خبریں

مرکزی حکومت کو یہ بہانہ بنانا بند کر دینا چاہیے کہ صحت ریاست کا موضوع ہے: پارلیامانی کمیٹی

پارلیامانی  کمیٹی نے کہا، مرکزی حکومت کو یہ بہانہ بنانا بند کر دینا چاہیے کہ صحت ریاست کا موضوع ہے اور مشن موڈ میں کام کرنا چاہیے۔

Photo : Reuters

Photo : Reuters

نئی دہلی:ملک میں نئی قومی صحت پالیسی اورایس ڈی جی کے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعے مشن موڈ میں کام کرنے کی ضرورت بتاتے ہوئے پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو بار بار یہ بہانہ بنانا بند کر دینا چاہیے کہ صحت ریاست کا موضوع ہے۔

ملک میں طبی تعلیم اور حفظان صحت پر  تخمینہ کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی صحت سروے کے 71ویں دور کے مطابق ملک میں دیہاتی اور شہری دونوں علاقوں میں بیماریوں کے تقریباً 70 فیصد سے زیادہ معاملوں میں علاج کے ذرائع کی شکل میں نجی ڈاکٹر اور نجی شعبے سب سے زیادہ اہم عامل بن‌کر ابھرا ہے۔

جمعہ کو ختم ہوئے پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس میں پارلیامنٹ میں پیش وزارتِ صحت و خاندانی بہبود سے متعلق اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے چلتے برِکس معیشت میں ہندوستان ایک ایسا ملک بن‌کر ابھرا ہے جہاں حفظان صحت پر فی شخص اپنی جیب سے کیا جانے والا خرچ سب سے زیادہ ہے ، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ملک میں غریبوں کی صحت اور اس کی دیکھ بھال سے متعلق صورت حال کتنی خراب  ہے کیونکہ صحت پر اپنی جیب سے کیا جانے والا خرچ سماج کے غریب طبقے کو اور زیادہ غریب بنا دیتا ہے اور اس سے سماجی عدم مساوات میں اضافہ ہوتاہے۔

بی جے پی کے سینئر لیڈرمرلی منوہر جوشی کی صدارت والی کمیٹی نے کہا کہ ایس ڈی جی کے مطابق حکومت کو متعین کرنا ہے کہ سال 2030 تک حفظان صحت متعلق سہولیات سبھی کو دستیاب ہوں جس سے کہ تمام نوجوان طبقہ کے لوگوں کی زندگی بہتر ہو سکے۔

کمیٹی کی رپورٹ میں کہا گیا، مختلف ریاستوں کے ساتھ صلاح مشورہ کرتے ہوئے حفظان صحت کے لئے ضروری، بنیادی بناوٹ کی تشکیل کے لئے صحیح طریقے سے اسکیم بنانے کی بےحد ضرورت ہے تاکہ قومی صحت پالیسی اور ایس ڈی جی کے تحت طےشدہ مقاصد کو حاصل کیا جا سکے۔

کمیٹی نے کہا، پالیسی کےعمل آوری کےلیے مختلف سطحوں پر موثر نگرانی نظام کی تشکیل کے لئے جلد کارروائی بھی کرنے کی ضرورت ہے۔ لہذا مرکزی حکومت وزارتِ صحت کو مشن موڈ میں کام کرنا چاہیے اور یہ بہانہ نہیں بنانا چاہیےجو وہ بار بار بناتے ہیں کہ صحت ریاست کا موضوع ہے۔

ساتھ ہی اس نے یہ بھی کہا کہ قومی صحت پالیسی کے تحت طےشدہ مقاصدکی صحیح طریقے سے اور طےشدہ  وقت  میں حصولیابی کے لئے تمام ریاستی حکومتوں کو مناسب پروگرام بنانے کے لئے مجبور کیا جانا چاہیے اور مالی معاملے میں کمزور ریاستوں کو ضروری سہولیات کی تعمیر کے لئے اضافی رقم فراہم کی جانی چاہیے۔