آر بی آئی گورنر پٹیل نے پی این بی گھوٹالے پر کہا، ‘ میں نے آج بولنا اس لئے طے کیا تاکہ یہ بتا سکوں کہ بینکنگ شعبے کے گھوٹالے اور بدانتظامی سے آر بی آئی بھی غصہ، تکلیف اور درد محسوس کرتا ہے۔ ‘
گاندھی نگر:ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے گورنر اُرجت پٹیل نے بینکوں میں دھوکہ دھڑی پر گہرے غصے کا اظہار کرتے ہوئے آج کہا کہ نیشنل بینک نیل کنٹھ کی طرح زہرپیےگا اور اپنے اوپر پھینکے جا رہے پتھروں کا مقابلہ کرےگا، لیکن ہر بار پہلے سے بہتر ہونے کی امید کے ساتھ آگے بڑھےگا۔
پٹیل نے قریب 13 ہزار کروڑ روپے کے پنجاب نیشنل بینک گھوٹالے پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا، ‘ میں نے آج بولنا اس لئے طے کیا کہ یہ بتا سکوں کہ بینکنگ شعبے کے گھوٹالے اور بدانتظامی سے آر بی آئی بھی غصہ، تکلیف اور درد محسوس کرتا ہے۔ ‘
گجرات نیشنل لا یونیورسٹی میں بیان دیتے ہوئے پٹیل نے کہا، ‘ سپاٹ انداز میں کہیں تو اس طرح کی سرگرمیاں کچھ کاروباریوں کے ذریعے بینکوں کے ساتھ ملکر ملک کو لوٹنے جیسا ہے۔ ‘انہوں نے کہا کہ آر بی آئی نے بینکوں کی جائیداد کے معیار کا تجزیہ کرنے کا انتظام کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اس خطرناک گٹھ جوڑ کو ختم کرنے کے لئے جو کچھ کیا جا سکتا ہے، ہم کر رہے ہیں۔ ‘
اسطور کی مثال دیتے ہوئے پٹیل نے کہا کہ آر بی آئی جدید ہندوستانی معیشت میں قرض کلچر کو اسی طرح صاف کر رہی ہے جیسے مندار پہاڑ سے سمندر منتھن کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک یہ پورا نہیں ہو جاتا ہے اور ملک کے مستقبل کے لئے رکاوٹ کا امرت حاصل نہیں کر لیا جاتا ہے، کسی نہ کسی کو تو منتھن سے نکلنے والے زہر کا پان کرنا پڑےگا۔
آر بی آئی گورنر نے کہا، ‘ اگر ہمیں پتھروں کا مقابلہ کرنا پڑا اور نیل کنٹھ کی طرح زہرپیناپڑا، ہم اس کو اپنے فرض کی طرح کریںگے۔ ہم اپنی کوششوں کے ساتھ آگے بڑھیںگے اور ہمیشہ بہتر ہوتے رہیںگے۔ ‘
انہوں نے یہ امید ظاہر کی کہ زیادہ سے زیادہ بینک اور پرموٹر ذاتی طور پر یا صنعتی اداروں کے ذریعے اس امرت منتھن میں بدروحوں کے بجائے دیووں کی حمایت میں کھڑے ہوںگے۔پٹیل نے بینکنگ ریگولیٹری صلاحیت کو غیرجانب دار بنانے اور نجی اور پبلک سیکٹر بینکوںکے لئے برابری لانے کی بھی وکالت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہر بار گھوٹالے کے بعدکا یہ چلن ہو جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ ریزرو بینک کو اس کو پکڑنا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا، کوئی بھی بینکنگ ریگولیٹری سارے گھوٹالے کو پکڑ یا روک نہیں سکتیہے۔
پی این بی معاملے کا ذکر کرتے ہوئے پٹیل نے کہا کہ آر بی آئی نے سائبر خطرات کے تجزیے پر مبنی عمل سے متعلق ایسی خامیوں کی شناخت کی تھی جو نقصان دہ ہو سکتے تھے۔ انہوں نے کہا، ہمیں لگتا ہے کہ انہی خامیوں کے ذریعے یہ گھوٹالہ ہوا ہے۔
پٹیل نے کہا کہ آر بی آئی نے 2016 میں تین سرکلر کے ذریعے اہم ہدایت جاری کی تھی تاکہ بینک ان خامیوں کو دور کر سکیں۔ انہوں نے کہا، ” یہ اب واضح ہو چکا ہے کہ بینکوں نے ان ہدایتوں پر عمل نہیں کیا۔ بینکوں کا اندرونی نظام واضح ہدایتوں کے بعد بھی خامیاں دور کرنے میں ناکام رہیں۔ ‘
گورنر نے کہا کہ آر بی آئی بینکوں کے خلاف قدم اٹھانے میں اہل ہے اور وہ ایسا کرےگا بھی۔ حالانکہ پبلک سیکٹر بینکوں کے معاملے میں بینکنگ ریگولیٹری قانون کے تحت اس کے پاس محدود حق ہیں۔پٹیل نے ‘ کامیابی کے کئی رشتےدار ہوتے ہیں لیکن ناکامی کے نہیں ‘ کہاوت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس بار بھی ہمیشہ کی طرح الزام و بہتان کا دور چل رہا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر وقتی اور فوری رد عمل ہیں۔
گورنر نے بڑھتی این پی اےپر بھی خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلہ پر فوراً دھیان دیے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا، ‘ بینکوں کے بیلنس شیٹ پر 8.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی بحران زدہ جائیدادوں کا دباؤ ہے۔ یہ کمپنیوں کے پرموٹروں اور بینکوں کے سانٹھ گانٹھ کی وجہ سے زیادہ اہم ہو جاتا ہے۔ اس پر فوراً دھیان دئے جانے کی ضرورت ہے۔ ‘
Categories: خبریں