اگر آپ ویڈیو سنیں تو آپ کو پس منظر میں ایک گاڑی کی آواز سنائی دےگی، جو ٹکٹک گاڑی کی آواز لگتی ہے۔ بیک گراؤنڈ میں شور بھرا ہلچل بھی ہے۔ لیکن جب قابل اعتراض نعرے کی آواز سنائی دیتی ہے تب شور سنائی نہیں دیتا ہے جو اس ویڈیو کے بارے میں شروعاتی شک کو بڑھاتا ہے۔
پٹنہ :بہار کے ارریہ علاقہ میں حال ہی میں ہوئے انتخاب کے بعد اب ایک وائرل ویڈیو کو لےکر ملک بھر میں گفت و شنید کا ماحول ہے۔ قریب چونتیس سیکنڈ کے اس ویڈیو میں ” ہندوستان تیرے ٹکڑے ہوںگے ” اور دوسری متنازع باتیں سنائی دیتی ہیں۔ارریہ پولیس کے مطابق یہ ویڈیو پندرہ مارچ کی دوپہر بارہ بجے کے بعد سامنے آیا۔ اس کے بعد ایس ایچ اودیپانکر شری گیان کے اپنے خود کے بیان پر تین لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی۔ تین ملزموں میں سلطان اور شہزاد اعظمی کو پولیس گرفتار کر چکی ہے جبکہ تیسرے ملزم عابد رضا کی ابھی بھی پولیس کو تلاش ہے۔
گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے ایس ایچ او نے دی وائر اردو کو بتایا،
” شروعاتی تفتیش میں پولیس نے یہ پایا ہے کہ ملزم جوان ہی قابل اعتراض نعرے لگا رہے تھے۔ اسی بنیاد پر ان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ویڈیو کلپ کو آگے فورینسک تفتیش کے لئے بھیجا جائےگا۔ “
وہیں دوسری طرف یہ الزام بھی لگائے جا رہے ہیں کہ ویڈیو میں دکھائی دے رہے نوجوان ارریہ لوک سبھا سیٹ پر جیت حاصل کرنے والے راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار سرفراز عالم کے حامی ہیں۔ اس تعلق سے بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی رہنما سشیل کمار مودی نے ٹوئٹ کیا ہے، ” ارریہ پارلیامانی حلقہ سے راجد امیدوار سرفراز عالم کی جیتکے بعد اسلام نگر واقع ان کی رہائش گاہ کے سامنے ہندوستان مخالف نعرے لگنے والا ویڈیو سامنے آنے سے صاف ہو گیا کہ محض ایک انتخابی کامیابی کے لئے حساس سیمانچل علاقے میں حزب مخالف نے کن طاقتوں کے ساتھ ہاتھ ملایا اور وہ کن کے منصوبے پورے کرنا چاہتا ہے۔ “
This video also doing rounds. Don’t know which one is original, the originality of Video must be examined and who soever is guilty of anti national sloganeering and spreading fake video must be punished. Nitish Kumar must take personal interest into it. Thanks https://t.co/9rUtSS4sfB
— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) March 16, 2018
इतिहास और आँकड़े गवाह है पहले जेएनयू में भी इन्होंने ख़ूब ऐसा Video चलाया था लेकिन जाँच होने पर फ़र्ज़ी Video निकला। पहले Video को सत्यता जाँच ले कहीं doctored ना हो। सही पाने पर दोषियों को कठोर सज़ा का पुरज़ोर समर्थन करते है।
— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) March 16, 2018
बिहारियों के खून में हिंदुस्तान बसता है। भारत विरोधी नारेबाजी बीजेपी और नीतीश कुमार के नागपुर वाले दोस्तों की साजिश हो सकती है। जांच हो। बिलकुल जाँच हो। दोषियों को कड़ी से कड़ी सज़ा मिले।
लेकिन फ़ोरेंसिक लैब की रिपोर्ट आए बिना कोई किसी नतीजे पर कैसे पहुँच सकता है?
— Tejashwi Yadav (@yadavtejashwi) March 16, 2018
جبکہ راجد نے ان الزامات سے صاف طور سے انکار کیا ہے۔ راجد ترجمان شنکر تیواری کہتے ہیں، ” ویڈیو کی سچائی پر سوال کھڑے ہو رہے ہیں۔ بی جے پی نے انتخاب کے پہلے جیسے بیان دیے، وہ ثابت کرتا ہے کہ یہ ویڈیو اسی سازش کا حصہ ہے۔ بی جے پی ہارنے کے بعد بوکھلا گئی ہے اور وہ مسائل پر بات کرنے کے بجائے ایسی کوششوں سے فرقہ وارانہ پولرائزیشن کی کوشش کر رہی ہے۔ “
اس بی جے پی کے لئے ارریہ سیٹ دو معنوں میں اہم تھی۔ ایک تو وہ 2014 کے مودی لہر میں بھی اس سیٹ پر ہاری تھی، تو اس کو اس کی بھرپائی کرنی تھی۔ دوسری بات یہ کہ مسلم اکثریت اور بنگلہ دیش سے قریب ہونے کی وجہ سے بھی یہ سیٹ بی جے پی کی نظریاتی سیاست کے لحاظ سے اس کے لئے اہم ہے۔ وہ اس علاقے میں غیر قانونی دخل اندازی اور گئوکشی اور گائےاسمگلنگ جیسے مدعوں کو زور و شور سے اٹھاتی رہتی ہے۔
ایسے میں ارریہ انتخابی تشہیر کے آخری دن 9 مارچ کو بہار بی جے پی کے ریاستی صدر نتیانند رائے نے تشہیر کے دوران یہ باتیں کہی تھیں، ” اگر سرفراز (راجد امیدوار) جیت گیا تو ارریہ آئی ایس آئی کا اڈہ بن جائےگا وہیں پردیپ سنگھ (بی جے پی امیدوار) جیتے تو ارریہ وطن پرستوں کا اڈہ رہےگا۔ “
اسی جلسہ میں انھوں نے گئوکشی کا مدعا بھی اٹھایا تھا۔ غور طلب ہے کہ 2015 کی اسمبلی کے آخری مرحلے کے انتخاب کے دوران بھی بی جے پی نے کھل کر گئوکشی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ تب آخری مرحلے کے سیمانچل علاقے کے ارریہ سمیت دیگر ضلعوں میں رائے دہندگی ہونی تھی۔ دوسری طرف ابھی ضمنی انتخاب نتیجہ آنے کے بعد مرکزی وزیر گریراج سنگھ کے بھی قابل اعتراض بیان سامنے آئے ہیں۔
فیک نیوز اور ویڈیو کی تفتیش کرنے والی ویب سائٹ الٹ نیوز کا جانچکے بعد یہ کہنا ہے کہ اس وائرل ویڈیو کا آڈیو مشکوک ہے۔ویب سائٹ کے مطابق اس ویڈیو کو سرسری طور پر دیکھنے سے بھی یہ صاف ہو جاتا ہے کہ ویڈیو میں لپ سنک کے ساتھ سنگین مسئلہ ہیں یعنی کہ جو ویڈیو دکھائی دیتا ہے اور جو آواز سنائی دیتی ہے اس میں صحیح تال میل نہیں دکھتا۔ تال میل کی یہ کمی ویڈیو کی صداقت کے بارے میں شک پیدا کرتا ہے۔
ویب سائٹ کہتا ہے، اگر آپ ویڈیو سنیں تو آپ کو پس منظر میں ایک گاڑی کی آواز سنائی دےگی، جو ٹکٹک گاڑی کی آواز لگتی ہے۔ بیک گراؤنڈ میں شور بھرا ہلچل بھی ہے۔ لیکن جب قابل اعتراض نعرے کی آواز سنائی دیتی ہے تب شور سنائی نہیں دیتا ہے جو اس ویڈیو کے بارے میں شروعاتی شک کو بڑھاتا ہے۔
Categories: خبریں