خصوصی عدالت نے کہا کہ وہ این آئی اے کی یہ دلیل مانتی ہے کہ ملزمین نے ہندو راشٹر بنانے کے مقصدسے بم دھماکے کو انجام دینے کی سازش رچی تھی۔
ممبئی : نیشنل جانچ ایجنسی (این آئی اے) کی ایک خصوصی عدالت نے 2008 کے مالیگاؤں بم دھماکہ معاملے میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، لیفٹیننٹ کرنل پرساد پروہت اور دوسرے ملزمین پر دہشت گردی کے الزامات میں مقدمہ چلانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایجنسی کی اس دلیل کو قبولکر رہی ہے کہ وہ ایک ہندو راشٹر بنانا چاہتے تھے اور دھماکہ دراصل اسی مقصدکو حاصل کرنے کی سمت میں اٹھایا گیا قدم تھا۔
جج ایس ڈی ٹیکالے نے 130 صفحات کے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ملزمین پر مہاراشٹر آرگنائزڈ کرائم کنٹرول ایکٹ (مکوکا) کے تحت مقدمہ چلانے کے لئے کافی ثبوت نہیں تھے۔ عدالت کے آرڈر کی کاپی 29 دسمبر کو دستیاب ہوئیں۔خصوصی عدالت نے کہا کہ ملزمین پر مکوکا کے تحت تو مقدمہ نہیں چلےگا، لیکن ان کویو اے پی اے، آئی پی سی اور دھماکہ خیز مادہ سے متعلق قانون کی مختلف دفعات کے تحت مقدموں کا سامنا کرنا پڑےگا۔
استغاثہ کی طرف سے نامزد 13 ملزمین میں سے دو اب بھی فرار ہیں۔ عدالت نے 27 دسمبر کو تین ملزمین شیام ساہو، شیونارائن کلسانگرا اور پروین ٹکّلکی-کو ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات سے بری کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان کے خلاف ناکافی ثبوت ہونے کی وجہ سے ان کو معاملے سے آزاد کرنے کے این آئی اے کے فیصلے کو قبولکر رہی ہے۔عدالت نے کہا کہ دو ملزمین-راکیش دھاوڑے اور جگدیش مہاترے-پر پونے اور تھانے کی عدالتوں میں صرف ہتھیارسے متعلق قانون کے تحت مقدمہ چلےگا۔
اپنے حکم میں عدالت نے کہا، ‘ اس شروعاتی مرحلے میں گواہ کی تعداد 184 کے بیان سے یہ نتیجہ نکالا جا سکتا ہے کہ بھوپال والے اجلاس ،جس میں مبینہ طور پر سازش رچی گئی اس میں پرساد پروہت، سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، رمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی اور سدھاکر چترویدی موجود تھے۔ ‘عدالت نے کہا، ‘ اس میں اورنگ آباد اور مالیگاؤں میں بڑھتی جہادی سرگرمیوں کے بارے میں گفتگو ہوئی اور پروہت نے مذکورہ علاقے میں ابھینو بھارت کی توسیع کرکے اس پر روک لگانے کے لئے کچھ کرنے کی رائے ظاہر کی تھی۔ ‘
عدالت نے کہا کہ وہ این آئی اے کے وکیل کی اس دلیل کو قبولکر رہی ہے کہ ملزمین نے ایک ہندو راشٹر بنانے کی سازش رچی تھی اور بم دھماکے کو انجام دینے کی سازش مقصد کو حاصل کرنےکی سمت میں ایک قدم تھا۔
Categories: خبریں