چونکہ آپ کو اخبار صحیح نہیں بتائیںگے، اس لئے 1 لاکھ کروڑ ملےگا اسکولوں کو ایسی ہیڈلائن دےکر آپ کو الو بنا دیںگے۔ آپ سے مہینے کے 500 روپے بھی لیںگے۔
موجودہ بجٹ کے بارے میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ کسانوں اورغریبوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے سوغاتوں کی بارش ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ اگلے سال کے بجٹ میں خریف فصلوں کی ایم ایس پی کا ڈیڑھ گنا کرنے، اجولا منصوبہ کے لئے مفت گیس کنکشن بڑھا کر آٹھ کروڑ کرنے اور دس کروڑخاندانوں کو فی خاندان پانچ لاکھ روپے سالانہ میڈیکل کور دیا جائے گا۔ان دعووں میں کتنی حقیقت ہے ۔پڑھیے سینئر صحافی رویش کمار کا تبصرہ۔(دی وائر)
2016-17 کے لئے گیہوں کی فی کوئنٹل لاگت تھی 2345 روپے،مگرحکومت نے Minimum Support Price یعنی ایم ایس پی دیا 1525۔2017-18 کے لئے یہ قیمت تھی 1625 روپے فی کوئنٹل۔
یہ میرا نہیں بلکہ Commission for Agricultural Costs and Pricesکے اعداد و شمار ہیں۔ آپ خود بھی اس کی ویب سائٹ سے چیک کر سکتے ہیں۔انڈین فوڈ کارپوریشن کی ویب سائٹ پر 2017-18کے لئے فی کوئنٹل گیہوں کی لاگت 2408.67 روپے تھی۔ ایم ایس پیکتنی تھی؟ 1625 روپے فی کوئنٹل۔
There a lot of schemes in the budget for the farmers, the poor, dalits and tribals. The budget is in the spirit of #SabkaSaathSabkaVikas: Amit Shah #UnionBudget2018 pic.twitter.com/NmjjdTeqt6
— ANI (@ANI) February 1, 2018
اگر آپ ریاضی میں میری طرح فیل بھی ہوتے رہے ہوںگے توبھی سمجھ سکتے ہیں کہ لاگت کا ڈیڑھ گنا دام نہیں دیا جا رہا ہے۔کیا وزیر خزانہ نے جو کہا وہ صحیح ہے؟
وزیر خزانہ نے کیسے کہہ دیا کہ حکومت ربیع کی پیداوار کا دام لاگت سے ڈیڑھ گنا دے رہی ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ کوئی بھی کسان بتا سکتا ہے کہ فی کوئنٹل گیہوں کی لاگت کتنی ہے اورایم ایس پی کتنی ہے۔
حکومت کا ہی اعداد و شمار ہے کہ2014-15 میں گیہوں کی لاگت تھی 1056.1 روپے فی کوئنٹل تھی۔ مگر ایم ایس پی ملی 1400 روپے فی کوئنٹل۔ کیا یہ ڈیڑھ گنا ہوا؟ اکتوبر 2017 میں گیہوں کی ایم ایس پی 1625 روپے فی کوئنٹل تھی تو کیا 2014-15 سے 2017 تک لاگت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا؟ آپ چاہیں توCommission for Agricultural Costs and Pricesکی رپورٹ دیکھ سکتے ہیں۔ پھر بھی اخبار کل کسانوں کو بتائیںگے کہ ربیع کا دام لاگت سے ڈیڑھ گنا مل رہا ہے۔ اب خریف کا بھی ملےگا۔ ایم ایس پی بھی صرف 6 سے 7 فیصدی کسانوں کو ہی ملتی ہے۔ سب کو نہیں ملتی ہے۔
10 کروڑ غریب پریواروں کو پانچ لاکھ تک کا صحت بیمہ ملےگا۔ یہ اچھی خبر ہے۔ مگر ہاسپٹل کہاں ہیں۔ مل کتنے کو رہا ہے۔ صحت بیمہ پہلے سے چلا آ رہا ہے، اگر ا س کے فائدے کے بارے میں اعداد و شمار ہوتے تو خوشی اور دگنی ہو جاتی۔ پر یہ نعرے کی شکل میں زبردست چلےگا۔ کتنا فنڈ ہوگا یہ نہیں کہا، کہہ دیا کہ کافی فنڈ ہوگا۔
یہ بھی دیکھیں :بجٹ2018پر دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کے ساتھ بات چیت
حکومت نئے ہاسپٹل کھولنے کی بات کر رہی ہے۔ ایمس جتنے کھلے ان کا ہی پتا نہیں ہے۔ دس پندرہ سال سے ایمس کے اعلان ہر بجٹ کی کشش رہی ہے۔ہر تین پارلیامانی حلقہ کے درمیان ایک ہاسپٹل کھلےگا، یہ جب تک کھلےگا تب تک خواب خوب دکھائےگا۔ جو ضلع ہاسپٹل ہیں، انہی کو بھرتی لائق بنا دیا جائے تو زندگی آسان ہو جائے۔ انہی کے لئے ڈاکٹر نہیں ہیں۔ حکومت کو میڈیکل کی سیٹ بڑھانی چاہیےتھی اور ایم ڈی کی سیٹ بھی۔ اس کے بنا ڈاکٹر ، ڈاکٹر نہیں رہتا۔
Farm sector stress will continue.Medical health care is a big jumla. Nothing in the budget to boost private https://t.co/vNpIrUWEcX tax relief to the average tax payer. Is the FM serious?- P Chidambaram #UnionBudget2018 pic.twitter.com/mO3ry9LdCe
— ANI (@ANI) February 1, 2018
وزیر خزانہ نے کہا کہ گروپ سی اور ڈی کی نوکری میں انٹرویو ختم کر دیا۔ یہ نہیں بتایا کہ نوکری بھی ختم کر دی۔ یہ نہیں بتایا کہ بنا انٹرویو کی کتنی نوکریاں دیں تاکہ پتا چلے کہ کتنے جوانوں کا وقت بچا۔ آپ نوکری سریز میں سرکاری نوکریوں کا حال دیکھ ہی رہے ہیں۔ مہاراشٹر حکومت نے 30 فیصد سرکاری نوکریاں کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرکزی حکومت پانچ سال سے خالی پڑے عہدوں کو ختم کرنے جا رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ فٹ ویئر میں نوکریاں بڑھ رہی ہیں۔ آپ آگرہ فون کر لیں، جو یوپی کے فٹ ویئر سینٹر ہیں، یہاں ہر کاروباری بتائےگا کہ 40 فیصدی گھریلو امپورٹ کم ہوا ہے تو نوکریاں کہاں ہو گئیں ہیں۔ دہلی میں فٹ ویئر صنعتی دنیا کا میلہ لگا ہے۔ اس کے بارے میں خبر چھپی ہے کہ اس کو 200 کروڑ کی مدد کی ضرورت ہے تب جاکر 3 لاکھ روزگار پیدا ہوگا۔ یہ خبر بزنس اسٹینڈرڈ میں چھپی تھی۔
حکومت نے کہا ہے کہ اگلے چار سال میں اسکولوں میں تعمیرات کے لئے حکومت ایک لاکھ کروڑ خرچ کرےگی۔ اب یہ ہیڈلائن میں شاندار لگےگا۔ پچھلے بجٹ میں تمام تعلیمی بجٹ 80000 کروڑ سے بھی کم تھا۔ پچھلے بجٹ میں اسکولوں کے لئے 43554 کروڑ دیا گیا تھا۔ اس حساب سے حکومت نے اسکولوں پر بجٹ کم کر دیا۔ اگر آپ 43554 کروڑ کو چار سے ضرب کریںگے تو یہ 1 لاکھ 74 ہزار کروڑ سے کم ہوگا۔
یعنی اس بجٹ میں اسکولی تعلیم کا قیاسی بجٹ 74 ہزار کروڑ کم کر دیا گیا ہے۔ چونکہ آپ کو اخبار صحیح نہیں بتائیںگے، اس لئے 1 لاکھ کروڑ ملےگا اسکولوں کو ایسی ہیڈلائن دےکر آپ کو الو بنا دیںگے۔ آپ سے مہینے کے 500 روپے بھی لیںگے۔
Categories: فکر و نظر