بھارتیہ کسان سنگھ نے کہا کہ کسانوں کی حالت پہلے کبھی اتنی خراب نہیں تھی۔ حکومت کو محض 24 فصلوں کی ہی نہیں بلکہ ساری فصلوں کی ایم ایس پی طے کرنی چاہیے۔
نئی دہلی : بھارتیہ کسان سنگھ (بی کے یو) نے آگاہ کیا ہے کہ اگر کسانوں کو لاگت اور اس پر 50 فیصد کا اضافی فائدہ جوڑکر کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کو طے کرنے کے عام انتخاب کے وعدے کو پورا کرنے کے بارے میں اعلان نہیں کیا گیا تو 2019 کے عام انتخاب میں کسان بی جے پی کو شکست کا راستہ دکھا سکتے ہیں۔تنظیم نے بھارتیہ آندولن سمنویہ سمیتی (آئی سی سی ایم) کے بینر کے تحت دوسری کسان تنظیموں کے ساتھ ملکر 13 مارچ کو کسانوں کی مہاپنچایت بلائی ہے جس میں باقی مدعوں کے علاوہ ایم ایس پی کے بارے میں بات چیت کی جائےگی۔
بی کے یو کے جنرل سکریٹری چودھری یدھ ویر سنگھ نے کہا، ‘ ملک میں کسانوں کی حالت کبھی بھی اتنی خراب نہیں تھی۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی وعدے میں کہا تھا کہ لاگت کے علاوہ 50 فیصد کے فائدہ کے ساتھ (سی2+50) ایم ایس پی کو طے کیا جائےگا۔ 2018 کے بجٹ میں وزیر خزانہ نے ‘ اے2 + ایف ایل ‘ کا فارمولا دیا ہے جو ہم منظور نہیں کریںگے۔ ” اے2 + ایف ایل ‘ فارمولے میں زمین کے ساتھ ساتھ دوسری لاگت کے بارے میں غور نہیں کیا جاتا ہے۔ اس لئے حکومت کو ایم ایس پی طےکرتے وقت ‘ سی2+50’ فارمولے پر دھیان دینا چاہئے۔ انہوں نے حکومت سے اپنے انتخابی وعدے کو آسان نہیں کرنے کی اپیل کی۔
کسان سنگھ نے الزام لگایا کہ زرعی لاگت اور قیمت کمیشن (سی اے سی پی) ایک سرکاری باڈی ہے جو ایم ایس پی کو طے کرنے سے متعلق سفارش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ لاگت کا اندازہ کرتے وقت اور ایم ایس پی تعین کے وقت صحیح سے کام نہیں کر رہی ہے۔باقی مطالبات میں بی کے یو کا ماننا ہے کہ حکومت کو محض 24 فصلوں کی ہی نہیں بلکہ ساری فصلوں کی ایم ایس پی طے کرنی چاہئے۔ ان کی مانگ ہے کہ جی ایم فصلوں پر پابندی عائدکی جائے اور کسانوں کے قرض کو معاف کیا جائے۔
انہوں نے کسان کریڈٹ کارڈ پر قرض کی حد کو تین لاکھ سے بڑھاکر پانچ لاکھ کرنے کی بھی مانگ کی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی مانگ ہے کہ لانگ ٹرم لون کو سود سے الگ رکھا جائے اور کسانوں کے لیے گارنٹی شدہ Minimum Incomeمقرر کی جائے۔
Categories: خبریں