عالمی خبریں

ترک روسی میزائل ڈیل، نیٹو پریشان؟

انقرہ اور ماسکو کے مابین طے پانے والے ایک دفاعی معاہدے کے تحت ترکی روس سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل خریدے گا۔ اس دفاعی معاہدے کے بعد ترکی اور نیٹو اتحادیوں کے تعلقات مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔

Turkey_Russia_DW

شامی علاقے عفرین میں امریکی حمایت یافتہ کردوں کے خلاف ترک فوج کی کارروائیوں کے باعث نیٹو اور ترکی کے مابین تعلقات پہلے ہی کشیدگی کا شکار تھے۔ ترکی اور روس کے مابین دفاعی معاہدے کی خبریں سامنے آنے کے بعد خدشہ ہے کہ ترکی کے نہ صرف امریکا کے ساتھ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوں گے بلکہ ترکی کے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی کا باعث بن سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ ترکی خود بھی نیٹو کا رکن ملک ہے۔

نیٹو اتحاد کی طرف سے گزشتہ کئی ماہ سے ڈھکے چھپے اور کھلے عام دونوں طریقوں سے ترکی کو اس طرح کے کسی معاہدے سے متنبہ کیا جاتا رہا ہے تاہم ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اس کے باوجود اپنے ملک کے ایئر ڈیفنس نظام کو مضبوط بنانے کے لیے روسی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نظام S-400 ’’ٹرائمف‘‘ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ معاہدہ 2.5 بلین امریکی ڈالرز مالیت کا ہے۔

Messile_Russia

تاہم ابھی تک یہ بات مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ آیا ترکی اس معاہدے کو مکمل کر چکا ہے یا ابھی اس پر عملدرآمد کیا جانا باقی ہے۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ ترکی کو اس معاہدے کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔ ان کی طرف سے یہ بیان رواں ہفتے ہونے والے نیٹو ممالک کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے قبل سامنا آیا ہے۔

تاہم نیٹو کے بعض سفارت کاروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ان خیالات کا اظہار کیا ہے کہ یہ فیصلہ ابھی بھی واپس لیا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ انقرہ نے 2013ء میں چین سے میزائل شکن نظام کی خرید کا ایک معاہدہ کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم نیٹو کے احتجاج کے بعد ترکی نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔