ہندوستان کی خاتون کرکٹ ٹیم نے بھی جنوبی افریقہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ہندوستانی خواتین نے پہلے ون ڈے سیریز جیتی اور پھر اس کے بعد ٹی 20سیریز پر بھی قبضہ کیا۔
کبھی اپنی گیند بازی سے مخالف بلے باز کے دلوں میں سنسنی پیدا کر دینے والے ہندوستان کے ہرفن مولا کھلاڑی عرفان پٹھان نے اپنے ایک بیان سے سنسنی پھیلا دی ہے۔عرفان کے مطابق جب وہ قومی ٹیم میں کھیلتے تھے تو ساتھی کھلاڑی ان کی ترقی سے جلتے تھے اور انہیں پسند نہیں کرتے تھے۔حالانکہ عرفان نے کسی کھلاڑی کا نام نہیں لیا ہے اور اس وقت کے اپنے ساتھی کھلاڑیوں جیسے سچن تندولکر اور وی وی ایس لکشمن کی تعریف بھی کی ہے مگر ان کے اس بیان نے کرکٹ کی دنیا میں ہلچل مچا دی ہے ۔واضح رہے کہ عرفان پٹھان کو کپل دیو کے بعد ہندوستان کا سب سے بہتر ہرفن مولا کھلاڑی مانا جا تا تھا۔انہوں نے ہندوستان کےلئے 29ٹسٹ اور120یک روزہ میچ کھیلے ہیں۔
کھیلوں کے آسکر کہے جانے لاریس ورلڈ اسپورٹس ایوارڈ میں ٹینس اسٹار روجر فیڈرر نے اس بار دو ایوارڈ حاصل کئے۔فیڈرر کو اسپورٹس مین آف دی ایئر اورکم بیک آف دی ایئر کا ایوارڈ ملا۔اس طرح وہ اب تک چھ بار لاریس ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں جو کہ کسی بھی کھلاڑی سے زیادہ ہے۔سیرینا ولیمس کو اسپورٹس وومین آف دی ایئر کا ایوارڈ ملا۔پانچ لاریس ایوارڈ کے ساتھ سیرینا سب سے زیادہ ایوارڈ حاصل کرنے والی خاتون کھلاڑی بنیں۔
افغانستان کے نوجوان گیند باز راشد خان کا ستارہ ان دنوں بلندیوں پر ہے۔پہلے انہیں انڈین پریمیئر لیگ کے لئے ہونے والی نیلامی میں امید سے زیادہ قیمت ملی اس کے بعد وہ سب سے کم عمر میں درجہ بندی میں پہلے نمبر پر آ گئے اور اب سب سے کم عمر میں کسی بھی ٹیم کا کپتان بننے کا انہوں نے ایک نیا ریکارڈ بنا دیا ہے۔عالمی کپ کوالیفائر میچ میں جب وہ افغانستان کی کپتانی سنبھالیں گے تو ان کی عمر صرف 19سال اور160دن ہوگی۔کرکٹ کی تاریخ میں کسی بھی قومی ٹیم کا کپتان اتنی کم عمر کا نہیں ہوا۔اس سے پہلے یہ ریکارڈ بنگلہ دیش کے راجن صالح کے نام تھا۔راجن نے12ستمبر2004کو جب جنوبی افریقہ کے خلاف کپتانی کی تھی تب ان کی عمر 20سال اور297دن تھی۔
کرناٹک نے سوراشٹر کو شکست دے کر وجے ہزارے ٹرافی ون ڈے چمپئن شپ جیت لی۔کرناٹک نے تیسری بار یہ خطاب جیتا۔پورے ٹورنامنٹ کے دوران مینک اگروال نے شاندار بلے بازی کا نمونہ پیش کیا جس کی وجہ سے وہ ایک ایسا ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہو گئے جو سچن تندولکر اور وراٹ کوہلی جیسے کھلاڑی بھی نہیں بنا سکے تھے۔اس گھریلو سیزن میں انہوں8سنچری اور10نصف سنچریوں کی مدد سے2141رن بنائے۔مینک واحد ایسے بلے باز ہیں جنہوں نے ایک گھریلو سیزن میں2000سے زائد رن بنائے۔کمال کی بات تو یہ ہے کہ اس شاندار کارکردگی کے باوجود انہیں قومی ٹیم میں منتخب نہیں کیا گیا ہے۔
گولڈ کوسٹ میں منعقد ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں کےلئے ہندوستان کے227کھلاڑیوں کی فہرست تیار ہو گئی ہے۔اس دستے میں 123 مرد اور 104 خواتین کھلاڑی شامل ہیں ۔ہمیشہ کی طرح اس بار بھی ایک بڑی تعداد ان کھلاڑیوں کے ساتھ جانے والے آفیشیلس اور دوسرے معاون اسٹاف کی بھی ہوگی۔وزیر کھیل راجیہ وردھن سنگھ راٹھور اور انڈین اولمپک ایسو سی ایشن کے صدر نریندر بترا کو امید ہے کہ ہمارے کھلاڑی گزشتہ دولت مشترکہ کھیلوں کے مقابلے یہاں بہتر مظاہرہ کریں گے اور زیادہ میڈل بھی لائیں گے مگر صحیح معنی میں کیا نتیجہ سامنے آئے گا یہ تو 4اپریل کے بعد ہی پتہ چلے گا۔
ہندوستانی کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقی دورے کا اختتام شاندار جیت کے ساتھ کیا۔ٹسٹ سیریز گنوانے کے بعد ہندوستان کو ون ڈے سیریز میں جیت ملی اور اس کے بعد ٹیم نے ٹی20سیریز بھی جیتی۔حالانکہ تیسرے اور آخری میچ میں ریگولر کپتان کوہلی نہیں تھے مگر ان کی غیر موجودگی میں روہت شرما کی کپتانی میں بھی ہندوستان کو جیت حاصل کرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہوئی۔تیسرے اور آخری میچ کو7رن سے جیت کر ہندوستان نے ٹی 20سیریز 2-1سے جیت لی۔اس جیت کے ساتھ ہی روہت شرما ایک خاص ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہو گئے۔انہوں نے ٹی20 کے اب تک چار میچوں میں کپتانی کی ہے اور ان چاروں میں ہی انہیں جیت ملی ہے۔اس طرح وہ پہلے ایسے ہندوستانی کپتان ہیں جنہیں اپنے پہلے سبھی چاروں میچوں میں جیت ملی ہے۔
روہت شرما کو سری لنکا میں ہونے والی سہ رخی سیریز کےلئے کپتان بنایا گیا ہے جبکہ کوہلی اور دھونی کو آرام دیا گیا ہے۔ہو سکتا ہے ان کھلاڑیوں کو آرام کی ضرورت ہو مگر بہت سے لوگوں کو اس بات پر اعتراض ہے کہ کسی معمولی سیریز کے لئے کھلاڑی خود کےلئے آرام مانگ لیتے ہیں جبکہ وہی کھلاڑی پیسوں کی بارش والی سیریز کےلئے خود کو ہمیشہ فٹ بتاتے ہیں۔یہ ایک اہم سوال ہے کہ بہت سے کھلاڑی ملک کو ترجیح دینے کے بجائے انڈین پریمیئر لیگ کو ترجیح کیوں دیتے ہیں۔بورڈ کو چاہئے وہ ایسے کھلاڑیوں کے خلاف کاروائی کرے جو ملک کے لئے کھیلنے کے بجائے آئی پی ایل میں کھیلنا پسند کرتے ہیں۔
ہندوستان کی خاتون کرکٹ ٹیم نے بھی جنوبی افریقہ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ہندوستانی خواتین نے پہلے ون ڈے سیریز جیتی اور پھر اس کے بعد ٹی 20سیریز پر بھی قبضہ کیا۔اس جیت کے ساتھ خواتین کی ٹیم نے غیر ملکی سرزمین پر لگاتار تین سیریز جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ہندوستان نے2013-14کے سیزن میں بنگلہ دیش کو3-0سے اس کے بعد 2015-16میں آسٹریلیا کو2-1سے اور اب جنوبی افریقہ کو3-1سے شکست دی۔
لڑکیوں کے کمال کی بات ہو رہی ہے تو اس ہفتہ جمناسٹک میں بھی ایک کمال ہوا۔تاریخ میں پہلی بار کسی ہندوستانی خاتون جمناسٹ نے عالمی کپ میں میڈل جیتنے کا کمال دکھایا۔22 سالہ ارونا ریڈی نے جمناسٹک عالمی کپ میں کانسے کا تمغہ حاصل کیا۔کراٹے میں بلیک بیلٹ رہ چکی ارونا نے2014کے دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی کانسے کاتمغہ حاصل کیا تھا۔
Categories: خبریں