آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک نے بتایا کہ لوٹائے گئے نوٹوں کا حساب ،اور اس کے حقیقت کی پہچان کی جا رہی ہے۔ اس لئے اس بارےمیں مِلان اور حساب کی عمل کے پورے ہونے پر ہی جانکاری شیئر کی جا سکتی ہے۔
نئی دہلی : مرکز کی مودی حکومت کے 500 اور 1000 روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کے 15 مہینے بعد بھی ریزروبینک آف انڈیا لوٹائے گئے نوٹوں کی گنتی، ضرب و تقسیم اور ان کے اصلی و نقلی ہونے کی پہچان میں لگا ہے۔سنیٹرل بینک کا کہنا ہے کہ وہ تیزی سے اس کام کو کر رہا ہے۔ ساتھ ہی وہ لوٹائے گئے نوٹوں کے ‘ اصلی و نقلی ‘ ہونے کے ساتھ ہی ان کی صحیح گنتی اور ملان کرنے کا کام کر رہا ہے۔
آرٹی آئیکے تحت داخل عرضی کا جواب دیتے ہوئے ریزروو بینک نے یہ بات کہی ہے۔ بینک کے جواب کے مطابق، ‘ ان بینک نوٹوں کا حساب ، درستگی اور حقیقت کی پہچان کی جا رہی ہے اور ان کا ملان بھی کیا جا رہا ہے۔ اس لئے اس بارےمیں ملان اور حساب کا عمل پورا ہونے پر ہی جانکاری دی جا سکتی ہے۔ ‘
نوٹ بندی کے دوران بند ہوئے نوٹوں کی تعداد جاننے کے لئے داخل کی گئی اس عرضی کے جواب میں بینک نے کہا، ‘ ریزرو بینک کو ملے پرانے نوٹوں کی قیاسی قیمت 30 جون 2017 تک 15.28 لاکھ کروڑ روپے رہیہے۔ حالانکہ تصدیق، حساب کا عمل پورا ہونے کے بعد اس میں مستقبل میں ترمیم کا امکان بنا رہےگا۔ ‘
اس کام کے مکمل ہونے کے بارے میں بینک نے کہا کہ وہ بہت تیز رفتاری سے اس کو انجام دے رہا ہے۔ تفتیش اور تصدیق کی 59 مشینیں کام میں لگی ہیں۔حالانکہ، بینک نے ان مشینوں کے مقام کے بارے میں کوئی مخصوص جانکاری نہیں دی۔
قابل ذکر ہے کہ حکومت نے آٹھ نومبر 2016 کو 500 اور 1،000 روپے کے پرانے نوٹوں کو چلن سے باہر کر دیا تھا۔ ا س کی جگہ پر 500 اور 2000 روپے کے نئے نوٹ جاری کئے گئے تھے۔
Categories: خبریں