ایک طرف جہاں ناچ گانوں کے درمیان آئی پی ایل کا ایک اور ایڈیشن کھیلا جائیگا وہیں یہ سوال ہمیشہ کی طرح برقرار ہے گا کہ ایک طرف جہاں ایک معمولی کرکٹر بہت کم میچ کھیل کر لاکھوں کڑوروں کما لیتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کھلاڑی عالمی کپ جیتنے کے بعد غریب کیوں بنے رہتے ہیں۔
کرکٹ غیر یقینی کھیل ہے۔یہاں کب کیا ہو جائے آپ اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔جس طرح کرکٹ میں آخری گیند تک نتیجہ کا اندازہ نہیں لگا سکتے ٹھیک اسی طری انڈین پریمیئر لیگ کے11ویں ایڈیشن کیلئے ہوئی نیلامی میں بھی کسی کو پہلے سے یہ اندازہ نہیں تھا کہ گوتم گمبھیر جیسے کھلاڑی کو امید سے کم رقم ملیگی جبکہ بائیں ہاتھ کے نوجوان تیز گیند باز جے دیو انادکٹ کو ناقابل یقین رقم مل جائے گی۔جے دیو انادکٹ کو راجستھان رائلس نے 11.50 کروڑ روپے میں خریدا جبکہ آئی پی ایل میں کولکاتہ نائٹ رائیڈرس کو دو بار چمپئن بنانے والے کپتان گوتم گمبھیر کو صرف2.8کروڑ روپئے ملے۔افسوس کی بات تو یہ رہی کہ گمبھیر کیلئے کسی فرنچائزی نے کوئی بہت دلچسپی بھی نہیں دکھائی۔انادکٹ نے 47 آئی پی ایل میچوں میں 56 وکٹ لے چکے ہیں مگر یہ کارکردگی ایسی بھی نہیں تھی کہ انہیں اتنی بڑی رقم مل جائے۔
انگلش کھلاڑی بین اسٹوکس کو سب سے زیادہ پیسوں میں خریدنا بھی سب کو حیران کر دیا۔اس بار کی نیلامی میں بین اسٹوکس 12.5 کروڑ روپے میں نیلام ہوکر سب سے مہنگے کھلاڑی بنے۔تعجب کی بات تو یہ بھی ہے کہ راجستھان نے اس کرکٹر پر سب سے زیادہ رقم خرچ کی ہے جن پر ایک بار میں مارپیٹ کا الزام ہے اگر انہیں اس معاملے میں سزا ہو جاتی ہے تو وہ باقی کا سیزن کھیل بھی نہیں سکیں گے۔اس بار جہاں کئی سنیئر کھلاڑیوں کو یا تو خریدار ہی نہیں ملا یا پھر ان کی حیثیت سے کم رقم ملی وہیں کچھ ایسے انجان کھلاڑی ہیں جن کی قیمت سن کر ہر کوئی حیران رہ گیا۔ایسے کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں افغانستان کے لیگ اسپنر راشد خان ہیں جنہیں سن رائزرس حیدرآباد نے نو کروڑ روپے کی بھاری رقم خرچ کر کے ہر کسی کو چونکادیا۔ افغانستان کے ہی 16 سال کے آف اسپنر مجیب زدران کو پنجاب نے 4 کروڑ روپے میں خرید کر انہیں بھی چونکایا دنیا کو بھی چونکایا۔اس بار حالانکہ پرویز رسول کو کسی نے نہیں خریدا مگر کشمیر کے کرکٹ شائقین کو اس بات کی خوشی ہے کہ ان کے یہاں کے منظور احمد ڈار عرف منظور پانڈو کوآئی پی ایل میں جگہ مل گئی۔انہیں کنگز الیون پنجاب نے 20 لاکھ روپے کے عوض خرید ا۔
نیلامی میں اس بار کل 578 کھلاڑی شامل تھے جن میں ہندوستانی کھلاڑیوں کی تعداد 360 تھی۔اب کھلاڑیوں کی نیلامی ہو چکی ہے۔ایک طرف جہاں ناچ گانوں کے درمیان آئی پی ایل کا ایک اور ایڈیشن کھیلا جائیگا وہیں یہ سوال ہمیشہ کی طرح برقرار ہے گا کہ ایک طرف جہاں ایک معمولی کرکٹر بہت کم میچ کھیل کر لاکھوں کڑوروں کما لیتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کھلاڑی عالمی کپ جیتنے کے بعد غریب کیوں بنے رہتے ہیں۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم ان دنوں جنوبی افریقہ میں ہے۔ٹیم جب افریقہ کیلئے روانہ ہوئی تھی تو اس بات کا اندازہ تو ہر کسی تو تھا کہ وراٹ کوہلی اینڈ کمپنی کووہاں آسانی سے جیت نہیں ملیگی۔ٹسٹ سیریز میں ہندوستان کو2-1سے شکست ہوئی۔پہلا دو ٹسٹ افریقہ نے جیتا اور تیسرے میں ہندوستان نے کامیابی حاصل کر لی۔ہندوستان کی جیت میں گیند باز محمد شمی کا اہم رول رہا جنہوں نے دوسری اننگ میں پانچ وکٹ حاصل کئے۔اس شاندار جیت کے بعد جہاں ٹسٹ درجہ بندی میں ہندوستان کی پہلی پوزیشن برقرار رہی وہیں انفرادی طور پر کوہلی نے12 پوائنٹس حاصل کر کے ٹیسٹ بلے بازوں کی آل ٹائم کھلاڑی رینکنگ میں ویسٹ انڈیز کے تجربہ کار برائن لارا کو پیچھے چھوڑ دیا ۔کوہلی کے ابھی 912 پوائنٹس ہیں اور وہ فہرست میں 26 ویں مقام پر ہیں۔اس فہرست میں عظیم بلے باز ڈان بریڈمین 961 پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر ہیں۔ہندوستان کو ٹسٹ سیریز میں شکست ہو چکی ہے۔ون ڈے سیریز شروع ہو چکی ہے جس میں6 میچ کھیلے جائیں گے۔ پہلے ونڈے میں توہندوستان نے جیت حاصل کر لی ہے پوری سیریز میں ہندوستان کی کارکردگی کیسی رہتی ہے یہ تو وقت بتائے گا۔ ہو سکتا ہے ہندوستانی کرکٹ ٹیم ٹسٹ سیریز میں ملی شکست کا بدلہ ون ڈے میں لینے میں کامیاب ہو جائے۔ویسے ہندوستان کی ٹیم نے افریقہ میں اب سے پہلے جو چار ون ڈے سیریز کھیلی ہے ان سب میں اسے شکست ملی ہے۔
ٹینس میں راجر فیڈرر کا کمال جاری ہے۔سال کے پہلے گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ یعنی آسٹریلین اوپن میں انہوں نے نہ صرف اپنا خطاب برقرار رکھا بلکہ اب انہوں نے چھ آسٹریلین اوپن خطاب کے ساتھ مجموعی طور پربیس گرینڈ سلیم خطاب حاصل کر لئے ہیں۔رائے ایمرسن اور نوواک جوکووچ مزید دو ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے چھ بار آسٹریلین اوپن جیتے ہیں۔فیڈرر نے اب تک جو20گرینڈ سلیم خطاب حاصل کئے ہیں ان میں چھ آسٹریلین اوپن کے علاوہ آٹھ ومبلڈن،ایک فرنچ اوپن اورپانچ بار امریکی اوپن کا خطاب شامل ہے۔ایک طرف جہاں فیڈرر نے 20 واں گرینڈ سلیم خطاب حاصل کیا وہیں خواتین کے زمرے میں سنگلس کا خطاب ڈنمارک کی کیرولین ووزنیا کی جیتنے میں کامیاب رہیں جو کہ ان کا پہلا گرینڈ سلیم خطاب ہے۔ووزنیاکی کے ساتھ ایک خاص بات یہ جڑی ہوئی ہے کہ وہ بغیر کسی گرینڈ سلیم خطاب کے دنیا کی نمبر ایک خاتون ٹینس کھلاڑی رہ چکی ہیں۔
Categories: فکر و نظر