خبریں

ممبئ :رائل اوپیرا ہاؤس سمیت چار قدیم عمارتوں کویونیسکوکا ثقافتی ورثہ ایوارڈ

سو سال پورے ہونے کا جشن منا رہا رائل اوپیراہاؤس ملک میں بچا ہوا واحد اوپیرا ہاؤس ہے، جو 23 سال بند رہنے کے بعد چند ماہ پہلے ہی کھلا  ہے۔

photo cedit : .wikipedia

photo cedit : .wikipedia

ممبئی :  فلمی دنیا میں مشہور’ پیاسا‘، ’آگ ‘اور’ پریم کہانی ‘جیسی فلموں اور راج کپور جیسی شخصیات کے زیادہ تر پریمیئر شو کی نمائش کے لیے مشہورمقام کے ساتھ ساتھ مہاتما گاندھی،بال گندھرو اور لتا منگیشکر جیسے مہمان اور یہ دنیا اگر مل بھی جائے ‘جیسے لازوال نغموں کی لوکیشن کے لیے مقبول رائل اوپیرا ہاؤس ہندوستان میں واحد اوپیرا ہاؤس ہے۔ یہ سابق سنیما گھریونیسکو کے سال 2017 ایشیا پیسفک ایوارڈ کا حقدار ہے۔ ریسٹوریشن کے لئے اسے یہ ایوارڈ معروف ہیرٹیج ایکسپرٹ ابھا نارائن لامبا نے دلایا ہے۔

رائل اوپرا ہاؤس کے علاوہ ریگل سرکل پر واقع ولنگٹن فاؤنٹین، فورٹ میں واقع بومن جی ہورموزجی واڈیا فاؤنٹین اور کلاک ٹاور اور جنوبی ممبئی میں بھائیکلہ واقع کرائسٹ چرچ نے بھی یہ ایوارڈ جیت لیا ہے، ان تینوں ثقافتی ورثہ ملک کو یہ اعزازدلانے میں معروف ہیریٹیج رسٹوریشن ایکسپرٹ وکاس دلاوری کا اہم رول رہا ہے ۔ ندلاوری کایہ 15 یونیسکو اعزاز ہے۔

سو سال پورے ہونے کا جشن منا رہا رائل اوپیراہاؤس ملک میں بچا ہوا واحد اوپرا ہاؤس ہے، جو 23 سال بند رہنے کے بعد چند ماہ پہلے ہی کھلا ہوا ہے۔ دلکش تصاویر کے ساتھ مرکزی گنبد، پتھر کی سیڑھیاں، سنگ مرمرکا فرش،کشادہ اسٹیج، عالیشان فانوس، سرخ قالین جڑی جامنی دیواریں، سنگ مرمر کے مجسمہ اور اس عمارت کی تشکیل میں فن تعمیر پر پوری توجہ دی گئی ہے۔

سپر ہٹ فلمیں دکھلانے والا یہ سابق تھیٹر خود بھی گرودت کی ’پیاسا‘، راج کپور کی ’آگ‘اور راجیش کھنہ کی ’پریم کہانی‘ جیسی فلموں اور پریمیئر شو کی لوکیشن بنا ہے، اسے مہاتما گاندھی اور بال گنگا دھر تلک سے لے کر لتا منگیشکر تک کے مہمان بننے کا شرف حاصل ہے۔جنہیں 1993 میں بند ہونے سے پہلے کے رائل اوپیرا ہاؤس کی یاد ہے، جانی مانی ہیریٹیج رسٹوریشن ایکسپرٹ ابھیانارائن لامبا کے ہاتھوں اس کا یہ روپ سب کو حیران کر دے گا۔

انہوں نے بتایا کہ رائل اوپیرا ہاؤس کے تحفظ کی تقریب کو کسی طرح کی سرکاری مدد نہیں ملی تھی۔اس نے اس کی حفاظت کرتے وقت اعلی معیار کے ساتھ بھی معاہدہ نہیں کیا۔جنوبی ممبئی میں فلورا فاؤنٹین کے بعد ممبئی کے سب سے مشہور چشمہ ہے جسے اب ’ریگل سرکل‘یا شیاما پرساد مکھرجی چوک کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ انگلینڈ کے ڈیوک ویلنگٹن کی1801 ء۔ 1804 میں ممبئی آمد پر ممبئی کے شہریوں نے چندہ جمع کر 1865 میں ان کی یاد کو برقرار رکے لیے فاؤنٹین بنایا تھا۔اس کے پانی کا نظام اب بھی ایک عرصے بعد کام کر رہا ہے۔ اس کے مکمل کام پر 12 لاکھ روپے کی لاگت آئی ہے اور اسے نجی۔سرکاری پارٹنرشپ کے ماڈل پر ممبئی میونسپل کارپوریشن نے پورا کیا ہے۔فورٹ مارکیٹ بازار گیٹ روڈ اور نریمن پیرامن ا سٹریٹ کے موڑ پر بومن جی واڈیا فاؤنٹین اور کلاک ٹاور 1880 کے زمانے کی دین ہیں۔ راجابائی ٹاور اور فلورا فاؤنٹین کے معاصر اس کلاک ٹاورکو پارسی مقدس مانتے ہیں۔

جنوبی ممبئی میں ہی بھائیکلہ میں1833 میں مکمل نیوکلاسیکی زمرہمیں آنے والے خوبصورت چرچ کی ازسرنو تعمیر بھی دلاوری کی دین ہے۔ ممبئی کے اس وقت کے گورنر منچوریسٹ ایلفسٹن کی دین ہے۔ اس چرچ میں ہر اتوار کوسروس کے لیے فورٹ کے سینٹ تھامس کیتھرل جانے سے بچایا۔ممبئی میں ورثہ کی حفاظت کے لئے یہ ٹانک سے کم نہیں ہے۔