، ابھی تک اس کا آخری نتیجہ نہیں آیا ہے۔ آئے دن طالب علم مجھے میسیج کرتے رہتے ہیں۔
12 دسمبر 2014 کو راجیہ سبھا میں سریش پربھو نے کہا تھا کہ ریلوے میں تحفظ سے جڑے 1 لاکھ 2 ہزار عہدے خالی ہیں۔ اس میں پٹری کی نگرانی سے جڑے ملازم بھی شامل ہیں۔ یہ خبر وارتا سے جاری ہوئی تھی اور ویب دنیا نے چھاپا تھا۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ تین سال میں ایک لاکھ سے زیادہ ان خالی عہدوں پر کتنی تقرریاں ہوئی ہیں؟ اگر ریلوے کی طرف سے ایسا کوئی بیان آیا تو ضرور اپنے مضمون میں ترمیم کروںگا یا نیا مضمون لکھوںگا۔
اب آئیے سرمایہ کاری کی بات پر۔ 15 جولائی 2017 کو گاؤں کنیکشن میں سابق ریل وزیر سریش پربھو کا بیان چھپا ہے کہ ریلوے نے پورا روڈمیپ تیار کر لیا ہے۔ پانچ سال میں پوراریل نیٹ ورک بدل جائےگا۔ اس کے لئے 8.2 لاکھ کروڑ کے سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ تین سال وزیر ریل بننے کے بعد سریش پربھو روڈمیپ بناتے ہیں اور 8.2 لاکھ کروڑ کے سرمایہ کاری کی بات کرتے ہیں۔ پیوش گوئل کو ریل وزیر بنے تین مہینے بھی نہیں ہوئے اور وہ 150 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ ان کا نیا پروجیکٹ ہے یا سریش پربھو کے ہی پروجیکٹ میں ایک لاکھ کروڑ اور جوڑ دیا ہے۔ وہ بھی اتنی جلدی؟
اب یہ کون بتائےگا کہ پیوش گوئل کا 150ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، سریش پربھو کے روڈمیپ کا ہی حصہ ہے یا الگ سے کوئی روڈمیپ ہے۔ کیا پرانے روڈ میپ کوکباڑ میں پھینک دیا گیا ہے؟ اس کو تیار کرنے میں کتنی بیٹھک ہوئیں، کتنا وقت لگا اور کتنا پیسا خرچ ہوا، کسی کو معلوم ہے؟
02 مارچ 2017 میں میں نے اپنے بلاگ قصبہ پر ایک مضمون لکھا تھا۔ کیا ریلوے میں دو لاکھ نوکریاں کم کر دی گئیں ہیں؟ اس دن کے ٹائمس آف انڈیا کے پیج 20 پر پردیپ ٹھاکر کی رپورٹ چھپی تھی کہ اس بار کے بجٹ میں حکومت نے 2 لاکھ 8000 نوکریوں کا اہتمام کیا ہے۔ اس میں سے 80،000 کے قریب آمدنی محصول محکمہ اور مصنوعات اور فیس محکمہ میں رکھے جائیںگے۔ میرے پاس اس کی معلومات نہیں ہے کہ ان کی ویکنسی آئی ہے یا نہیں، کب آئےگی اور کب بحالی کا عمل پورا ہوگا۔
ساتویںپے کمیشن کی رپورٹ میں مرکزی حکومت کے کس شعبے میں کتنے عہدے منظور ہیں اور کتنے خالی ہیں اس کو لےکر ایک مکمل تجزیہ ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ ریونیو میں آٹھ سالوں کے دوران یعنی 2006 سے 2014 کے درمیان محض 25070 بحالیاں ہوئی ہیں۔ کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ محکمہ ریونیو نے ایک سال کے اندر 80،000 بھرتیاں نکال دی ہیں اور تقررنامہ چلے بھی گئے ہیں۔
ٹائمس آف انڈیا کی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ بجٹ کے انیکشچر میں ریلوے کے مین پاور میں 2015 سے لیکر2018 تک کوئی تبدیلی نہیں ہے۔ یعنی حکومت نے مین پاور بڑھانے کا کوئی ہدف نہیں رکھا ہے۔ اخبار نے لکھا ہے کہ 2015 سے 18 تک ریلوے کا مین پاور1326437 ہی رہےگا۔ 1 جنوری 2014 کو یہ تعداد 15 لاکھ 47 ہزار تھی۔ بتائیے منظور عہدوں کی تعداد میں ہی دو لاکھ سے زیادہ کی تخفیف ہے۔
پہلے پیوش گوئل بتائیں کہ کیا مودی حکومت آنے کے بعد ریلوے میں دو لاکھ نوکریوں کی تخفیف کی گئی ہے؟ اگر نہیں تو 17-2014کے درمیان کتنے روزگار دئے گئے ہیں؟ یہ جاننا ضروری ہے تبھی پتا چلےگا کہ تین سال میں ریلوے نے کتنی نوکریاں دیں اور پانچ سال میں کتنی نوکریا دینے کی اس کی صلاحیت ہے۔
اسی سال کے دوسرے حصے میں ہندوستان اخبار میں پہلے صفحے پر خبر چھپی تھی۔ اس دن کسی ہسپتال میں تھا تو سامنے کی میز پر پڑے اخبار کی اس خبر کو کلک کر لیا تھا۔ خبر یہ تھی کہ ریلوے اس سال کرائےگا دنیا کا سب سے بڑی آن لائن امتحان۔ ستمبر میں ڈیڑھ لاکھ بھرتیوں کے لئے نوٹیفکیشن جاری ہوگی۔ اس امتحان میں ڈیڑھ کروڑ امیدوار شامل ہوںگے۔ اب اس مضمون کے اوپری حصے میں جائیے جہاں آر آر سی این ٹی پی سی کی ویکینسی کی بات لکھی ہے۔ 18000عہدوں کے لئے 92 لاکھ امیدوار شامل ہوتے ہیں۔ ڈیڑھ لاکھ بھرتیوں کے لئے محض ڈیڑھ کروڑ ہی شامل ہوںگے؟ حساب لگانے والے کے پاس کوئی کیلکولیٹر نہیں ہے کیا؟
یا پھر یہ سب اعداد و شمار لوگوں کی امیدوں سے کھیلنے کے نئے اسکور بورڈ بن گئے ہیں۔ ہندوستان میں پہلی بار، دنیا کا سب سے بڑا، ایک لاکھ کروڑ کی سرمایہ کاری، دس لاکھ روزگار، اس طرح کے دعوے ہیڈلائن لوٹنے کے لئے کر دئے جاتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔
Categories: فکر و نظر