فکر و نظر

مودی کے عرب ممالک کے دورےکے بعد آئی فیک نیوز  اورانڈیا ٹوڈے گروپ کا گولڈن جرنلزم

انڈیا ٹوڈے گروپ اور ان کے مختلف ادارے کس طرح صحافت کی قدروں کےمحافظ ہیں، یہ اس وقت پتا چلا جب ٹائمز ناؤ کے پیروڈی اکاؤنٹ ‘ٹائمز ہاؤ ‘ کے ٹوئٹ کو اساس بناکر آج تک ٹی وی پر انجنا اوم کشیپ نے رضا اکیڈمی کے ایک مولانا کو نشانے پر لیا اور جب انجنا کا یہ بھید کھل گیا تو وہ لیپا پوتی کرتی نظر آئیں۔

fn_VinodChadva

گزشتہ ہفتے جن جعلی خبروں کا زور رہا ان میں اکثر و بیشتر کا تعلق نریندر مودی کے  عرب ممالک کے دورے سے ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ کسی بھی ملک کے سربراہ کا دوسرے ملکوں کا دورہ کرنا بین الاقوامی تعلقات کی  نظرسے بہت اہم ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی ان دوروں کو حد سے زیادہ بڑھا چڑھاکر پیش کرنا  رسوائی کی وجہ بھی بنتا ہے۔

کچھ تصویریں کو سوشل میڈیا میں وائرل کر کے  ان کے بارے میں لکھا گیا کہ یہ تصویریں اس مندر کی ہیں جس کا افتتاح نریندر مودیابوذھبی میں کرنے والے ہیں۔ کچچھ سے ممبر آف پارلیامنٹ ونود چاوڑا نے بھی ان تصویروں کو اصلیت جانے بنا ہی اپنے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کر دیا ۔اکثر لوگوں نے یہ ظاہر کرنا چاہا کہ عرب ممالک میں رام مندر کا بننا نریندر مودی کی عالمی قوّت کو ظاہر کرتا ہے ۔ بعض افراد نے یہ بھی لکھا کہ یہ تصویریں اس مندر کی ہیں جس کا سنگ بنیاد نریندر مودی اپنے دورے پر اپنے ہاتھوں سے رکھینگے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ جب ابھی مندر کا سنگ بنیاد رکھا ہی نہیں گیا ہے، مندر کی عمارت تیار بھی نہیں ہوئی ہے تو ان تصویروں کا کیا جواز ہے؟

سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے اپنی تفتیش میں پایا کہ وہ تصویریں جھوٹی تھی ۔ ان میں سے ایک تصویر پیرس کے اوپیرا ڈی پیرس کی تصویر ہے جس میں برہنہ انسانوں کی پینٹنگ بھی موجود ہے۔ برہنہ انسانوں کی تصاویر کا رام مندر میں کیا کام؟ دوسری تصویر جو خلائی کیمرے سے لی ہوئی معلوم ہوتی ہے، نیو جرسی امریکا کے لارڈ ونکتیشور ٹیمپل کی تصویر ہے۔ اس طرح سے تمام تصویریں جعلی ہیں اور ان کو غلط طریقے سے اس رام مندر سے منسوب کیا گیا ہے جو ابابوذھبیمیں تعمیر شدہ ہے۔

پرائم منسٹر نریندر مودی کے عرب دورے کا خمار یہیں ختم نہیں ہوا، بلکہ اس سے بھی آگے کا سفر طے کرتا چلا گیا ! اور ٹائمز ناؤ نے اس فرضی ٹوئٹ کواس وقت  تکمیل کے درجے پر پہنچا  دیا جب ان کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کیا گیا کہ :

جب ابوذھبی کے کراؤن پرنس کو اظہار خیال کے لئے اسٹیج پر مدعو کیا گیا تو انہوں نے اپنی گفتگو کی شروعات ‘جے سیا رام’ سے کی۔

fn_AbuDhabi

زی نیوز نے بھی اس خبر کو شائع کیا ۔ اس کے علاوہ ٹوئٹر پر موجود بھگوا فکر کے افراد نے بھی اس ویڈیو کو ‘مودی افیکٹ’ کے طور پر لیا۔سونا نامی ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا کہ اگر آپ جیوپولیٹکس کا مطلب سمجھتے ہیں تو دیکھئے کہ نریندر مودی آج کہاں کھڑے ہیں!

دراصل، وہ ویڈیو بھی صحیح ہے اور ویڈیو میں ‘جے سیا رام’ کا جملہ بھی صحیح ہے لیکن جو شخص ویڈیو میں موجود ہے اور ‘جے سیا رام’ کہہ رہا ہے وہابوذھبیکے کراؤن پرنس نہیں ہیں ! الٹ نیوز نے اپنی تفتیس میں بتایا کہ وہ شخص یو اے ای کے کالم نگار سلطان سعود القاسمی ہیں جو عرب معاملات پر لکھتے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد ٹائمز ناؤ نے اپنا ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ ویڈیو یہاں  دستیاب ہے:

عرب ممالک کے تعلق سے ہی تیسری فیک نیوز فارن منسٹری کے آفیشیل فیس بک پیج  پر عام کی گئی۔ لکھا گیا کہ سعودی حکومت نے ہندوستانی سروس ایئر انڈیا کو اس بات کی اجازت دے دی ہے کہ وہ ااسرائیل کی طرف جانے والی فلائٹ کے لئے سعودی خلاء کا استعمال کر سکتے ہیں ! ہندوستانی میڈیا نے اس کو تاریخی فتح  قرار دیا اور کہا کہ یہ ڈپلومیٹک فتح ہے جو نریندر مودی کے دور میں حاصل ہوئی ہے۔اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ اسرائیل کے سفر میں وقت اور مال کی بچت ہوگی۔

fn_MEA

وزارت نے اپنی اس فیس بک پوسٹ کا اساس Haaretz.com نامی ویب سائٹ کی خبر کو بنایا۔ اس ویب سائٹ نے سب سے پہلے 7 فروری کو شائع کیا تھا کہ سعودی عرب نے تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے یہ اجازت دی ہے۔ حالانکہ تقریباً چار گھنٹے بعد ہی اسی ویب سائٹ نے نیوز ایجنسی رائٹرز کی سند پر ایسی کسی اجازت کی گنجائش کو نکار دیا۔

حکومت ہند کی فارن منسٹری نے Haaretz.com کے دوسرے ٹوئٹ کو دیکھےبنا ہی فیس بک پر فیک نیو شائع کر دی !

 انڈیا ٹوڈے نے اپنی ایک مدیر کو پچھلے ہفتے نوکری سے باہر کر دیا اور وجہ دی کہ صحافت کی سونے جیسی بیش قیمتی قدروں کی پرواہ کرتے ہیں۔ انڈیا ٹوڈے اور ان کے مختلف ادارے کس طرح صحافت کی قدروں کےمحافظ ہیں، یہ اس وقت پتا چلا جب ٹائمز ناؤ کے پیروڈی اکاؤنٹ ‘ٹائمز ہاؤ ‘ کے ٹوئٹ کو اساس بناکر آج تک ٹی وی پر انجنا اوم کشیپ نے رضا اکیڈمی کے ایک مولانا کو نشانے پر لیا اور جب انجنا کا یہ بھید کھل گیا تو وہ لیپا پوتی کرتی نظر آئیں۔

fn_AajTak

ماجرا یہ تھا کہ  ٹائمز ہاؤ نامی ایک مزحیہ ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ٹوئٹ کیا گیا کہ پریہ پرکاش کے ویڈیو سے مولانا عاطف قادری بہت پریشان ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ جب وہ نماز پڑھنے کے لئے اپنی آنکھیں بند کرتے ہیں تو انھیں پریہ پرکاش کا چہرہ نظر آتا ہے ، اس لئے عاطف قادری پریہ پرکاش کے خلاف فتویٰ جاری کرواینگے کیوں کہ اس ویڈیو سے عاطف قادری کے مذہبی جذبات کو چوٹ پہنچی ہے۔

انجنا اوم کشیپ نے اس پیروڈی اکاؤنٹ کے فرضی ٹوئٹ کو اساس بناتے ہوئے اپنا شو ‘ہلّہ بول’ بھی منعقد کیا۔ بعد میں جب انجنا اوم کشیپ کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو وہ لیپا پوتی کرتی نظر آئیں۔ یہ ہے انڈیا ٹوڈے کا گولڈ جرنلزم !