خبریں

2جی کیس: سات سال میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیاگیا:سی بی آ ئی جج

خصوصی جج نےاپنے 1552 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا کہ ’’میں یہ بھی جوڑنا چاہتاہوں کہ تقریبا گزشتہ سات سال میں ،گرمیوں کی چھٹیوں سمیت کام کاج کے سبھی دنوں میں پوری  مستعدی سے صبح 10بجے سے شام 5بجے تک کھلی عدالت میں اس انتظار میں بیٹھارہا کہ کوئی قانونی طور پر قابل قبول ثبوت لیکر آئیگا، لیکن سب بیکار چلاگیا۔‘‘

Photo : PTI

Photo : PTI

نئی دہلی:ٹوجی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھپلہ معاملہ کے سبھی ملزمان کو بری کرنے والے سی بی آئی کے خصوصی جج او پی سینی نے جانچ ایجنسی کے ذریعہ کوئی ثبوت پیش نہ کئے جانے پر افسوس ظاہرکیا۔مسٹر سینی نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ’’ٹوجی گھپلہ سے متعلق معاملوں میں پوری مستعدی سے سات سال کا وقت دینے کے باوجود سی بی آئی نے انکے سامنے قانونی طور پر قابل قبول کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ ‘‘

انھوں نے سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ جانچ کئے گئے تین معاملوں میں ٹیلی مواصلات کے سابق وزیر اے راجہ ،ڈی ایم کے کی رکن پارلیمان این کنی موئی اور 17دیگرملزمان کو بری کرنے کے اپنے فیصلے کے دوران یہ تبصرہ کیا ۔خصوصی جج نےاپنے 1552 صفحات پر مشتمل فیصلہ میں کہا کہ ’’میں یہ بھی جوڑنا چاہتاہوں کہ تقریبا گزشتہ سات سال میں ،گرمیوں کی چھٹیوں سمیت کام کاج کے سبھی دنوں میں پوری  مستعدی سے صبح 10بجے سے شام 5بجے تک کھلی عدالت میں اس انتظار میں بیٹھارہا کہ کوئی قانونی طور پر قابل قبول ثبوت لیکر آئیگا، لیکن سب بیکار چلاگیا۔‘‘

ٹوجی گھپلہ جانچ سے متعلق معاملوں پر الگ سے سماعت کے لئے سپریم کورٹ کے حکم پر 14مارچ 2011کو خصوصی جج کی عدالت قائم کی گئی تھی ۔عدالت نے کہا ’’ایک بھی شخص سامنے نہیں آیا ۔اس سے اشارہ ملتاہے کہ ہرکوئی افواہ ،سنی سنائی بات اور قیاس آرائیوں پر یقین کررہاتھا۔حالانکہ عدالت میں عام نظریہ کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔‘‘یہ مبینہ گھپلہ کمپٹرولر اور آڈیٹرجنرل (کیگ)کی 2010کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا ،جس میں دعوی کیا گیاتھا کہ ٹیلی مواصلات کی وزارت کے ذریعہ ٹوجی اسپیکٹرم الاٹ کرنے اور کچھ کمپنیوں کو کم قیمت پر لائسنس دینے سے سرکاری خزانہ کو ایک لاکھ 76ہزارکروڑ روپئے کا نقصان ہواہے ۔