ہندوستان میں کرکٹ کا کھلاڑی جہاں دو چار میچ کھیل کر ہی اسٹار بن جاتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کپتان کو بھی لوگ آسانی سے نہیں پہچانتے۔
So proud of the whole unit. 🙏👍 What a series win. Jai Hind! 🇮🇳 pic.twitter.com/C2lgzmak7k
— Virat Kohli (@imVkohli) February 16, 2018
آخر وہی ہوا جس کا اندازہ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں لگایا تھا۔ہندوستانی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ میں ٹسٹ سیریز تو ہار گئی تھی مگر ون ڈے سیریز میں کھلاڑیوں نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور شاندارجیت دلادی۔وراٹ کوہلی کی کپتانی میں ٹیم نے کتنا کمال کیا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ25سالوں میں ہندوستانی ٹیم نے افریقہ میں ایک بھی سیریز نہیں جیتی تھی۔جو کمال دھونی اور اظہر الدین کی ٹیم نہیں کر سکی وہ کمال کوہلی کی ٹیم نے کر دکھایا۔ون ڈے سیریز کی بات کریں تو پہلے تین میچوں میں تو ہندوستان کو کامیابی ملی۔مگر چوتھے میچ میں جنوبی افریقہ نے جیت حاصل کر لی۔ہندوستان نے چھٹے میچ کا انتظار نہیں کیا اور پانچویں میچ میں ہی73رنوں سے جیت حاصل کرکے ون ڈے سیریز اپنے نام کر لی۔پانچویں میچ میں ایک اور خاص بات ہو گئی۔جو روہت شرما سیریز میں فلاپ چل رہے تھے وہ افریقہ دورہ پر پہلی سنچری بنانے میں کامیاب بھی ہو گئے۔اپنی سنچری والی اننگ کے دوران روہت شرما نے4چھکے لگائے اور سب سے زیادہ چھکے لگانے والے دوسرے ہندوستانی بن گئے۔انہوں نے اس معاملے میں سچن تندولکر کو پیچھے چھوڑا۔سچن نے264چھکے لگائے تھے جبکہ روہت اب265چھکے لگا چکے ہیں۔اس معاملہ میں اب وہ صرف مہندر سنگھ دھونی سے پیچھے ہیں جن کے چھکوں کی تعداد338ہے۔اس شاندار سنچری کے بعد روہت اب ہندوستانیوں کی جانب سے سب زیادہ سنچریوں کے معاملہ میں اب چوتھے نمبر پر آ گئے ہیں۔روہت سے زیادہ سنچری جن کھلاڑیوں نے لگائی ہیں ان میں سچن تندولکر49،وراٹ کوہلی34اور سوربھ گنگولی22سنچری شامل ہیں۔
ویسے تو کسی بھی ٹورنامنٹ میں کامیابی کیلئے کسی ایک کھلاڑی کی کارکرگی ذمہ دار نہیں ہوتی یہ ٹیم ورک ہوتا ہے مگر کچھ ایسے کھلاڑی ہوتے ہیں جن کا رول دوسروں کے مقابلے کچھ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔ہندوستان نے افریقہ کے خلاف ونڈے سیریز میں جو جیت حاصل کی ہے اس میں ہندوستان کے دو اسپن گیند باز کلدیپ یادو اور یجویندر چہل کا اہم رول رہا۔ان دونوں نے اس سیریز میں وہ کمال دکھایا جو کمال اب تک کوئی دوسرا ہندوستانی اسپنر نہیں دکھا پایا تھا۔دونوں نے ملکر 30وکٹ حاصل کئے جو کہ دو ٹیموں کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز میں اسپنروں کے ذریعہ سب سے زیادہ وکٹ کاریکارڈ ہے۔اس سے پہلے یہ ریکارڈ27وکٹوں کا تھاجب انگلینڈ کے خلاف گھریلو سیریز میں ہندوستانی اسپنروں نے اتنے وکٹ لئے تھے۔
بھلے ہی کھیلوں کے ذریعہ دنیا میں امن و امان اور اتحاد قائم کرنے کی بات کی جاتی ہو مگر یہاں بھی نفرت کی باتیں دیکھنے اور سننے کو ملتی رہتی ہیں۔ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلے گئے چوتھے ون ڈے میچ کے دوران پاکستانی نژاد جنوبی افریقہ کے لیگ اسپنر عمران طاہرکو نسلی امتیاز کا شکار ہونا پڑا۔طاہر چوتھے ون ڈے میں آخری الیون میں شامل نہیں تھے لیکن وہ ٹیم کے بلے بازوں کے لئے مشروبات لے کر میدان میں گئے تھے اور جب وہ میدان سے باہر آ رہے تھے ، اس وقت اسٹیڈیم میں بیٹھے کسی شائق نے ان پر نسلی تبصرہ کیا ۔ حالانکہ حکام نے اس شائق کو اسٹیڈیم سے باہر نکال دیا مگر کرکٹ میں نسلی امتیاز کا معاملہ آئے دن سننے کو ملتا رہتا ہے۔کچھ سال پہلے آسٹریلیا کے مشہور کرکٹر ڈین جونس نے کمینٹری کے دوران ہاشم آملہ کو دہشت گرد کہہ دیا تھا۔
ہندوستان میں کرکٹ کی انڈین پریمیئر لیگ کے شروع ہونے اور اس کی شاندار کامیابی کے بعد دوسرے کھیلوں کی لیگ بھی شروع ہو گئی۔ہر لیگ کو حالانکہ بہت کامیابی نہیں ملی ہے مگر یہاں خوشی کی خبر یہ ہے کہ کشتی لیگ کو ناظرین بہت پسند کر رہے ہیں۔کشتی ہندوستان کا بہت ہی قدیم کھیل ہے مگر اسے زیادہ مقبولیت حاصل نہیں تھی۔اب اس کے چاہنے والوں کی تعداد بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ پرو کشتی لیگ سیزن 3 کو ٹی وی پر پورے ہندوستان میں 85 کروڑ لوگوں نے دیکھا۔ کبڈی لیگ کے مقابلے کشتی لیگ میں نو فیصد کا اضافہ دیکھا گیا اور ہندی بولنے والے علاقوں میں یہ اضافہ 47 فیصد تک پہنچ گیا۔اب ہندوستان میں کبڈی لیگ،فٹبال لیگ،ہاکی لیگ اور بیڈمنٹن لیگ بھی ہونے لگی ہے۔یہ ایک اچھی بات ہے اور ایسی امید ہے کہ اگر میڈیا بے ایمانی نہ کرے تو ہندوستان میں صرف کرکٹ کیلئے دیوانگی نہیں رہے گی بلکہ لوگ ان کھیلوں کو بھی دیکھنا پسند کریں گے۔یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان میں کرکٹ کا کھلاڑی جہاں دو چار میچ کھیل کر ہی اسٹار بن جاتا ہے وہیں دوسرے کھیلوں کے کپتان کو بھی لوگ آسانی سے نہیں پہچانتے۔
ہاکی ہندوستان کا قومی کھیل ہے مگر ابھی تک اسے وہ مقبولیت نہیں ملی ہے جو اسے ملنی چاہئے۔آپ کسی بھی ہندوستانی سے کسی دو چار ہاکی کھلاڑی کا نام پوچھ لیں اس کے لئے جواب دینا مشکل ہو جائیگا۔ اسی مایوسی کے درمیان گزشتہ دنوں ہاکی کے تعلق سے ایک خاص خبر آئی۔ہاکی کو کئی مشہور کھلاڑی دینے والا صوبہ اڈیشہ آئندہ پانچ سال کیلئے ہاکی انڈیا کا نیا پارٹنر بن گیا ہے ۔دلپ ٹرکی جیسے کئی اہم ہاکی کھلاڑی پیدا کرنے والے اڈیشہ میں کزشتہ کچھ سالوں میں ہاکی کے کئی اہم ٹورنامنٹ ہوئے ہیں جن میں 2014 میں چمپئنز ٹرافی کی میزبانی ،گزشتہ سال ایف آئی ایچ ورلڈ ہاکی لیگ کا فائنل اوراس سال نومبر میں ہونے والے ہاکی ورلڈ کپ کی میزبانی شامل ہے۔ہاکی کو اڈیشہ کی خدمات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس ریاست نے ہندوستان کو10 اولمپین سمیت تقریبا 60 ہاکی کھلاڑی دیئے ہیں۔
Categories: خبریں