خبریں

سعودی عرب میں اس سال ہزاروں کنسرٹ اور فیسٹیول

سعودی عرب میں رواں برس پانچ ہزار فیسٹیول اور کنسرٹ منعقد ہو رہے ہیں۔ قدامت پسند معاشرے کے طور پر پہنچانا جانے والا سعودی عرب اب اپنا ایک نیا تشخص بنانے کی تگ و دو میں ہے۔

SaudiCrownPrince_DW

خبر رساں ادارے روئٹرز نے بتایا ہے کہ رواں برس سعودی عرب میں پانچ ہزار سے زائد فیسٹیول اور کانسرٹس منعقد ہوں گے۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں دوگنا ہے۔ ان میلوں کے انعقاد کا مقصد ملک میں سیاحت کو فروغ دینا اور ملکی کی اقتصادیات کا پیٹرولیم مصنوعات کی برآمدات پر انحصار کم کرنا ہے۔

 روئٹرز کے مطابق ان کنسرٹس، میلوں اور دیگر رنگا رنگ تقریبات کی مدد سے ان سعودی شہریوں کے سرمائے کی بیرون ملک منتقلی میں کمی بھی لائی جائے گی، جو ہر سال قریب 20 ارب ڈالر دیگر ممالک میں تفریحی سرگرمیوں کی مدد میں خرچ کرتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ان تقریبات کے وجہ سے بیرون ملک خرچ کیے جانے والے سرمائے کا قریب ایک چوتھائی بچ جائے گا۔ اس کے علاوہ سعودی حکومت ملک میں سنیما گھروں اور مغربی فنکاروں کے شوز پر پابندی بھی ختم کر چکی ہے۔

سعودی عرب میں لڑکیاں اس طرح کبھی اسکول نہیں جا سکتی تھیں، جیسا کہ ریاض میں لی گئی اس تصویر میں نظر آ رہا ہے۔ سعودی عرب میں لڑکیوں کو اسکولوں میں داخلے کا موقع پہلی مرتبہ سن 1955 میں ملا تھا۔ اسی طرح سعودی عرب میں خواتین کی اعلیٰ تعلیم کا پہلا ادارہ سن 1970 میں قائم کیا گیا تھا۔

گزشتہ برس دسمبر میں امریکی ریپر گلوکارہ نیلی نے جدہ میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا تھا، تاہم اس پروگرام میں فقط مردوں کو داخلے کی اجازت تھی۔ یونانی موسیقار یانی کے ایک پروگرام میں تاہم حاضرین میں خواتین اور حضرات دونوں شریک تھے۔

ایسے پروگرامز میں خواتین اور مردوں کے مخلوط اجتماع پر عائد کئی دہائیوں کی پابندی میں اس نرمی پر قدامت پسند حلقوں کی جانب سے تنقید کے خدشات تھے، تاہم شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ملک میں وسیع تر اصلاحات کے منصوبے پر مجموعی طور پر سعودی معاشرے میں خاموشی ہے اور حالیہ کچھ عرصے میں وژن 2030 کہلانے والے اس منصوبے پر تنقید کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

طر دنیا میں سب سے زیادہ ’مائع قدرتی گیس‘ پیدا کرنے والا ملک ہے اور دنیا میں قدرتی گیس کے تیسرے بڑے ذخائر کا مالک ہے۔ یہ خلیجی ریاست تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال ہے۔

سعودی حکومتی ادارے جنرل اینٹرٹینمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ تفریحی پروگراموں کے لیے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور اس مد میں 64 ارب ڈالر تک سرمایہ خرچ کیا جائے گا اور سن 2022 تک ایک اوپرا ہاؤس کی تعمیر بھی مکمل ہو جائے گی۔ اس ادارے کے مطابق ان تفریحی پروگراموں کے ذریعے ملک کو 18 ارب ڈالر سالانہ کی آمدن بھی ہو گی اور دو لاکھ چوبیس ہزار ملازمتوں کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔