ایک آر ٹی آئی کے جواب میں وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے جانکاری دی کہ مارے گئے فوجی یا پولیس اہلکار کے لئے battle casualty یا operation casualtyلفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
نئی دہلی:وزارت دفاع اور وزارت داخلہ نے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کو یہ جانکاری دی کہ فوج یا پولیس کی لغت میں ‘مارٹر’یا ‘شہید’جیسا کوئی لفظ ہے ہی نہیں۔ اس کے بجائے کارروائی کے دوران مارے گئے فوجی یا پولیس اہلکار کے لئے battle casualty یا operation casualty کا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ مسئلہ تب سامنے آیا جب مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے آر ٹی آئی کے تحت ایک درخواست آئی جس میں جانکاری مانگی گئی تھی کہ قانون اور آئین کے مطابق شہید (مارٹر) لفظ کےمعنی اور وسیع معنوں میں تعریف کیا ہیں؟
آر ٹی آئی درخواست میں اس کے بے وجہ استعمال پر لگام لگانے کے لئے قانونی جواز اوراس کی خلاف ورزی پر سزا کی بھی مانگ کی گئی تھی۔یہ درخواست وزارت داخلہ اور وزارت دفاع دونوں وزارتوں میں الگ الگ افسروں کے سامنے پیش کی گئی لیکن جب درخواست گزار کو اطمینان بخش رد عمل نہیں ملا تو اس نے سی آئی سی سے رابطہ کیا جو حق اطلاع قانون کے تحت اعلیٰ ترین اپیلوں کے لیے اختیار رکھتاہے۔
اطلاعاتی کمشنر یشووردھن آزاد نے کہا کہ وزارت دفاع اور وزارت داخلہ کے نمائندے اس دوران موجود تھے اور ان کو سنا گیا۔آزاد نے کہا، ‘ وزارت دفاع کی طرف سے پیش ہوئے افسر نے بتایا کہ ان کی وزارت میں شہید یا مارٹر لفظ استعمال نہیں کیا جاتا۔ اس کے بجائے battle casualty کا استعمال کرتے ہیں۔ ‘
وزارت داخلہ کی طرف سے پیش ہوئے افسر نے کہا کہ وزارت داخلہ میں operation casualty لفظ کا استعمال ہوتا ہے۔وزارتوں کے ذریعے دئے گئے جواب پر انہوں نے کہا کہ battle casualtyاور operation casualtyکے معاملوں کو اعلان کرنے کا فیصلہ، دونوں ہی معاملوں میں کورٹ آف انکوائری کی رپورٹ آنے کے بعد لیا جاتا ہے۔
Categories: خبریں