نیشنل میوزیم آف ماڈرن آرٹ، نیشنل لائبریری سمیت ملک کے کئی اہم ثقافتی اداروں میں، ڈائرکٹر کے عہدے خالی ہیں۔
نئی دہلی:نیشنل میوزیم آف ماڈرن آرٹ،نیشنل لائبریری،سالار جنگ میوزیم سمیت ملک کے کئی اہم ثقافتی اداروں میں ڈائرکٹروں کے عہدےخالی ہونے پر اپنی تشویش کااظہار کرتے ہوئے ایک پارلیامانی کمیٹی نے کہا ہے کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ حکومت ثقافتی اداروں کے کام کاج کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
ثقافتی معاملات کی وزارت کے مطالبات کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے کی گئی کارروائی پر وزارت کی مستقل کمیٹی نےپارلیامنٹ کے دونوں ایوانوں میں بدھ کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں یہ بات کہی ہے۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا،کمیٹی وزارت ثقافت کے مختلف اداروں میں مختلف سطحوں پر موجودہ اسامی کو بھرنے میں ان کی کارکردگی کو لےکر مایوس ہے۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تجویز پیش کی کہ وزارت کو اس معاملے میں متحرک اور منظم عمل کے تحت آگے بڑھناچاہئے تاکہ ان اسامیوں کو بلاتاخیر بھرا جا سکے۔
کانگریس کے لیڈرراجیو شکلا کی صدارت والی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا،کمیٹی اس بات پر غور کر رہی ہے کہ سالار جنگ میوزیم ،نیشنل لائبریری،دلّی پبلک لائبریری جیسے مختلف ادارے بغیر کسی ڈائرکٹر کے کام کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ اے ایس آئی ہندوستانی آثارقدیمہ سروے میں بھی بڑے پیمانے پر خالی جگہیں ہیں۔ کمیٹی نے کہا،اس سے پتا چلتا ہے کہ حکومت ثقافتی اداروں کے مناسب کام کےبارے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ رپورٹ میں کمیٹی نے سفارش کی کہ تقرری کے اصولوں کو آخری شکل دینے کے معاملے کو مناسب طریقے سے اٹھایا جائے تاکہ مختلف اداروں میں الگ الگ سطحوں پر تقرری کے عمل میں رکاوٹوں کو کم کیا جا سکے۔
کمیٹی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ وزارت ثقافت اور اے ایس آئی نے ان ای-پرشاسن اسکیموں کی تفصیل نہیں دی ہے جس کو وہ نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ کمیٹی نے مشورہ دیا کہ اے ایس آئی میں ای-پرشاسن کو نافذ کرنے کے لئے ضروری سافٹ ویئر کی تیاری میں ہوئی ترقی پر وزارت نگرانی رکھے۔کمیٹی نے اے ایس آئی کو ان یادگار کے بارے میں ایک نتیجہ خیز مطالعہ کرانے کو بھی کہا ہے جن میں مثالی یادگار بنائے جانے کا امکان ہے۔ کمیٹی نے ایشیاٹک سوسائٹی کو کام کاجی ادارہ بنانے اور اس کے سامنے آ رہے مسائل کو بلاتاخیر درست کرنے کو کہا۔
Categories: خبریں