ہمارے ملک میں یہ اکثر پایا جاتا ہے کہ پرائیویٹ تنظیموں کے تحت کچھ پیشہ ور ادارہ گمراہ کرنے والے اشتہارات اور دعووں سے طالب علموں کو لبھاتے ہیں اور بھاری فیس یا ڈونیشن یکجا کرتے ہیں۔
نئی دہلی: The National Consumer Disputes Redressal Commission کا کہنا ہے کہ کچھپرائیویٹ کالج گمراہ کرنے والے اشتہارات سے طالب علموں کو لالچ دے رہے ہیں۔ کمیشن نے راجستھان کے ایک فارمیسی انسٹی ٹیوٹ سے ایک غیر منطور شدہ نصاب میں داخلہ دینے اور غیر قانونی ڈگری فراہم کرنے پر ایک طالب علم کو 50 ہزار روپے دینے کو کہا۔
این سی ڈی آر سی نے راجستھان کے ‘ گوئنکا کالج آف فارمیسی ‘ سے طالب علم انل کمار کماوت کی فیس واپس کرنے کو کہا۔ کمیشن نے ادارے سے معاوضے کے علاوہ عدالتی خرچے کی شکل میں پانچ ہزار روپے دینے کو کہا۔
Presiding Officer بی سی گپتا اور ممبر ایس ایم کانتکر کیبنچ نے کہا، ‘ ہمارے ملک میں یہ اکثر پایا جاتا ہے کہ پرائیویٹ تنظیموں کے تحتکچھ پیشہ ور ادارہ گمراہ کرنے والے اشتہارات اور دعووں سے طالب علموں کو لبھاتے ہیں اور بھاری فیس یا ڈونیشن یکجا کرتے ہیں۔ ‘
بنچ نے کہا، ‘ زیادہ تر امیدواروں کو نصاب کی قانونی حیثیت کے بارے میں اندھیرے میں رکھا جاتا ہے۔ ‘بنچ نے کہا کہ کچھ ادارہ مناسب بنیادی ڈھانچے اور آئینی اجازت کے بغیر طالب علموں کا داخلہ لے لیتے ہیں۔ کمیشن نے کہا کہ معصوم طالب علم دلچسپ یقین دہانیوں کا شکار بن جاتے ہیں اور روشن مستقبل کی امید میں داخلہ لے لیتے ہیں۔ بنچنے ادارے کے رویے کو غیر مناسب کاروبار یروایت کا قصوروار پایا۔
انل کی شکایت کے مطابق انہوں نے2006-07 میں کالج میں داخلہ لیا تھا، جہاں انہوں نے 36،000 روپے جمع کئے تھے، ساتھ ہی 24 ہزار روپے ہاسٹل فیس بھی دی تھی۔ 2009-10 میں نصاب پورا کرنے کے بعد ان کو ممبئی کی ایک فارما کمپنی میں نوکری بھی ملی، لیکن نوکری کے دوسرے ہی دن ان کو یہ کہتے ہوئے نوکری سے نکال دیا گیا کہ ان کی ڈگری غیر قانونی ہے اور ان کا کالج فارمیسی کاؤنسل آف انڈیا سے تسلیم شدہ نہیں ہے۔
اس کے بعد بھی انہوں نے کئی کمپنیوں میں درخواست کی لیکن کالج کے تسلیم شدہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کو تقرری نہیں دی گئی۔طالب علم کی شکایت درج کرنے پر اس کالج کا کہنا تھا کہ ان کی غلطی نہیں ہے کیونکہ یہ سب جانتے ہوئے اس طالب علمنے ادارے میں داخلہ لیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ انہوں نے فارمیسی کاؤنسل آف انڈیا میں رجسٹریشن کے لئے درخواست دی تھی لیکن کچھ وجہوں سے یہ زیر التوا ہے۔
ضلع فورم نے بھی اس شکایت کو جائز مانا اور اس ادارے سے طالب علم کو فیس لوٹانے اور 50،000 روپے معاوضہ دینے کو کہا۔ یہی فیصلہ ریاست اور قومی فورم کے ذریعے بھی قائم رکھا گیا۔
Categories: خبریں